|

وقتِ اشاعت :   May 10 – 2017

راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ ہماری پریس ریلیز کوبنیاد بنا کرفوج اورحکومت کو آمنےسامنے کھڑا کردیا گیا تاہم پاک فوج جمہوریت کی اتنی ہی تائید کرتی ہے جتنا دیگر پاکستانی کرتے ہیں۔ ڈان لیکس کے معاملے پر حتمی نوٹی فکیشن وزارت داخلہ سے جاری ہونا تھا تاہم جو نوٹی فکیشن جاری کیا گیا وہ مکمل نہیں تھا جس پر آئی ایس پی آر کی جانب سے ٹوئٹ کے ذریعے پریس ریلیز جاری کی گئی مگر وہ ٹوئٹ کسی حکومتی شخصیت یا ادارے کے خلاف نہیں تھی بلکہ نوٹی فکیشن کے نامکمل ہونے پر کی گئی تھی۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ہماری پریس ریلیز کوبنیاد بنا کرفوج اورحکومت کو آمنےسامنے کھڑا کردیا گیا اور ایسے حالات نہیں ہونے چاہئے تھے، تاہم جو کچھ ہوا وہ افسوس ناک ہے۔ ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ آج وزارت داخلہ نے پیرا 18 کے مطابق مکمل آرڈر کردیا جس پر ہم حکومت کی کوششوں کو سراہتے ہیں کہ انہوں نے نا صرف مکمل حقائق سامنے لائے بلکہ غلط فہمیاں بھی دور کیں ، پاکستان فوج ریاست کا مضبوط ادارہ ہے اور ادارے کے حیثیت سے دیگر اداروں کے ساتھ جمہوریت کے لیے ملکر کام کریں گے جب کہ پاک فوج جمہوریت کی اتنی ہی تائید کرتی ہے جتنا دیگر پاکستانی کرتے ہیں اور آئین کی پاسداری کرتے ہوئے جو بھی جمہوریت کے لیے بہتر ہوگا وہ کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن نے انکوائری میں جو ذمے دار تھے ان کے نام دے دیے اور انکوائری بورڈ میں رکن نے سفارشات وزیر اعظم کو بھجوائیں، وزیراعظم فائنل اتھارٹی ہیں وہ جو حکم دیں ان پرعمل ہونا چاہیے۔ چمن میں افغان بارڈر پولیس کی جانب سے فائرنگ کے معاملے پر بات کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ چمن بارڈر پر 2 منقسم گاؤں ہیں جن میں آدھا حصہ افغانستان اور آدھا پاکستان میں ہے، جس پر چمن میں افغان سائیڈ کو اطلاع دی کہ اپنی طرف کے گا ؤں میں مردم شماری کریں گے لیکن اس کے باوجود جو ہوا اس پر پاک فوج کو اپنے دفاع میں افغان فورسز کو جواب دینا پڑا جب کہ افغانستان سے کہہ رہے ہیں کہ سرحدی تعاون پر آگے بڑھے۔ انہوں نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کو میڈیا میں پیش کرنے کا مقصد اُسے ہیرو بنانا نہیں تھا بلکہ یہ اس لیے کیا گیا کہ پتہ چلے کہ یہ کیسے استعمال ہوئے جب کہ احسان اللہ احسان پر ملکی قانون استعمال ہوگا۔ ترجمان پاک فوج نے بھارتی جاسوس کلبھوشن سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ کلبھوشن کو ملٹری کورٹ کے تحت سزا سنائی گئی اور ان کے خلاف فوجی قانون کے تحت کارروائی کی جا رہی ہے جب کہ بھارت کا کلبھوشن معاملے پر عالمی عدالت انصاف جانے پر وزارت خارجہ بیان دے گا اور اگر کوئی درخواست عالمی عدالت انصاف سے آتی ہے تو دفترخارجہ ہی اسے دیکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مشکل دورسے گزرتے ہوئے اچھے دورکی طرف جارہا ہے لیکن دشمن چاہتے ہیں امن کے لیے حاصل کامیابیوں کو نقصان پہنچائیں جب کہ بھارت نے ہماری فوج پر ایل او سی کے پار جا کر لاشوں کی بے حرمتی کا الزام لگایا۔ ایرانی فوج کی جانب پاکستان میں دہشت گردوں کے مبینہ ٹھکانوں پر کارروائی سے متعلق پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ ایرانی آرمی چیف کا بیان اپنے ملک کے ماحول کے مطابق آیا جس پر وزارت خارجہ نے بیان دے دیا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ مسلم ممالک فوجی اتحاد سے متعلق ایران کے تحفظات ہیں مگر اتحادی فوج کا حصہ بننا ایران سے تعلقات کی قیمت پر نہیں ہوسکتا جب کہ پاکستان ایران و سعودی عرب تعلقات میں متوازن کردار ادا کرے گا اور مسلم ممالک میں مضبوط و طاقت ور فوج پاکستان کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج غیر ملکی جارحیت کو ہمیشہ سنجیدگی سے لیتی ہے جب کہ بھارت، افغانستان اور ایران کے راستے پاکستان میں دہشت گردی کررہا ہے لیکن پاکستان، افغانستان اور ایران کو نہیں کھونا چاہتا، ایرانی وزیرخارجہ کے دورہ پاکستان کے جواب میں ہم بھی جلد ایران کا دورہ کریں گے۔