|

وقتِ اشاعت :   May 22 – 2017

کوئٹہ: بلوچستان کی سیاسی ،مذہبی اورقوم پرست جماعتوں کے رہنماؤں نے پشتونخوامیپ کے ڈپٹی چیئرمین عبدالرحیم مندوخیل (مرحوم) کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ ژوب کے مردم خیز سرزمین نے بہت بڑے بڑے سیاسی رہنماء پیدا کئے ہیں ان میں عبدالرحیم خان مندوخیل کا نام سرفہرست ہے۔

آج پشتون عوام کے لیے یقیناًرحیم مندوخیل کا انتقال کسی سانحہ سے کم نہیں،رحیم مندوخیل وکیل ،سیاسی رہنماء،لکیوال،ادیب ،ایک استاد کی حیثیت رکھتے تھے۔

ان خیالات کااظہار عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی ،صوبائی وزیر جعفرخان مندوخیل ،پشتونخوا میپ کے ڈپٹی چیئرمین مختیارخان یوسفزئی ،سینیٹر عثمان خان کاکڑ اوردیگر نے ژوب میں عرفان کاسی اسٹیڈیم میں پارٹی کے سینئر ڈپٹی چیئرمین عبدالرحیم خان مندوخیل کے نماز جنازہ کے موقع پر ہزاروں عوام کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

جنازے کے پروقار اجتماع عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ژوب کے مردم خیز سرزمین نے بہت بڑے بڑے سیاسی رہنماء پیدا کئے ہیں۔

ان میں عبدالرحیم خان مندوخیل کا نام سرفہرست ہے ،انہوں نے کہا کہ عبدالرحیم مندوخیل عظیم مبارز استاد ہے اور میں عوامی نیشنل پارٹی کے صدر اسفند یار ولی خان ،پارٹی کے رہنماؤں وکارکنوں کی جانب سے ان کی لازوال قربانیوں پر زبردست خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ رحیم مندوخیل نے بڑی نامساعد حالات اور مشکلات میں اپنی سیاست کو دوام دیااور مرتے دم تک اپنے اصولوں پر قائم رہے اور ان کے ارادے میں زرہ برابر بھی لغزش نہیں آئی اور یہ کہ عبدالرحیم خان مندوخیل ان پاک رہنماؤں میں شمار ہوتے ہیں۔

جنہوں نے دو بار سینٹ کے ممبراور صوبائی اسمبلی اور قومی اسمبلی کے ممبر شپ کے باوجود نہ کوئی جائیداد بنائی اور نہ ہی بینک بیلنس بنایا۔وہ ایک بہت بڑے منتظم تھے انہوں نے پشتونخوا میپ کی شکل میں پشتون قومی تحریک میں بہت بڑی منظم اورتنظیم قائم کی جس کا بجا طور پر اعتراف کرنا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم تمام کو عبدالرحیم مندوخیل کی طرز زندگی اپنانا چاہیے اور ہم پشتونخوا میپ اور ان کے خاندان کے غم میں برابر کے شریک ہے ۔

جنازے کے باوقار اجتماع سے صوبائی وزیر جعفرخان مندوخیل نے عبدالرحیم خان مندوخیل کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن ہمارے لیے غم آہندوں کی گھڑی ہے اور ہم ایک عظیم رہنماء سے محروم ہوگئے ہیں جن کا حالیہ دور میں کوئی ثانی نہیں ہے وہ ایک سیاسی رہنماء کے ساتھ ساتھ ایک بڑے استاد تھے ان کی طرز زندگی اصحابہ کرام کی طرز پر ہے اورانہوں نے ہمیشہ عجز اور انکساری کی زندگی گزاری ۔

انہوں نے خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کے ساتھ ملکر شروع ہی سے سیاست کی ہے انہوں نے کہا کہ آج پشتون عوام کے لیے یقیناًرحیم مندوخیل کا انتقال کسی سانحہ سے کم نہیں۔

انہوں نے کہا کہ بجا طور پر رحیم مندوخیل نے اپنی زندگے میں کسی سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔مشکلات اور مصائب کی زندگی گزارنے کو ترجیح دی مگر اپنے اصولوں پر مرتے دم تک قائم رہے ۔

جنازے کے اجتماع سے پشتونخوا میپ کے ڈپٹی چیئرمین مختیارخان یوسفزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رحیم مندوخیل کی سیاست کا محور آزاد اور جمہوری افغانستان کا استقلال اور ملک میں پشتون قومی وحدت کے قیام ،قوموں کی برابری ،پشتوکو قومی سرکاری عدالتی زبان قرار دینے محکوم ومظلوم عوام کی حقوق اختیارات اور سماجی عدل وانصاف کے لیے جدوجہد کی ۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے پشتونخوا میپ کے صوبائی صدر سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عبدالرحیم مندوخیل اثر حاضر کے ان میں رہنماؤں میں شما رہوتے ہیں جنہوں نے بجا طور پر ایک افغان بابا کی حیثیت سے اپنا تاریخی رول ادا کیا ۔

رحیم مندوخیل وکیل ،سیاسی رہنماء،لکیوال،ادیب ،ایک استاد کی حیثیت رکھتے تھے انہوں نے ورور پشتون، نیشنل عوامی پارٹی،پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی،پشتونخوا ملی عوامی اتحاد اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کو منظم کرنے اور اسی طرح ملک میں جمہوری جدوجہد اور مارشل لاؤں کے خلاف تحریک بحالی جمہوریت (ایم آر ڈی)پونم اے پی ڈی ایم ،پشتون رہبر کمیٹی کے قیام میں ان کا ایک تاریخی رول وکردار رہا ہے ۔ عبدالرحیم خان مندوخیل ایک پرہیزگار ،متقی اور اچھے خصلتوں کا اعلیٰ نمونہ تھے۔

انہوں نے ون یونٹ جنرل ایوب،جنرل ضیاء اور جنرل مشرف کے فوجی امریتوں کے خلاف تحویل جدوجہد کی اور وہ ایک اعلیٰ قانون دان کی حیثیت سے سینیٹ ،صوبائی اسمبلی اور قومی اسمبلی میں مختلف بل اور بالخصوص اٹھارویں آئینی ترمیم میں ان کا رول قائدانہ تھا۔

انہوں نے پشتون افغان سیاست کو سیاسی انداز میں پارمولیٹ کیا تھا جن میں استعماری بالادستی اور جمہوری قوتوں کو یکجا کیا گیا ہے ان کی نظر نہ صرف قومی ملکی بلکہ بین الاقوامی سیاست پر ان کا نظر بہت گہرا تھا ۔

وہ افغانستان کے گزشتہ سالوں کی صورتحال کے حوالے سے ان کی نظر ایک ماہرانہ تھا اور بجا طور پر انہیں افغانستان کے صورتحال پران کو ہم ایک اہم مقام دے سکتے ہیں۔اسٹیج سیکرٹری کے فرائض پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات رضامحمد رضانے سرانجام دئیے جبکہ تلاوت کلام پاک مولانا عبداللہ حاصل کی۔