|

وقتِ اشاعت :   June 22 – 2017

اسلام آباد: حکومت اور ریاستی اداروں نے اگلے عام انتخابات کو شفاف اور منصفانہ بنانے کیلئے الیکشن کمیشن کی کوششوں کے سامنے دیوار کھڑی کر دی ہے ، انتخابی اصلاحات کمیٹی اورنادراکے بعد ادارہ شماریات نے بھی نئی حلقہ بندیوں کیلئے بروقت ڈیٹا فراہم کرنے سے معذوری ظاہر کردی ہے ۔

الیکشن کمیشن کے حکام نے بھی حکومتی رکاوٹوں کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہوئے اگلے انتخابات پرانی حلقہ بندیوں کے ساتھ کرانے کا اعلان کر دیا ہے ۔

بدھ کے روز چیف الیکشن کمشنر جسٹس سردار محمد رضا کی سربرارہی میں الیکشن کمیشن سیکرٹریٹ میں نئی حلقہ بندیوں سے متعلق اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں ادارہ شماریات کے چیف شماریات کمشنر آصف باجوہ نے الیکشن کمیشن حکام کو مردم شماری کے حوالے سے بریفنگ دی ۔

اجلاس میں چاروں ممبران الیکشن کمیشن اور الیکشن کمیشن کے سرکردہ افسران نے بھی شرکت کی اس موقع پر چیف شماریات کمشنر آصف باجوہ نے بتایا کہ مردم شماری کا کام مکمل ہو گیا ہے اور اضلاع سے وصول شدہ اعدا دو شمار کی ڈیٹاانٹر ی کا کام جاری ہے ۔

انھوں نے بتایا کہ اپریل 2018تک قومی ، صوبائی اور ضلع سطح پر مردم شماری کی حتمی رپورٹ شائع کر دی جائے گی اور اس کے بعد ڈیٹا الیکشن کمیشن کے حوالے کیا جا سکے گااور اس سے پہلے یہ ڈیٹا دینا ممکن نہیں تاہم عبوری ڈیٹا جولائی 2017 کے آواخر تک دے سکتے ہیں جو کہ حتمی اور شائع شدہ نہیں ہوگا ۔

جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ جب تک الیکشن کمیشن کو فائنل ڈیٹا فراہم نہیں کیا جاتا اس وقت تک ہم کسی بھی پوزیشن میں نہیں ہیں کہ ہم حلقہ بندیوں کا کام شروع کر سکیں انہوں نے کہاکہ قانون کسی بھی عبور ی ڈیٹا پر حلقہ بندیوں کی اجازت نہیں دیتا ہے اس صورت میں مجبور ہمیں پرانی حلقہ بندیوں کے مطابق ہی عام انتخابات 2018 کروانے ہونگے ۔

آئین اور قانون کے مطابق جب تک مردم شماری کی حتمی رپورٹ باقاعدہ سرکاری طور پر شائع نہیں کی جاتی تو اْس وقت تک حلقہ بندیوں کا کام شروع نہیں کیا جا سکتا ہے یہ ایک قانونی شق ہے جس میں کسی قسم کی تبدیلی ممکن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے لئے آئندہ عام انتخابات 2018 کے حوالے سے بہت ساری مشکلات کھڑی کر دی گئی ہیں ایک طرف نیا الیکشن ایکٹ 2017 ابھی تک فائنل نہیں ہوا اور کے ساتھ ساتھ اب مردم شماری اور حلقہ بندیوں کے حوالے سے اپریل 2018 تک مردم شماری کی رپورٹ میں مزید مسائل پیدا ہو گئے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ حکومت کسی بھی طور پر سنجید ہ نظر نہیں آ رہی کہ وہ نئے انتخابی قانون کو جلدنمٹائیں تاکہ الیکشن کمیشن کو عام انتخابات 2018 کے تیاریوں کے حوالے سے پورا موقع اور وقت مل سکے اور اب ادارہ شماریات نے بھی مطلوبہ ڈیٹا اپریل 2018کو دینے کا اعلان کر کے حلقہ بندیوں کے کام کو بھی کھٹائی میں ڈال دیا ہے ۔

الیکشن کمیشن کے لئے قانونی طور پر کسی بھی طرح پر ممکن نہیں رہا کہ ہم نئی حلقہ بندیوں کر کا م شروع کروا سکیں۔ انھوں نے کہا الیکشن کمیشن کو حلقہ بندی کے کام کے لیے سات ماہ درکار ہیں انہوں نے کہاکہ اگر محکمہ شماریات اپریل 2018 میں حتمی رپورٹ فراہم کر رہاہے کہ تو یہ کسی طور پر ممکن نہیں ۔

2018 کے عام انتخابات مقررہ وقت جولائی ، اگست 2018 میں نئی حلقہ بندیوں کے ساتھ ہوں سکیں اور مجبور ہمیں موجوہ حلقہ بندیوں پر ہی 2018 کے عام انتخابات کروانے پڑیں گے۔