|

وقتِ اشاعت :   June 24 – 2017

کابل: افغان طالبان کے امیر مولوی ہیبت اللہ اخونزادہ کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے افغانستان میں فوج کے اضافے سے جنگ ختم نہیں ہوگی اور زور دیا کہ نیٹو فورسز کے افغانستان چھوڑنے تک جنگ جاری رہے گی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مولوی ہیبت اللہ نے عیدالفطر کے موقع پر جاری ایک پیغام میں کہا کہ ہر سال طالبان کے پیروکاروں میں اضافہ ہورہا ہے۔اپنے حالیہ پیغام میں طالبان کے امیر نے اپنے موقف میں سختی اپناتے ہوئے کہا کہ افغانستان حکومت انتہائی کرپٹ ہے۔

کابل میں 1992 کی طرز کی ایک اور سول جنگ سے خبردار کیا، جب مجاہدین کے گروپوں کو یہاں سے نکال دیا گیا تھا اور افغانستان کی کمیونسٹ حکومت نے ایک دوسرے پر ہتھیار تان لیے تھے، اس تنازع میں 50 ہزار سے زائد شہری ہلاک ہوئے جس نے طالبان کے لیے ملک میں قبضے کی راہ ہموار کی تھی۔

مولوی ہیبت اللہ نے اپنے پیغام میں بڑھتی ہوئی بین الاقوامی حمایت کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ ’عالمی قوتوں نے طالبان کی کامیابیوں، اثر انداز ہونے کی صلاحیت اور جواز کو تسلیم کیا ہے، یہ دعویٰ روس، چین اور خود طالبان کی جانب سے خطے میں داعش کے بڑھتے ہوئے کردار پر تشویش کا اظہار کرنے کے حوالے سے ہے۔

طالبان کے امیر نے قطر اور سعودی عرب سمیت دیگر خلیجی ممالک کے درمیان شروع ہونے والے تنازع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس معاملے نے تشویش میں مبتلہ کردیا ہے۔

یاد رہے کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات سیمت دیگر خلیجی ممالک قطر پر دہشت گردوں کی امداد اور معاونت کا الزام لگاتے آئے ہیں تاہم دوحہ نے ان الزامات مکی تردید کی ہے۔