|

وقتِ اشاعت :   January 25 – 2018

کوئٹہ: بلوچستان کے وکلاء تنظیموں نے سپریم کورٹ کی سانحہ 8 اگست سے متعلق سوموٹو نوٹس کو نمٹنے پر کیس کے فیصلے پر تعجب کا اظہار کر تے ہوئے کہا کہ ہم وکلاء تنظیموں، شہداء خاندانوں اور سول سوسائٹی کو اس پر بہت تشویش ہے اور وکلاء تنظیمیں اس بارے نظر ثانی کا فیصلہ کریں گے ۔

اپنے جاری کر دہ بیان میں کہا گیا ہے کہ انکوائری رپورٹ میں جو سفارشات دی گئی تھی اس میں واضح لکھا تھا کہ عوام کے پاس اختیار ہے کہ وہ صاحب اختیار کا احتساب کریں معاملات کو ایسے نہیں چلایا جا سکتے جیسا کہ چل رہے ہیں ۔

اعلیٰ درجے کے احتساب کے بغیر نظام میں تبدیلی لانا مشکل ہے آئین اور قانون کی پاسداری کو بھال رکھنا چا ہئے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے صرف اور صرف دہشتگردی ایکٹ یعنی اے ٹی اے اور نکٹا کی قوانین پر عملدرآمد ممکن بنایا جائے اپنے سفارشات میں فرانزک لیبارٹری کی قیام کی ہدایت خصوصی طو ر پر بلوچستان حکومت کو دی گئی جو آج تک قیام عمل میں نہیں لایا گیا ۔

قومی اور صوبائی اداروں کو جو ہدایت جاری کئے تھے اس پر کوئی عمل درآمد نہیں ہوا ہے جبکہ 10 جنوری کو سپریم کورٹ نے سوموٹو نوٹس نمبر16/2016 کو نمٹتے ہوئے کیس کا فیصلہ سنایا پر جس پر ہم وکلاء کے تنظیموں، شہداء خاندانوں اور سول سوسائٹی کو بہت تشویش ہے کہ56 دنوں کی انکوائری کی سخت محنت اور106 صفحات پر مشتمل کو کوئی حیثیت نہیں دے کر انہیں نظرانداز کردیا ۔

جس میں تمام قومی اور صوبائی اداروں کو ان کی غفلت اور لا پرواہی اور اپنے ڈیوٹی سرانجام نہ دینے کی نشا ند ہی کی گئی تھی لیکن سپریم کورٹ نے تمام تر فیصلوں کو نظرانداز کیا جس پر وکلاء تنظیمیں دوبارہ نظر ثانی کا فیصلہ کرے گی۔