|

وقتِ اشاعت :   February 21 – 2018

پاکستان کے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے اعلیٰ عدالتوں کی طرف سے ارکان پارلیمان کو ’چور، ڈاکو اور مافیا‘ جیسے القابات سے نوازنے کے معاملے کو پارلیمان میں زیر بحث لانے کا کہا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اس معاملے کو پارٹی وابستگی سے بالاتر ہو کر دیکھنا ہو گا۔پیر کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج اعلیٰ عدالتوں میں ارکان پارلیمان کو چور، ڈاکو اور مافیا کہا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام ادارے آئینی حدود میں رہ کر کام کریں گے تو ملک ترقی کرے گا۔ وزیر اعظم پاکستان نے کہا کہ پارلیمان میں بیٹھے ہوئے لوگ پاکستانی عوام کی نمائندگی کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پارلیمان ملک میں قانون سازی کرتی ہے اور کیا اس پارلیمنٹ کو قانون سازی کے لیے کسی سے پیشگی اجازت لینا ہوگی؟انہوں نے کہا،کہ کہا جاتا ہے کہ اگر قانون سازی کی گئی تو اسے خلاف آئین قرار دیا جائے گا،کیا پارلیمنٹ کو قانون سازی کا حق نہیں ہے۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ یہ ایسے معاملات ہیں جن پر سب کو سوچنے کی ضرورت ہے۔دوسری جانب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ اس پارلیمنٹ کی توقیر میں کمی لانے کے سب سے بڑے ذمہ دار سیاست دان ہیں۔

اُنہوں نے پانامہ لیکس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حزب مخالف کی جماعتوں نے اس معاملے کو پارلیمنٹ میں ہی حل کرنے کا مشورہ دیا تھا لیکن حکومت نے اس تجویز پر غور نہیں کیا اور وہ عدالتوں میں چلے گئے جس کا نتیجہ سب کے سامنے ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کسی شخصیت کی بجائے ملکی مفاد میں قانون سازی کرے گی تو حزب مخالف کی جماعتیں حکومت کا ساتھ دیں گی۔

پارلیمنٹ میں نئے قانون سازی کیونکر کی جارہی ہے اس سے ہر ذی شعور شخص واقف ہے کہ اس وقت مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں محمد نواز شریف اور اس کا خاندان کیسز کا سامنا کررہے ہیں جبکہ اقامہ میں نواز شریف کو وزارت عظمیٰ سے نااہل قرار دیا گیا۔

میاں محمد نواز شریف اور اس کی صاحبزادی مریم نواز کی جانب سے عدلیہ کے فیصلوں پر شدید تنقید کی جارہی ہے اور اب وہ اپنے تقاریر،میڈیا بات چیت کے دوران اس خدشہ کااظہار کررہے ہیں کہ مستقبل میں میاں محمد نواز شریف کو تاحیات نااہل قرار دیا جاسکتا ہے۔

گزشتہ روز پارلیمنٹ میں حکومتی نمائندگان نے پارلیمان کے ارکان کے متعلق چور، ڈاکو جیسے القابات کو زیر بحث لایا اور انہیں پارلیمنٹ کی توہین قرار دیا۔ ماضی میں عدالتی فیصلوں کے نتیجے میں پیپلزپارٹی کے وزراء نااہل قرار پائے جس پر ن لیگ نے عدلیہ کے فیصلوں کی مکمل حمایت کی تواب کیا پیپلزپارٹی موجودہ صورتحال میں ن لیگ کے ساتھ کھڑی ہوگی؟

پارلیمنٹ کی بالادستی یقیناًمہذب جمہوری ممالک میں بہت ہی اہمیت کا حامل ہوتا ہے سب سے بڑھ کر عوامی نمائندگان مکمل جوابدہ ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے ہمارے یہاں مغرب سے جمہوریت تو لی گئی مگراس کے قوانین کو ہمیشہ خود سیاسی جماعتوں نے روندکر رکھا۔ ہماری سیاسی تاریخ انتقام سے بھری پڑی ہے جس کی وجہ سے ملک میں جمہور کے ووٹ کا تقدس برقرار نہیں رہا ، جمہوریت محض ایک نعرہ بن کر رہ گیا اور عوام اپنے حقوق سے محروم رہے۔

پارلیمنٹ میں اب نئی قانون سازی اور ارکان پارلیمان کے تقدس کے احترام کی بحث چل پڑی ہے مگر اسے صرف ایک ہی زاویے سے دیکھاجارہا ہے کہ یہ صرف ارکان پارلیمنٹ کیلئے ہے ۔موجودہ تناظرمیں دیکھا جائے تو یہی لگتا ہے کہ لیگی اتحادیوں کے علاوہ خاص کر پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی اس عمل میں ن لیگ کا ساتھ نہیں دیں گی کیونکہ ان کے درمیان سیاسی کشیدگی تاحال جاری ہے۔