کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء وسابق سینیٹر ثناء بلوچ نے کہا ہے کہ موجودہ وزیراعلیٰ ریکوڈک کے معاملے کو آئندہ منتخب حکومت پر چھوڑ دیں تاکہ وہ اچھی آئینی وقانونی ٹیم تشکیل دے کر ریکوڈک مسئلے کو سیاسی اور آئینی طور پر حل کیا جائے سابقہ حکومتوں کی غلط فیصلوں کے باعث ناکامی ہوئی اور اربوں ڈالر کا نقصان ہوا ۔
ان خیالات کا اظہا رانہوں نے ’’ آن لائن‘‘ سے خصوصی بات چیت کر تے ہوئے کیا ثناء بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان ہائیکورٹ میں سیندک پروجیکٹ کیس کی سماعت میں کوئی خاص پیشرفت نہیں ہوئی کیونکہ کچھ اور درخواست گزار نہ آنے کی وجہ سے عدالت نے کیس کی ۔
سماعت4 اپریل تک ملتوی کر دیا گیاا ور امید ہے کہ چار ہفتوں کے دوران سیاسی پیشرفت بھی ہو گی میرے خیال میں امکان ہے کہ عدالت بلوچستان کے مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے یہاں کے حقوق کو آئینی تحفظ فراہم کرینگے اور سیندک سے متعلق بہتر فیصلہ آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان امریکہ میں سیندک منصوبے سے متعلق نہیں گئے بلکہ ریکوڈک مسئلے پر گئے تھے میرا کیس ریکوڈ ک سے نہیں بلکہ ریکوڈک سے متعلق ہے تا ہم پھر بھی دونوں منصوبے ایک دوسرے کے ساتھ قریبی روابط رکھتے ہیں اور علاقہ بھی مشترکہ ہے ۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان ریکوڈک منصوبے سے متعلق کیس اگلی جمہوری حکومت پر چھوڑ دیں تاکہ وہ اچھی ٹیم تشکیل دے کر اس مسئلے کو بہتر انداز میں حل کریں سابقہ حکومتوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ریکوڈک منصوبے میں ناکام ہوئی ۔
کاش اگر حکومت ریکوڈک منصوبے پر یہاں کے سیاسی جماعتوں وآئینی وسیاسی ماہرین کو اعتماد میں لیتے تو آج یہ مشکلات پیدا نہ ہوتی اور اربوں ڈالر کا نقصان بھی ہوا ہے
ہم سمجھتے ہیں کہ بلوچستان کے مفادات سب کا مشترکہ ہے اب بھی وقت ہے کہ وہ یہاں کے سیاسی وآئینی ماہرین کو اعتماد لیں اور ہم حکومت کیساتھ ہر ممکن تعاون کے لئے تیار اگر آئینی وقانونی حوالے سے تیاری ہوں تو پھر کوئی مشکل نہیں ہے کہ اس مسئلے کو ہم حل نہ کر سکے اس لئے ہم سمجھتے ہیں کہ بلوچستان کے مسئلے کو دوسرے فورم پر حل کرنے کی بجائے یہاں حل کرنے سے بلوچستان ترقی کرے گا۔