|

وقتِ اشاعت :   April 23 – 2018

وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی زیرصدارت کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں مالی سال 2018۔19ء کا صوبائی بجٹ 8مئی کو پیش کرنے کی منظوری دی گئی، اجلاس میں رواں مالی سال کے ترقیاتی فنڈز کا اجراء 27اپریل کو روک دیا جائے گا۔

آئندہ مالی سال کے ترقیاتی منصوبوں کو یکم مئی تک محکمہ منصوبہ بندی وترقیات کو بھجوانے کی ہدایت کی گئی، ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور سیکریٹری خزانہ نے کابینہ کو رواں مالی سال کی پی ایس ڈی پی میں شامل منصوبوں کی پیشرفت، مالی صورتحال اور بجٹ کے خدوخال سے آگاہ کیا۔

کابینہ نے صوبے کے ترقیاتی اورمالی امور اور آئندہ مالی سال کے مجوزہ بجٹ کے حوالے سے تجاویز پر تفصیلی غوروخوض بھی کیا۔ محکمہ منصوبہ بندی وترقیات اور محکمہ خزانہ کو کابینہ کی تجاویز کی روشنی میں آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاری کی ہدایت کی گئی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے قلیل مدت میں عوام کو مختلف شعبوں میں ریلیف دینے کی بھرپور کوشش کی ہے۔ 

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں عوامی فلا ح وبہبود کے ایسے منصوبے شامل کئے گئے ہیں جن سے عوام کو تعلیم، صحت، آبنوشی، مواصلات اور زندگی کی دیگر بنیادی سہولتیں ان کی دہلیز پر فراہم کرنا مقصود ہے۔ ایک فلاحی بجٹ دے کر جائیں گے، بجٹ میں انفرادی کی بجائے اجتماعی نوعیت کے منصوبوں کو ترجیح حاصل ہوگی۔

مسلم لیگ نے جب 2013ء میں حکومت سنبھالی تو تین اہم منصوبوں کااعلان کیاگیا جن میں پٹ فیڈرکینال سے کوئٹہ شہر کو پانی فراہم کرنے منصوبہ بھی شامل تھا،یہ منصوبہ 40 ارب روپے کی لاگت سے چار سال میں مکمل ہونا تھا پہلے بجٹ میں 10 ارب روپے اس منصوبے کو دینے کا اعلان کیا گیا مگر اس پر کوئی کام نہیں ہوسکا۔ اسی طرح ماس ٹرانزٹ ٹرین جو کچلاک سے اسپیزنڈ تک چلنا تھا، کیلئے بجٹ میں2 ارب روپے مختص کئے گئے۔

اس منصوبے کو بھی 2 سال کے اندر ہی مکمل ہونا تھا،ماس ٹرانزٹ ٹرین منصوبہ کو خصوصی طور پر سی پیک جیسے اہم منصوبے میں شامل کیاگیایہ منصوبہ بھی تعطل کاشکار ہے ۔گرین بس پروجیکٹ جس کی منظوری 2015۔16 کے بجٹ میں دی گئی تھی۔

اس پر 1 ارب روپے کی لاگت کا تخمینہ لگایا گیا تھا ، 2018 ء تک اس منصوبہ پر کوئی کام نہیں ہوا۔ اس کے علاوہ بھی گزشتہ حکومت کے ساڑھے چار سال کے دوران مختلف ترقیاتی منصوبوں کے اعلانات کئے گئے جن میں کوئٹہ شہر میں فلائی اوورز، انڈرپاسز، پارکنگ پلازہ بھی شامل تھے مگر زمین ر ان کا وجود فی الحال نظر نہیں آرہا۔ 

نئے مالی سال کے بجٹ میں ان اہم منصوبوں کو شامل کرنا انتہائی ضروری ہے کیونکہ کوئٹہ بہت سی مشکلات کا سامنا کررہا ہے۔ آبادی کے تناسب سے یہاں پانی کی ضروریات بڑھتی جارہی ہیں جوموجودہ وسائل سے پورے نہیں ہورہے اوریوں پانی کابحران شدت اختیار کرتاجارہا ہے۔ 

ضروری ہے کہ پٹ فیڈر کینال منصوبہ کو ترجیحات میں شامل کرتے ہوئے کوئٹہ میں پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے وگرنہ چند سالوں کے بعد کوئٹہ کی آبادی کا بڑا حصہ نقل مکانی پر مجبور ہوگا اور شہر کھنڈرات میں بدل جائے گا۔ ماضی میں بہتر منصوبہ بندی نہ ہونے کی وجہ سے یہ بحرانات ناقابل حل سطح تک پہنچ گئے ہیں۔ 

اسی طرح دیگر سہولیات کی فراہمی کیلئے جن منصوبوں کے اعلانات کئے گئے ہیں ان پر بھی عملدرآمد ضروری ہے تاکہ کوئٹہ سمیت بلوچستان کے دیگر اضلاع کے مسائل میں کمی آسکے۔