صوبائی کابینہ کے اجلاس میں صوبے میں طویل خشک سالی اور کم بارشوں کی وجہ سے زیر زمین پانی کی گرتی ہوئی سطح کو روکنے اور خالی ڈیموں کو بھرنے کے لئے صوبائی حکومت اور غیرملکی کمپنی کلائمٹ گلوبل کنٹرول ٹریڈنگ کے ساتھ معاہدہ کی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا جس کے تحت کمپنی ابتدائی طور پر آزمائشی بنیادوں پر مکران ڈویژن کے ضلع گوادر میں دس ہزار سکوائر کلومیٹر پر مشتمل علاقہ میں واقع چار ڈیموں کے کیچمنٹ ایریا پر مصنوعی بارش برسائیگی ۔
آزمائش کی کامیابی کی صورت میں حکومت بلوچستان مجوزہ کمپنی کے ساتھ ایک سال کا معاہدہ کریگی جو صوبے کے مختلف حصوں بالخصوص کوئٹہ کے مضافاتی علاقوں میں مصنوعی بارش برسائیگی جس سے زیر زمین پانی کو ریچارج کرنے میں مدد ملے گی۔ کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ متعلقہ کمپنی دبئی اور ایران میں منصوعی بارش کے کامیاب تجربات کرچکی ہے جبکہ اس منصوبے کو تکنیکی ماہرین کی مکمل مشاورت کے بعد عملی جامہ پہنایا گیا ہے۔
کابینہ نے مجوزہ منصوبے کی منظوری دیتے ہوئے محکمہ ماحولیات اور آبپاشی کے ماہرین پر مشتمل ٹیم تشکیل دینے کی ہدایت کی جو دبئی جاکر مجوزہ منصوبے کے ماڈل کا جائزہ لے گی اور اپنی رپورٹ مرتب کریگی۔ صوبے میں جسمانی طور پر معذور افراد کے لئے قائم فنڈز کے بہترین استعمال کو یقینی بنانے کے لئے کابینہ نے فیصلہ کیا کہ ابتدائی طور پر حکومت صوبے بھر سے جسمانی طور پر دوہزار معذور افراد کو ماہوار چار ہزار روپے وظیفہ فراہم کریگی اور بعد میں دیگر امدادی اداروں کے تعاون سے وظیفہ کی رقم میں اضافے کے ساتھ ساتھ مستحقین کی تعداد کو بھی بڑھایا جائیگا جبکہ جسمانی معذور افراد کے فنڈز کو 500ملین سے بڑھاکر 2000ملین کرنے کی منظوری بھی دی گئی۔
کابینہ نے صوبے میں اقلیتی برادری کی کمیونل جائیدادوں کے تحفظ کے لئے بلوچستان پروٹیکشن آف کمیونل پراپرٹیزبل2017ء کی منظوری دی جسے جلد اسمبلی میں پیش کیا جائیگا۔ کابینہ نے دفتروں اور دیگر عوامی مقامات پر کام کرنے والی خواتین کوتحفظ فراہم کرنے اور انہیں ہراساں کرنے سے روکنے کے لئے بلوچستان پروٹیکشن اگینسٹ ہراسمنٹ آف ویمن ایٹ ورک پلیس رولز2018ء کی منظوری دی۔
کابینہ نے بلوچستان لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل 2018ء کی بھی منظوری دی، صوبائی کابینہ نے فیصلہ کیا کہ نیشنل ایگسپلوسیو پالیسی کے تحت مائننگ اوردیگر تعمیراتی کاموں میں استعمال ہونے والے بارودی مواد کے درست استعمال کو یقینی بنانے کے لئے متعلقہ ادارے بارودی مواد کی فراہمی کے عمل کو مزید بہتر اور مربوط بنائے گی تاکہ بارود کے غلط استعمال کو ہرصورت روکاجاسکے۔
کابینہ نے ژوب میرعلی خیل شاہراہ کی ترمیم شدہ پی ایس ڈی پی کی بھی منظوری دی اور فیصلہ کیا گیا کہ ایک ٹیم تشکیل دی جائیگی جو جاری کام کے معیار اور اضافی لاگت کا جائزہ لے گی اور اپنی رپورٹ مرتب کریگی۔
وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس وسائل کی کمی ہے ہمیں اپنے وسائل بڑی احتیاط اور طریقے سے خرچ کرنے ہوں گے کیونکہ ہم وسائل کے ضیاع کا ہرگز متحمل نہیں ہوسکتے۔ اگر ہر محکمہ اور ادارہ ذمہ داری کے ساتھ اپنے فرائض ادا کرے تو کوئی وجہ نہیں کہ ترقیاتی منصوبے مقررہ مدت کے اندرمکمل نہ ہوسکیں اور ہمارا صوبہ ترقی نہ کرسکے۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ایک منتخب سیاسی حکومت وژن دے سکتی ہے جس پر عملدرآمد افسران اور ان کے محکموں کی ذمہ داری ہے۔ ہمیں حکومت چند مہینوں کے لئے ملی ہماری کوشش رہی کہ بہتر انداز میں عوامی مسائل کو حل کرسکیں اور وسائل کے درست استعمال کو یقینی بنائیں تاکہ ان کے ثمرات عوام تک پہنچ سکیں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان سمیت موجودہ کابینہ نے قلیل مدت میں پوری کوشش کی کہ بلوچستان میں جاری اسکیموں پر کام کو ہنگامی بنیادوں پرمکمل کیاجاسکے۔ موجودہ حکومت کو ایک اور کریڈٹ بھی جاتا ہے جس نے سیف سٹی پروجیکٹ پر تیزی سے کام کیا جس کے نتائج برآمد ہورہے ہیں ۔
گزشتہ کئی دہائیوں سے بلوچستان میں بہت سے منصوبوں کے صرف اعلانات کئے گئے مگر عملی طورپر کوئی کام نہیں ہوا۔ بلوچستان کا المیہ یہ رہا ہے کہ اس کو وفاق کی جانب سے ہمیشہ پی ایس ڈی پی میں کم رقم دی جاتی ہے جس کی وجہ سے یہاں ترقیاتی منصوبے آغاز سے پہلے بند ہوتے ہیں۔
آج بھی سی پیک منصوبہ سے جڑے بہت سے منصوبوں پر کام نہیں ہواجس پر یہاں کی حکمران جماعت سمیت سیاسی حلقے وفاقی رویہ سے شدید نالاں ہیں۔ اب بلوچستان کے عوام کی نظریں مرکز اور بلوچستان میں بننے والی نئی حکومتوں پر لگی ہوئی ہیں کہ بلوچستان سے متعلق وفاقی رویے میں تبدیلی آئے گی تاکہ بلوچستان دیگر صوبوں کی طرح ترقی کی دوڑ میں شامل ہوسکے۔
بلوچستان حکومت کے آخری ایام، اہم منصوبوں کی منظوری
وقتِ اشاعت : May 31 – 2018