|

وقتِ اشاعت :   July 12 – 2018

پشاور میں عوامی نیشنل پارٹی کی انتخابی میٹنگ میں ہونے والے خودکش دھماکے میں شہیدہونے والوں کی تعداد 20 تک پہنچ گئی ہے،لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے حکام کا کہنا ہے کہ منگل کی شب ہونے والے اس دھماکے کے مزید سات زخمی شہید ہو گئے ہیں۔

واقعہ کے بعد اے این پی نے تین دن سوگ منانے اور سیاسی سرگرمیاں معطل رکھنے کا اعلان کیا ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کی جانب سے بھی پشاور میں ہونے والے سیاسی جلسے منسوخ کر دئیے گئے ہیں۔ہارون بلور کی نماز جنازہ وزیر باغ میں ادا کی گئی جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔دہشت گردی کے اس حملے کی ذمہ داری کالعدم تنظیم نے قبول کی ہے۔

پولیس حکام کے مطابق دھماکہ منگل کو رات 11 بجے کے قریب ہوا جب یکہ توت کے علاقے میں عوامی نیشنل پارٹی کی کارنر میٹنگ جاری تھی جس میں شرکت کے لیے ہارون بلور پہنچے تو انہیں خودکش حملہ آور نے نشانہ بنایا۔

عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما میاں افتخار حسین نے اس دھماکے کی جامع تحقیقات اور نتائج عوام کے سامنے لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحقیقات میں دشمن کی پہچان کی جانی چاہیے بجائے اس کے کہ صرف یہ بتایا جائے کہ خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ بات یہاں تک نہیں رکنی چائیے بلکہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ نتائج کو سامنے لائے۔

واضح رہے کہ انتخابی مہم کے آغاز کے بعد یہ خیبر پختونخوا میں کسی امیدوار کو نشانہ بنائے جانے کا دوسرا واقعہ ہے۔ اس سے قبل سات جولائی کو بنوں میں متحدہ مجلس عمل کے امیدوار کے قافلے پر بھی بم حملہ کیا گیا تھا جس میں وہ زخمی ہو گئے تھے۔

پشاور میں بلور خاندان اہم سیاسی خاندان سمجھا جاتا ہے۔ ہارون بلور عوامی نیشنل پارٹی کے سینئر رہنما بشیر بلور کے بیٹے ہیں جو دسمبر 2012 میں پشاور میں ہی پارٹی کے ایک جلسے پر ہونے والے خودکش حملے میں شہید ہو گئے تھے۔

ہارون بلور پشاور سے صوبائی اسمبلی کی نشست پی کے 78 سے انتخابات میں حصہ لے رتھے۔ گزشتہ انتخابات میں انھوں نے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی کے تین سے انتخابات میں حصہ لیا تھا لیکن ناکام رہے تھے ۔2013 کے انتخابات سے قبل بھی ہارون بلور ایک دھماکے میں بال بال بچ گئے تھے۔ 

اپریل 2013 میں پشاور کے علاقے یکہ توت میں ہی منعقدہ اے این پی کے ایک جلسے میں ہونے والے دھماکے میں 17 افراد کی شہادت ہوئی تھی۔ یہ دھماکا ایک عمارت کے باہر ہوا تھا جس کی پہلی منزل پر غلام احمد بلور اور ہارون بلور ایک اجلاس میں شریک تھے تاہم وہ اس میں محفوظ رہے تھے۔ 

نگران وزیراعظم سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے ہارون بلور کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔عمران خان نے اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انتخابی مہم کے دوران تمام سیاسی جماعتوں اور ان کے امیدواروں کے لیے سکیورٹی یقینی بنائی جائے۔پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ شہید بشیر بلور کے بیٹے کی شہادت پر سب وطن پرست غمگین ہیں۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پشاور دھماکے کا مقصد عام انتخابات کو متاثر کرنا ہے اور اس سازش کے پیچھے ملک دشمن عناصر ہیں جو اس سے قبل بھی دہشت گردی کے واقعات میں ملوث تھے مگر گزشتہ روز کا پشاور حملہ خطرے کی علامت ہے ۔

جس کیلئے ضروری ہے کہ عام انتخابات کے دوران سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے جائیں تاکہ الیکشن کو سبوتاژ کرنے والے اپنے مقاصد میں کامیاب نہ ہوسکیں۔دہشت گردی کا مقابلہ ملک کی تمام سیاسی جماعتوں، سیکیورٹی اداروں اور عوام نے ملکر کرنا ہے اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم سب اپنی صفوں میں اتحاد برقرار رکھیں۔