|

وقتِ اشاعت :   September 9 – 2018

پاکستان نے چین کو یقین دہانی کروائی ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری تحریک انصاف حکومت کی بنیادی ترجیحات میں شامل ہے۔پاکستان کی جانب سے یہ یقین دہانی ہفتے کے روز اسلام آباد میں وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی اور چینی وزیر خارجہ وانگ یی کے درمیان ملاقات میں کی گئی۔

چین کے اسٹیٹ کونسلر اور وزیرخارجہ وانگ یی ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ساتھ تین روزہ سرکاری دورے پر پاکستان آئے ہوئے ہیں۔شاہ محمود قریشی کاکہنا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) پاکستان کی سماجی اور اقتصادی ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔ سی پیک اس بات کا ثبوت ہے کہ چین کا بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ تمام سٹیک ہولڈرز کی مدد سے کس قدر سہل ثابت ہو سکتا ہے۔

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے چینی ہم منصب وانگ یی کے ہمراہ اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کی جلد ازجلد تکمیل ہماری اولین ترجیح ہے۔ 

ان کاکہنا تھا کہ یہ منصوبہ پاکستان کی سماجی واقتصادی ترقی کے لیے اہم ہے۔ دفترخارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے ٹوئٹر پر کہا کہ چین کے وزیرخارجہ نے پاکستان کی سماجی اور اقتصادی ترقی کے لیے اپنے ملک کے بھرپور تعاون پرزوردیا ہے۔

دفتر خارجہ میں ہونے والی اس ملاقات کے دوان دونوں ملکوں کے وفود نے دوطرفہ تعلقات، سی پیک ، دفاع اور ثقافت کے شعبوں میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔

سی پیک منصوبہ یقیناًاس خطے کے لیے انتہائی اہمیت رکھتا ہے مگر ساتھ ہی سی پیک سے جڑا بلوچستان بھی توجہ چاہتا ہے جہاں اب تک مسائل اپنی جگہ موجود ہیں جنہیں اس منصوبہ میں اولیت دیتے ہوئے اہل بلوچستان کوبرائے راست فائدہ پہنچانا ضروری ہے کیونکہ یہ واحد صوبہ ہے جس کے وسائل سے فائدہ تو اٹھایاجارہا ہے مگر اس کی عوام محرومی وپسماندگی کی زندگی بسر کررہی ہے ۔

بلوچستان کی سیاسی جماعتوں کو ہمیشہ گلہ یہی رہا ہے کہ ہمارے وسائل پر ہمیں جائز حق کبھی نہیں دیا گیا جتنے بھی منافع بخش منصوبے شروع کئے گئے ان کا منافع بلوچستان پر خرچ نہیں کیا گیا۔ 

سی پیک منصوبہ سے یہاں کی سیاسی جماعتوں سمیت عوام کی بڑی توقعات وابستہ ہیں یقیناًنئی حکومت ماضی کی غلطیوں کا ازالہ کرتے ہوئے بلوچستان کو اس کا جائز حق دے گی۔ 

سی پیک منصوبہ سے ملک میں ایک بہت بڑا معاشی انقلاب آئے گا خاص کر اگر اس منصوبے کے روٹس سینٹرل ایشیاء کے ممالک کے ساتھ منسلک کیے جائیں جس کیلئے سڑکیں تعمیر کی جائیں اور ریلوے ٹریک بچھائے جائیں ۔

کیونکہ آج بھی ایرانی بندرگاہ بندر عباس کی ایک بڑی آمدن سینٹرل ایشیاء سے آرہی ہے اگر پاکستان سینٹرل ایشیاء تک رسائی حاصل کرے تو اربوں ڈالر منافع صرف اسی راہداری سے کماسکتا ہے جس کیلئے سنجیدگی انتہائی ضروری ہے۔ 

اس سے قبل اس روٹ پر کوئی توجہ نہیں دی گئی اور نہ ہی سی پیک سے بہترین اہداف حاصل کرنے کا فارمولہ تیار کیا گیا ۔موجودہ حکومت کو چاہئے کہ وہ منصوبے کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لے اور بہترین ماہرین کی مشاورت کے ساتھ سی پیک منصوبہ کو آگے بڑھائے تاکہ پڑوسی ممالک کو بھی اس کے ساتھ جوڑا جاسکے۔ 

اس سے تجارتی اور سفارتی حوالے سے خطے میں ایک بہترین فضاء پیدا ہوگی ۔اس وقت بلوچستان انتہائی اہمیت کا حامل خطہ ہے جس کی خوشحالی اولین ترجیحات میں شامل کیاجائے تاکہ یہاں موجود مسائل کو حل کیاجاسکے۔