پاکستان میں پہلی بار ایک خصوصی عدالت نے ایک سابق آرمی چیف کو پھانسی پر لٹکانے کی سزا دی۔ آئی ایس پی آرنے اس فیصلہ کے خلاف اپنے رد عمل میں کہا کہ کسی سابق آرمی چیف پر بغاوت کے الزام میں مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا اور یہ کہ مشرف” ہرگز غدار نہیں ہو سکتے” کیونکہ انھوں نے ملک کے لیے جنگیں لڑی ہیں۔
Posts By: بابر ایاز
مقبوضہ کشمیر کے حا لات میں بہتری کے آثار
بھارتی میڈیا کے مطابق کشمیر کے22 سے زیادہ اضلاع میں دن کے اوقات میں پابندیاں نرم کر دی گئی ہیں۔28 ستمبر کو بھارتی خبر ایجنسی اے این آئی نے جموں و کشمیر کےDGP دل باغ سنگھ کے حوالے سے بتایا کہ ” کشمیر میں 105 پولیس تھانوں کی حدود میں دن کے وقت پابندیاں نرم کر دی گئی ہیں اور صورت حال میں بہتری آنے کے بعد یہ قدم اٹھایا گیا ہے”۔اس بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا کہ بھارت نے 5 اگست کوآئین کے آرٹیکلز370 اور35a کو ختم کرنے کے بعدجو کرفیو لگایا تھا وہ بھی اٹھا لیا گیا ہے یا نہیں۔ان آئینی دفعات کے خاتمہ سے ایک خود مختار ریاست کے طور پر جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی گئی تھی۔
آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے نئے پہلو
اس سے پہلے بھی ہم22 مرتبہ آئی ایم ایف کی راہ اختیار کر چکے ہیں اور ہر بار آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط کے ناقدین کی طرف سے ملکی معیشت کا نظام چلانے والوں کو برا بھلا کہا گیا۔اس بار آئی ایم ایف نے واضح کر دیا ہے کہ 6 بلین ڈالر کا اسٹاف لیول ایگریمنٹ” پیشگی اقدامات پر بروقت عمل درآمد اور بین الاقوامی شراکت داروں کے مالیاتی وعدوں کی تصدیق” کے ساتھ مشروط ہے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ ایف بی آر کو یہ بتانا ہے کہ وہ اگلے بجٹ میں کس طرح محاصل کو بڑھائے گا۔اسٹیٹ بینک کو یہ یقین دلانا ہو گا کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر اب مارکیٹ کے آزادانہ بہاؤ کی بنیاد پر طے ہو رہی ہے اور قرض کی بنیادی شرح سود میں اضافہ کیا جارہا ہے۔ اس سے ڈالر کے مقابلہ میں روپے کی قدر کے بلا روک ٹوک گرنے میں جلد بازی اور اسٹیٹ بینک کی جانب سے پہلے ہی بہت زیادہ شرح سود میں اضافہ کی بھی وضاحت ہوتی ہے۔
جدید سندھ کی معیشت کے بارے میں نئے حقائق
پاکستان کی علاقائی معیشتوں کے بارے میں بہت کم معلومات دستیاب ہیں اور اگر کچھ موجود ہیں بھی تو وہ ادھوری اور نا مکمل ہیں جن پر انحصار کرنا مشکل ہے۔حال ہی میں شائع ہونے والی کتابThe Economy of Modren Sindh: Opportunities Lost and Lessons for the Future اس ضمن میں بہت اہمیت کی حامل ہے۔ سندھ کی جدید معیشت کے بارے میں نئی معلومات کے ساتھ یہ کتاب تین مصنفین نے مشترکہ پر لکھی ہے جن میں ڈاکٹر عشرت حسین، سندھ یونیورسٹی کے ایک ماہر تعلیم اعجاز قریشی اور محقق ندیم حسین شامل ہیں۔ڈاکٹر عشرت حسین نے سندھ کی معیشت پر پہلی کتاب اُس وقت تحریر کی تھی جب وہ عالمی بینک کے ساتھ وابستہ ہونے سے قبل سندھ حکومت کے لیے کام کر رہے تھے۔
پاک بھارت تنازع
وزیر اعظم عمران خان نے جو یہ کہتے نہیں تھکتے کہ خارجہ پالیسی کے معاملہ میں وہ اور فوج ایک صفحہ پر ہیں،حال ہی میں کہا کہ مودی کو ووٹ پاکستان کے حق میں ہو گا۔ان کے اس بیان کی منطق یہ تھی کہ بھارت میں صرف دائیں بازو کی قوم پرست پارٹی ہی بھارت اور پاکستان کے درمیان کشمیر کے پیچیدہ مسئلہ کو حل کرنے کے لیے جرات مندانہ فیصلے کر سکتی ہے ۔
بی جے پی کا پاکستان دشمن پروپیگنڈا
وزیر اعظم عمران خان نے بھارت کے ساتھ کشیدگی حالیہ کشیدگی پر جس طرح قابو پایا ہے، سابق وزیر اعظم نواز شریف کوٹ لکھپت جیل کے اپنے کمرے میں اس پر ضرور حیرت کا اظہار کر تے ہوں گے ۔اس وجہ سے نہیں کہ وہ قومی سلامتی کی پالیسی میں اس یکسر تبدیلی کے خلاف ہیں بلکہ اس لیے کہ انھوں نے امن کے وہ اعزازات حاصل کرنا چاہے تھے جن کی اب عمران خان پر بارش ہو رہی ہے ۔
پی ٹی آئی کے 100 دن اور یو ٹرنز
پچھلے دو ہفتوں سے میڈیا میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کی طرف سے مقرر کردہ100 دنوں کے ہدف اور پارٹی کی طرف سے لیے جانے والے یو ٹرنز کے بارے میں بہت کچھ کہا جا رہا ہے۔پہلے ہم100 دنوں کا جائزہ لیتے ہیں۔
پی ٹی آئی حکومت کے لیے تکلیف دہ معاشی حقائق
عمران خان نے وزیر اعظم کا عالی شان منصب حاصل کرنے لیے22 سال تک جدوجہد کی مگر انھیں یہ ادراک نہ ہوا کہ یہ منصب پھولوں کی سیج نہیں ہو گی۔پاکستان کے معاملہ میں ان پھولوں میں کلیوں سے زیادہ کانٹے ہوتے ہیں۔
اسد عمر سے بہتر تدابیر کی امید تھی
جو پارٹی ” نیا پاکستان” بنانے کے نعرے پر بر سر اقتدار آئی تھی،وہ اب تک اپنے منی بجٹ اور ڈیم فنڈ کے قیام کے سوا اورکوئی نئی چیز دینے کے قابل نہیں ہو سکی۔اس کے برعکس، سابق حکومت کے اس فیصلے کو ختم کر کے کہ نان فائیلرز اپنے نام پر کاریں اور جائیداد نہیں خرید سکیں گے ،نئی حکومت نے ٹیکس کا دائرہ وسیع کرنے کے لیے پچھلی حکومت کے ا یک مثبت قدم کو واپس لے لیا ہے۔
بھاشا ڈیم کے بارے میں کچھ حقائق
بیشتر ترقی پذیر ملکوں میں خطرے کی گھنٹی اُس وقت بجائی جاتی ہے جب خطرہ سر پر آ چکا ہوتا ہے۔پہلے سے منصوبہ بندی شاذ و نادر ہی کی جاتی ہے۔اگر زمینی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے بعض منصوبوں کی نشان دہی کر بھی لی جائے تو انھیں اُس وقت تک ترجیح نہیں دی جاتی، جب تک کہ خطرہ ہمارے سر پر منڈلانا نہ شروع ہو جائے۔پاکستان کوئی مختلف ملک نہیں ہے۔