
ملک میں عام انتخابات اب اپنے آئینی وقت پر نہیں ہونگے کیونکہ نئی حلقہ بندیوں کے بعد انتخابات کرانے کافیصلہ کیا گیا ہے۔
ملک میں عام انتخابات اب اپنے آئینی وقت پر نہیں ہونگے کیونکہ نئی حلقہ بندیوں کے بعد انتخابات کرانے کافیصلہ کیا گیا ہے۔
ملک میں 2018ء کے عام انتخابات کے بعد دو حکومتیں بنیں، پہلے پی ٹی آئی جبکہ دوسری اپوزیشن جماعتوں پر مشتمل جماعتوں کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف عدم اعتماد تحریک کی کامیابی کے بعد حکومت بنی مگر ان دوحکومتوں کے دوران عوام کو کوئی ریلیف نہیں ملا بلکہ تاریخ کی بلند ترین مہنگائی کا سامنا عوام کو کرناپڑا، ضروری اشیاء سے لے کر ہر چیز تک عوام کی قوت خرید سے باہر ہو گئی،
بلوچستان ملک کا وہ خطہ ہے جو تمام تر وسائل کے باوجود محرومیوں کا شکار ہے، دہائیاں بیت گئیں مگر بلوچستان ترقی کی دوڑ میں اس تیز رفتاری کے ساتھ شامل نہیں ہوا جس طرح دیگرصوبوں میں ریکارڈ ترقیاتی منصوبے تکمیل کو پہنچے جس سے وہاں کی عوام ان سے مستفید بھی ہورہی ہے۔ بلوچستان میں تو تعلیم، صحت، پانی، مواصلاتی نظام سمیت دیگر بنیادی مسائل آج تک حل نہیں ہوئے۔
ملک میں دو بار حکومت کی تبدیلی کے باوجودعوام کی زندگی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی بلکہ مہنگائی کا بہت بڑا بوجھ عوام پر لادھ دیا گیاہے۔ وفاقی حکومت نے جاتے جاتے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 20روپے اضافہ کیا جس کے بعد یقینا مہنگائی تو ہونی ہی ہے ۔
حکومتی مدت ختم ہوگئی ،مرکز میں نگراں حکومت کی تشکیل کے حوالے سے بہت سارے معاملات طے پاگئے ہیں۔ سابقہ پی ڈی ایم سمیت پاکستان پیپلزپارٹی کی یہ خواہش ہے کہ ایسی نگراں حکومت کی تشکیل ممکن ہوسکے جو ملکی معیشت کو تسلسل کے ساتھ برقرار رکھ سکے اورجو معاہدہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہوا ہے اسی کے مطابق معاملات کو چلایاجائے جبکہ آئی ایم ایف کی جانب سے بھی یہی کوشش ہے کہ نگراں حکومت میں ایسی شخصیات شامل ہوں جو معاہدے کی پاسداری کریں بجائے اس کے کہ مسائل پیداکریں۔ اطلاعات کے مطابق آئی ایم ایف نے نگران حکومت کے دورانیے میں ممکنہ توسیع پر نگران حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے پر آمادگی ظاہرکی ہے۔
توشہ خان کیس کافی عرصہ سے چل رہا ہے، سابق وزیراعظم چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنے اوپر توشہ خانہ کے متعلق تحائف کے بارے میں معلومات پر متعدد بار غلط بیانی کا مظاہرہ کیا۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے پہلے کہا کہ تحائف میرے ہیں اورمیری مرضی میں انہیں فروخت کروں یا رکھوں،اس پر واویلا مچاکر میرے خلاف سازش کی جارہی ہے۔کچھ وقت کے بعد پی ٹی آئی ہی کی جانب سے یہ مؤقف سامنے آیا کہ اسلام آباد میں ایک دکاندار کے پاس
ملک میں مرکزی نگراں سیٹ اپ کی تشکیل کے حوالے سے وقت کم رہ گیا ہے جس سے مشاورت کے عمل میں تیزی آگئی ہے جلد ہی نگراں سیٹ اپ کے لیے شخصیات کے نام فائنل ہوجائینگے جس کے بعد مرکز میں نگراں حکومت آئے گی اور وہ معاملات چلائے گی ۔
ملک میں مرکزی نگراں سیٹ اپ کی تشکیل کے حوالے سے وقت کم رہ گیا ہے جس سے مشاورت کے عمل میں تیزی آگئی ہے جلد ہی نگراں سیٹ اپ کے لیے شخصیات کے نام فائنل ہوجائینگے جس کے بعد مرکز میں نگراں حکومت آئے گی اور وہ معاملات چلائے گی۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان ہر وقت عوام کو یہ بتاتے رہتے ہیں کہ انصاف سب کے لیے یکساں ہونا چاہئے، عدالتی نظام کو کسی دباؤ یا فرمائش کے ذریعے نہیں چلانا چاہئے، ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے لیڈران کو چور اور ڈاکو کے القابات سے نوازتے ہوئے کہا کرتے تھے کہ یہ من پسند ججز چاہتے ہیں،
سی پیک بلوچستان کے ماتھے کا جھومر اور ترقی کی کنجی ہے۔ سی پیک سے بلوچستان خطے میں سب سے زیادہ خوشحال اورترقی پذیر علاقے میں شمار ہوگا۔ صنعتیں،شاہراہیں، بجلی گھر تجارت سمیت روزگار کے بڑے پیمانے پر مواقع پیدا ہونگے۔تعلیم،صحت تمام تر سہولیات بلوچستان کے عوام کو فراہم کیے جائینگے اس کے ساتھ بہت سارے میگامنصوبوں کی نوید بھی سنائی جاتی ہے مگر حالت یہ ہے کہ ایک بل نے وفاقی حکومت سمیت اسلام آباد کی اصل نیت کوآشکار کردیا ۔ گزشتہ روز قومی اسمبلی نے 24 جامعات کے قیام کا بِل پاس کیا ہے ان میں ایک پاک چائنا گوادر یونیورسٹی بھی شامل ہے اور اس یونیورسٹی کا نام اس وقت سوشل میڈیا پر بھی زیرِ بحث ہے۔