جنگ زدہ افغانستان خبروں سے اوجھل نہیں ہورہا ، طویل جنگ کے بعد امریکی اور نیٹو افواج کی انخلاء کے بعد اس امر پر بعض سیاسی جماعتوں نے شدید تحفظات کااظہار کیا تھا کہ اچانک عالمی افواج کی انخلاء نئے بحرانات اور چیلنجز کا باعث بن سکتی ہے مگر بعض حلقوں کی جانب سے اس عمل کو سراہا گیا اور یہ بتایاگیاکہ افغانستان سے عالمی افواج شکست خوردہ اور بغیر کچھ حاصل کئے واپس چلی گئیں اور سوویت یونین کے دور کی مثالیں دی گئیں۔
مہنگائی سے بدحال عوام کیلئے بڑی خوشخبری ہے کہ آئند چند روز میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 8روپے سے 10روپے تک کمی کا امکان ہے جس کے بعد یہ امید کی جاسکتی ہے کہ اشیاء خوردنی کی قیمتوں میں خاص کر کمی آئے گی اور عوام کو اشیاء خوردنی بازاروں میں سستے داموں دستیاب ہوںگی ۔
بلوچستان کے ساحلی علاقے اور سی پیک کے مرکز گوادر میں بیس سے زائددنوں سے احتجاجی مظاہرے، دھرنے اور ریلیوں کا سلسلہ جاری ہے جس میں سب سے اہم تین مطالبات واضح طورپر نظر آتے ہیں، پہلا غیرقانونی ٹرالنگ کی بندش، پاک ایران سرحد پر کاروبار پر بندش کاخاتمہ اور تیسرا چیک پوسٹوں کے حوالے سے ہے ۔یہ لاینحل مسائل نہیں ہیں مگر انہیں ناقابل حل بنادیا گیا ہے جب مسائل کو حل نہیں کیا جائے گا تو یقینا احتجاج میں شدت ایک فطری عمل ہے کیونکہ گوادر پہلے سے ہی بہت سارے مسائل کا شکار ہے،ایک تو پانی کی بنیادی سہولت میسر نہیں، صحت کا بھی یہی حال ہے، تعلیمی اداروں میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے۔
ملک میں روزانہ خبریں جو بنتی ہیں ان میں مہنگائی کا ذکر ضرور ہوتا ہے اچھی خبر سننے کے لیے سب ترس گئے ہیں مگر بدقسمتی سے ایسی کوئی خبر بن ہی نہیں پارہی ،یقینا جو خبر بنتی ہے اسی پر زیادہ فوکس کیاجاتا ہے کہ ملک میں کیا ہورہا ہے اور کیا ہونے جارہا ہے لوگوں کو سب سے زیادہ فکر معاش کا ہے جس طرح سے عوام موجودہ حالات کامقابلہ کررہے ہیں شاید تاریخ میں اس طرح انہوں نے ریکارڈ مہنگائی سمیت دیگر بحرانات دیکھیں ہوں یقینا یہ بات بھی اپنی جگہ درست ہے کہ چندسالوں کے اندر مسائل حل نہیں ہوسکتے اور نہ ہی جادو کی چھڑی سے معاشی بحران پر قابوپاتے ہوئے تمام اشیاء کی قیمتیں ایک ہی روز میں کم سطح پر آسکتی ہیں مگر فکریہ لاحق ہے کہ جو اعداد وشمار اور قرض کا حجم ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مہنگائی صرف پاکستان نہیں بلکہ پوری دنیا کا مسئلہ ہے۔ کرپشن کرنے والوں کو کسی صورت این آر او نہیں ملے گا۔ کورونا اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا اس کے باوجود پاکستان اب بھی دنیا کا سستا ترین ملک ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت مشکل صورتحال ہے تاہم 3 سے 4 ماہ میں مہنگائی ختم ہو گی۔ کم آمدنی والوں کو آٹا، گھی اور دالوں پر 30 فیصد سبسڈی دیں گے۔ آزاد ہو کر بھی ہمیں غلامی کرنی پڑی اور ہم اپنے آزاد فیصلے نہیں کر سکتے تھے۔ ہم نے وعدہ کیا تھا کہ پاکستان وہ ملک بنے گا جو کسی کے سامنے سر نہیں جھکائے گا۔
وفاقی حکومت کی جانب سے کراچی کے شہریوں کو گرین لائن بس منصوبے کا تحفہ دیا گیا۔کراچی میں ریپڈ ٹرانزٹ بس منصوبے کے تحت 5 روٹس کی منصوبہ بندی 2014 میں شروع کی گئی تھی اور پہلی گرین لائن کا تعمیراتی کام 2016 میں شروع ہوا۔2016 میں بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبے کی 2 لائنز گرین لائن اور اورنج لائن کی تعمیر کا کام شروع ہوا تھا۔ ابتدائی منصوبے کے مطابق گرین لائن کا روٹ سرجانی ٹائون سے بزنس ریکارڈ روڈ تک تھا اور منصوبے کو 6 ارب روپے کی لاگت سے مکمل کرنا تھا تاہم بعد ازاں منصوبے کے روٹ کو پہلے جامع کلاتھ اور پھر ٹاور تک بڑھا دیا گیا۔ اس طرح منصوبے کی لاگت بھی 27 ارب روپے سے بڑھ گئی۔
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان نے وزیر اعلیٰ عبدالقدوس بزنجو سے آج مذاکرات نتیجہ خیز نہ ہونے کی صورت میں کل سے ایمرجنسی سروسز سے دستبردار ہونے اور کوئٹہ کے ریڈ زون میں دھرنا دینے اعلان کردیاہے۔ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے رہنما ڈاکٹر حنیف لونی نے سول اسپتال کوئٹہ میں پریس کانفرنس میں یہ اعلان کیا۔ڈاکٹر حنیف لونی نے کہا کہ ہمارے تین بڑے مطالبات ہیں جن میں محکمہ صحت کی پالیسی، سروس اسٹرکچر اور اسپتالوں میں طبی سہولیات کی فراہمی شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت اور وزیراعلیٰ مذاکرات میں سنجیدہ نہیں ہیں، ہمارے گرفتار ڈاکٹرز دس روز سے جیل میں ہیں مگر ہم نے عوام کی مشکلات کومدنظر رکھتے ہوئے انتہائی قدم نہیں اٹھایا ۔
اپوزیشن جماعتوں نے ایک بار پھرمارچ کرنے کافیصلہ کرلیا اور اس باراس کا نام مہنگائی مارچ رکھا گیا ہے۔ یقینا ملک میں مہنگائی بہت زیادہ ہے اور عوام کا غصہ بھی بہت زیادہ ہے مگر یہ مارچ کس قدر سنجیدگی کے ساتھ کیاجائے گا یہ بہت بڑا سوال ہے کیونکہ ماضی میں مولانافضل الرحمان اپنی جماعت کے ساتھ اسلام آباد میں تھے جبکہ اپوزیشن جماعتوں کے قائدین نے کوئی اہمیت اس دھرنے کو نہیں دی۔ بعدازاں مولانا فضل الرحمان نے دھرنا ختم کردیااور اب پیپلزپارٹی ٹرننگ پوائنٹ پر آگئی ہے
گوادر میں جاری دھرنے سے شہرت پانے والے جماعت اسلامی کے رہنماء ہدایت الرحمان میڈیا کی زینت بن چکے ہیں جو پہلے اتنے مقبول نہیں تھے مگر مولاناہدایت الرحمان نے گوادر کے مسائل بھرپور انداز میں سیکیورٹی اداروں کے سامنے رکھا اور مختلف احتجاجی مظاہروں کی قیادت کرتے ہوئے سخت گیرموقف اپنایا تو گوادر اور مکران کے عوام کی بڑی تعدادمولاناہدایت الرحمان کی قیادت میں یکجا ہوگئی۔
گوادر کے لوگ گزشتہ کئی سالوں سے غیرقانونی ٹرالنگ سمیت دیگر مسائل پر سراپااحتجاج ہیں خاص کر ماہی گیر طبقہ تو غیر قانونی ٹرالنگ کی وجہ سے فاقہ کشی پر مجبور ہوکر رہ گیا ہے ،اوپر سے دیگر مسائل ان کے لیے کھڑے کردیئے گئے ہیں بجائے یہ کہ گوادر کے عوام کو بہترین سہولیات فراہم کیے جاتے، ان کے روزگار کو تحفظ فراہم کیاجاتا اور درپیش مسائل کو حل کیاجاتا مزید ان کے لیے مشکلات پیدا کرنا افسوسناک ہے۔ گوادر سی پیک کا جھومر ہے پہلے بھی اس کا تذکرہ کیاجاچکا ہے کہ سی پیک منصوبوں کے ذریعے سب سے پہلے گوادر اور پھر بلوچستان کے دیگر اضلاع کو فائدہ ملنا چاہئے مگر کئی برس گزر گئے بلوچستان کے حصے میں کچھ نہیں آیا ۔اس سے قبل جو چلنے والے میگا منصوبے ہیں ان میں بھی بلوچستان کے لوگوں کو کچھ نہیں دیا گیا