کراچی کے ایک عالم پیر مفتی خان محمد قادری کا بیان ایک دوست نے مجھے وٹس اپ پر بھجوایا جسے میں نے سنا ’تو دل کو ٹھنڈک محسوس ہوئی کہ کس طرح انہوں نے کرونا وائرس سے بچاؤ کے ماسک سمیت دیگر اشیاء کی بلیک مارکیٹنگ کرنے والوں کی کلاس لی ہے۔ کاش کے ہم اس وبائی مرض کا مقابلہ بحیثیت قوم چین کی طرح کرتے جنہوں نے ایک قوم بن کر نہ صرف اس وبائی مرض کا دلیری سے مقابلہ کیا بلکہ کسی بھی ملک یعنی امریکا کی امداد لینے سے بھی انکار کیا جبکہ ایک ہم ہیں کہ ملک کو بنے ستر سال کا عرصہ ہوچلا، بھکاری تھے بھکاری ہیں اور اگر یہی صورت حال رہی تو ہماری آنے والی نسلیں بھی بھکاری رہیں گی۔ اس لیے کہ ہم نے نہ تو انسان بن کر کبھی سوچا اور نہ ہی مسلمان‘ وہ مسلمان،وہ رسول پاکﷺ کی امتی جس امت کے لئے ہمارے نبیوں نے دعاکی کہ انہیں نبی پاکﷺ کا امتی بنا کر روز محشر میں اٹھایا جائے۔
Posts By: طارق بلوچ
کرونا وائرس اور محکمہ صحت بلوچستان کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات
کرونا وائرس نے پڑوسی ملک ایران کے بعد زائرین کی شکل میں بلوچستان کا رخ کر لیاہے۔ اللہ تعالیٰ خودحفاظت کے انتظامات کرے اور ہم پر رحم کرے ورنہ ہمارے اعمال اس طرح کے نہیں کیونکہ اب تک کی اطلاعات کے مطابق ہم نے خصوصاً محکمہ صحت بلوچستان نے اس بارے میں غیر سنجیدہ رویہ اپناتے ہوئے اس کی روک تھام کے لئے انتہائی ناکافی انتظامات کررکھے ہیں۔ تفتان کی صورت حال کسی حد تک بہتر بتائی جاتی ہے جہاں پاک آرمی نے علاقے میں قدم رکھ کر انتظامات کو اپنے ہاتھ میں لیا ہے۔
موبائل کی روشنی میں آپریشن، ڈوبنے مرنے کا مقام
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے ترجمان ڈاکٹر رحیم خان بابر کا جاری کردہ بیان کوپڑھ کر نہ صرف انتہائی دکھ ہوا بلکہ شرمندگی کہ ہم کس ملک میں رہ رہے ہیں،شاید جنوبی افریقہ کے پسماندہ علاقوں سے بھی ”پرا گندہ“ صورتحال بلوچستان کی ہو رہی ہے کہ جہاں سنڈیمن سول ہسپتال کے ”اکلوتے“ ٹراما سینٹر میں نوشکی سے لائے گئے زخمی مریض کا آپریشن موبائل کی روشنی میں کیا گیا۔
سی پیک سے بلوچستان ترقی کریگا؟
وزیراعظم محترم عمران خان نے پیر کے روز اسلام آباد میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے نیشنل سیکورٹی ورکشاپ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین کی ترقی کی بڑی وجہ مستقبل کو سامنے رکھتے ہوئے طویل مدتی منصوبہ بندی ہے ہم چین کے تجربات سے استفادہ کر رہے ہیں اور ملک میں ٹیکنالوجی ٹرانسفر پر توجہ دے رہے ہیں کسی بھی ملک میں موجودہ وسائل سے تب استفادہ کیا جاسکتا ہے جب وہاں کے عوام پر سرمایہ کاری کی جائے بد قسمتی سے ساٹھ سالوں سے ماضی میں ہمارے ملک میں موجود وسائل اور معیشت کے استعداد کو بروئے کار نہیں لایا گیا جس کے سبب کوئٹہ اور کراچی جیسے بڑے شہروں میں مسائل درپیش ہیں۔
سرکاری ہسپتال تباہ وبرباد،پرائیوٹ آباد(حصہ سوئم)
اللہ بھلا کرے اسپیکر میر عبدالقدوس بزنجو صاحب کا جنوں نے اپنے معدے میں معمولی تکلیف پر سی ایم ایچ جانے کی بجائے بی ایم سی اور سنڈیمن سول ہسپتال جانے کو ترجیح دی جہاں انہیں ان دو بڑے سرکاری ہسپتالوں کی ناگفتہ بہ صورتحال کا ازخود نہ صرف سامنا کرنا پڑا بلکہ انہیں سوشل میڈیا پر اظہار خیال کا بھی موقع ملا۔وزیراعلیٰ جام کمال خان عالیانی کو بمعہ اپنی وزراء کی ٹیم سنڈیمن ہسپتال کے وی آئی پی روم میں زیر علاج اسپیکر موصوف کی عیادت کے لیے جانا پڑا، جہاں وزیراعلیٰ پر یہ بات منکشف ہوئی کہ گورنر بلوچستان کے نام پر مختص وی آئی پی روم میں جہاں اسپیکر بلوچستان اسمبلی کو زیر علاج رکھا گیا ہے۔
سرکاری ہسپتال تباہ و برباد‘ پرائیویٹ آباد (2)
اسپیکر بلوچستان صوبائی اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجوکو اللہ تعالیٰ صحت کاملہ عطا فرمائے‘میں اپنے کالم میں ان کی صحت یابی کیلئے اس لیے دعا گوہوں کہ انہوں نے اپنے معدے کے علاج کیلئے بولان میڈیکل کالج اور سول ہسپتال میں اپنے داخل ہونے اور ساتھ ساتھ ان ہسپتالوں کی نا گفتہ بہ حالت پر سوشل میڈیا اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے جس طرح روشنی ڈالتے ہوئے دل گرفتہ ہو کر بات چیت کی،ان کے ہسپتال میں داخل ہونے پر صوبائی وزیراعلیٰ محترم جام کمال خان عالیانی کو اپنے وزراء کی ٹیم کے ہمراہ ان کی عیادت کے بعد سول ہسپتال کے دورے کی ضرورت محسوس ہوئی غالباً اسپیکر صاحب نے ان سے ان سرکاری ہسپتالوں کی ناگفتہ بہ حالت کی بہتر ی کے لئے اقدامات کرنے کی درخواست کی ہوگی۔
سرکاری ہسپتال تباہ و برباد، پرائیویٹ ہسپتال آباد
اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو معدے کے مرض میں مبتلا ہونے کے بعد جب علاج کی غرض سے بی ایم سی اسپتال گئے تو ان پر یہ حقیقت آشکار ہوئی کہ سرکاری ہسپتالوں کی حالت زار کس حد تک بگڑ چکی ہے،غریب عوام کو صحت عامہ جو کہ کسی بھی ریاست کی اولین ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنے عوام کو بہم پہنچائے،بد قسمتی سے ہمارے ملک میں صحت اور تعلیم کے شعبے جس تیزی سے تنزلی اور کرپشن کا شکار ہیں دس بیس سال پہلے حالات ہرگز ایسے نہ تھے جیسے آج ہیں۔
سی پیک کے مغربی روٹ میں بلوچستان کو شامل کیاجائے
سابق وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال جسے مسلم لیگ کا ”ارستو“ کہا جاتا ہے،موصوف بھی سی پیک کے مغربی روٹ کی تعمیر کا راگ تا اختتام مسلم لیگی حکومت الاپتے رہے۔ اب یہ سلسلہ نئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی تحریک انصاف کے تازہ دم ارستو اسد عمر نے ترقی کا فلسفہ جھاڑتے ہوئے ارشاد فرمایا ہے کہ ”بڑا سوچو“ چھوٹے سے شروع کرو اور پھر اس کو بڑھا دو“ اس طرح معیشت میں ترقی ہوگی وغیرہ وغیرہ‘ میں انکے الفاظ کو اس طرح تحریر کرتا ہوں کہ بڑا بن کر چھوٹے صوبوں کا استحصال کرتے ہوئے بڑھتے جاؤ اس کے ملک پر ”بڑے مثبت“ اثرات مرتب ہوں گے۔
سی پیک کے نام پر بلوچستان کے ساتھ دھوکہ (2ٌ)
میرے گزشتہ کالم یعنی سی پی کے نام پر بلوچستان کے ساتھ دھوکہ کی دوسری قسط پیش خدمت ہے۔ منگل 26نومبر کے روزنامہ آزادی میں جے یو آئی کے رہنماء سابق وفاقی وزیر پوسٹل سروسز مولانا امیر زمان کے بیان پر نظر پڑی جس میں مولانا موصوف نے بعد از وزارت آج کی تاریخ میں اپنے زر یں خیالات کا اظہار کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ سی پیک میں بلوچستان کو مکمل نظر انداز کیا گیا ہے ان کے بقول یہ منصوبہ پاکستان اور چین کے درمیان دوستی کا ایک بڑا ذریعہ ہے لیکن حکومت نے اس میں امریکا کو بھی شامل کرنے کی آفر کی ہے جس سے ہماری چین کے ساتھ دوستی متاثر ہو سکتی ہے۔
سی پیک کے نام پر بلوچستان کے ساتھ دھوکہ
نیشنل پارٹی کے اُس وقت کے وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور مسلم لیگ کے وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری کے دور حکومت میں مسلم لیگی حکومت نے جس طرح بلند وبانگ دعوے کیے، وہ آج بھی بلوچستان کے عوام کے دلوں پر نقش ہیں۔ ان کے ہی دور حکومت میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے ایشین ڈویلپمنٹ بنک کے فنڈ سے بننے والی ڈیرہ اسماعیل خان‘ ژوب روڈ سیکشن کو سی پیک مغربی روٹ کا نام دے کر جس طرح سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر مالک بلوچ‘ پشتونخوا میپ کے سربراہ محمود خان اچکزئی اور جے یو آئی کے قائد مولانا فضل الرحمنٰ کو ”ماموں“ بنا کر غلط بیانی کی، آج یہ بات حقیقت بن کر سامنے آرہی ہے کہ گوادر کے ساحل کی ترقی کو بلوچستان کی ترقی سے منسوب کرکے دھوکہ دیا جارہا ہے یہ سلسلہ پہلے بھی دھوکہ تھا اور اب بھی دھوکہ ہے مستقبل میں بھی دھوکہ ہی ثابت ہوگا۔