جزیرہ نما شہر گوادر قدرتی بندرگاہ اور پاکستان چائنہ اقتصادی راہداری کی وجہ سے دنیا بھر میں اپنا ایک منفرد مقام رکھتا ہے.
Posts By: ظریف بلوچ
مکران کی بدلتی ہوئی سیاسی صورتحال اور آنے والے عام انتخابات
تین اضلاع پنجگور ،کیچ اور گوادر پر مشتمل مکران ڈویژن جغرافیائی لحاظ سے اس خطے کا ایک اہم علاقہ ہے، پاکستان چائنہ اکنامک کوریڈور کے بعد عالمی قوتوں کی نظریں بھی اس خطے پر مرکوز ہیں۔
مڈل سکول، دو جے وی ٹی استاد اور دو کمرے، بچے کھلے آسمان تلے پڑھنے پر مجبور
اورماڑہ شہر سے نکل کر جب ہم اورماڑہ کے دیہی علاقوں میں جارہے تھے تو میرے ذہن میں بار بار یہ سوال آرہا تھا کہ شہر میں تعلیم کا کوئی پرسان حال نہیں تو دیہی علاقوں میں کیا ہوگا؟ مکران کوسٹل ہائی وے سے جب ہم نے تاک لنک روڑ پر سفر شروع کیا تو لنک روڑ کی حالت بہتر دیکھ کر کچھ سکون ملی مگر ہمارا اگلا منزل اورماڑہ کے سکولز تھے جہاں تعلیمی صورتحال کو اپنی آنکھوں سے دیکھنا تھا، کیونکہ ہم نے ماضی قریب میں یہ سنا تھا کہ بلوچستان میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کئی گئی تھی۔
گوادر، محکمہ تعلیم کے 342 آسامیوں کے لئے صرف 38 امیدوار کامیاب جبکہ ضلع بھر میں 25 کے قریب پرائمری سکول غیرفعال
شعیب (فرضی نام) نے اسی امید کے ساتھ پی ٹی سی ڈپلومہ کیا کہ کہ اپنی گریجویشن میں زیادہ نمبروں کی بنیاد پر وہ محکمہ تعلیم میں استاد بھرتی ہوگا۔ مگر اس کے امیدوں پر اس وقت پانی پھر گیا۔ جب بلوچستان میں 2013 کے انتخابات کے بعد وزیر اعلی منتخب ہونے والے ڈاکٹر عبدالمالک نے بلوچستان میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرکے محمکہ تعلیم میں پرائمری اورمڈل استاتذہ کے بھرتیوں کے لئے ایک پرائیوٹ ٹیسٹنگ سروس نیشنل ٹیسنگ سروس (NTS)کے ساتھ معاہدہ کیا اور بلوچستان میں پہلی مرتبہ گریڈ نو سے پندرہ تک کے آسامیوں کے تحریری امتحان محکمہ تعلیم کی بجائے نجی فرم کے ذریعے منقعد ہوئے
مکران کے ساحلی علاقوں پرموسمیاتی تبدیلی کے اثرات
بلوچستان کے حساس ساحلی علاقے جیوانی سے لے کر گڈانی تک پھیلے ہوئے ہیں، 780 کلومیٹر طویل ساحل میں انواع و اقسام کی سمندری مخلوق پائی جاتی ہے۔ ساتھ ساتھ یہ ایک اہم بحری روٹ ہے اور دنیا کے مختلف ممالک کے بحری جہاز اپنی منزل مقصود تک جانے کے لئے اسی سمندری روٹ پر سفر کرتے ہیں۔ وسط ایشیا اور مشرق وسطیٰ جانے والے مال بردار بحری جہاز اسی روٹ کو استعمال کرتے ہیں۔یہاں کے زیادہ تر لوگوں کا ذریعہ معاش اسی سمندر سے منسلک ہے۔ دنیا کے دیگر علاقوں کی طرح مکران کے ساحلی علاقوں میں بھی موسمیاتی تبدیلی کے اثرات نمودار ہورہے ہیں،جس سے ساحل پر رہنے والے لوگ کئی خطرات میں گرے ہوئے ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق مکران کے ساحلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے 80 سے 90 فیصد افراد کا روزگار کسی نہ کسی طرح سمندر سے منسلک ہے اور ان میں زیادہ تر افراد مچھیرے ہیں جو سمندر کی بے رحم موجوں کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنے اور اپنے خاندان کے لئے روزی روٹی کماتے ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی سے ماہی گیری کی صنعت سے منسلک لوگوں کا روزگار متاثر ہونے کے خدشات ہیں اور ایک محتاط اندازے کے مطابق 7 سے 10 لاکھ افراد کا روزگار مکران کے سمندر سے وابستہ ہے۔
بلوچستان میں صحت عامہ کی سہولیات اور پی پی ایچ آئی کا مثبت کردار
رقبے کے لحاظ سے مملکت خداداد کا سب سے بڑا صوبہ بلوچستان ترقی کے حوالے سے سب سے پسماندہ ترین صوبہ ہے۔ گورننس کے فقدان کی وجہ سے صوبے کے عوام کو صحت عامہ سمیت بنیادی مسائل درپیش ہیں۔ بلوچستان میں اب تک کوئی ایسا سرکاری یا غیر سرکاری اسپتال موجود نہیں جہاں بہتر علاج کی سہولیات میسر ہوں۔ بلوچستان کے دیہی علاقوں میں صحت عامہ کی سہولیات میسر نہ ہونے کی وجہ سے حاملہ خواتین کو شدید تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اکثر کیسز میں زچہ و بچہ موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں کیونکہ انہیں کسی بھی قریبی شہر تک پہنچنے کیلیے سڑکوں کی ابتر صورتحال کی وجہ سے منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے کرنا پڑتا ہے۔
گوادر کے ساحل پر نایاب مچھلی مردہ حالت میں برآمد
بلوچستان کے طویل ساحلی پٹی جیوانی سے لیکر گڈانی تک پھیلی ہوئی ہے اور یہ ساحلی پٹی دو اضلاع گوادر اور لسبیلہ پر مشتمل ہے۔ بلوچستان کے طویل ساحلی پٹی جس کی لمبائی 780 کلومیٹر ہے اور یہاں انواع و اقسام کے سمندری مخلوقات پائی جاتی ہیں۔ اس ساحل پٹی میں کئی ایسے سمندری مخلوقات بھی پائی جاتی ہیں جنکے بارے میں مقامی ماہی گیروں تک کو علم نہیں ہے، کیونکہ تحقیق اور جستجو نہ ہونے کی وجہ سے اس ساحلی پٹی میں پائی جانے والی بعض سمندری مخلوقات ماہرین کے نظروں سے اوجھل ہیں۔
موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات اور مکران میں سمندری آلودگی
دنیا کے ترقی یافتہ ممالک اس بات پر متفق ہیں کہ کلائمیٹ چینج آنے والے وقت میں عالمی دنیا کے لئے ایک سنگین مسئلہ ہے، اور اس سے نمٹنے کے لئے دنیا کے زیادہ تر ممالک ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرکے قومی اور بین الاقوامی سطح پر پالیسیاں مرتب کرکے اس پر عملدرآمد کررہے ہیں۔ کیونکہ اس وقت کلائمیٹ چینج کے اثرات دنیا کے کئی ممالک میں نمودار ہونا شروع ہوچکے ہیں۔دنیا کے ترقی یافتہ ممالک موسمیاتی تبدیلیوں اور ماحولیاتی تغیرات سے نمٹنے کے لئے نبردآزما ہیں۔جبکہ مکران کے ساحلی علاقوں میں کلائمیٹ چینج سے نمٹنے کے لئے اقدامات اپنی جگہ ساحلی پٹی کو کچرہ دان بنایا جارہا ہے۔ مکران کے ساحلی شہر پسنی میں ساحل کنارے کچروں کے ڈھیر نظر آتے ہیں، جو تیز ہواؤں کی وجہ سے سمندر میں شامل ہورہے ہیں۔
مستقبل کا دوبئی، گوادر پانی و بجلی سے محروم
سی پیک کا جھومر،گوادر کے عوام کی آواز جب کوہِ باتیل سے ٹکراتے ہوئے سمندر کی تہہ تک پہنچتی ہے، تو نیلگوں سمندر کی مست موجیں اداس ہو کر کوہِ باتیل سے ٹکراتے ہوئے ساکت ہو جاتی ہیں یا انھیں ساکت کر دیا جاتا ہے۔ اسی اثنا میں کریموک ہوٹل میں چائے کی چسکیاں لیتے ہوئے گوادر کے قدیم باسی ماہی گیروں کی کیفیت بھی انھیں بولنے پر مجبور کرتی ہے۔ جب یہ چیخ و پکار کوہِ باتیل کی چوٹی سے ٹکرانے کے بعد پورے شہر سے ہوتے ہوئے چندلمحوں میں جیوانی سے اورماڑہ تک پہنچ جاتی ہے اور سیاہ راتوں میں آسمان پر چمکنے والے ستاروں کی روشنی دیمی زر کے ساحل پر چمکنے لگتی ہے، ان چیخوں کو کبھی دبایا جاتا ہے تو کبھی یہ خود دب جاتی ہیں۔ انھیں کوئٹہ اور اسلام آباد تک پہنچنے میں کئی سال لگتے ہیں۔
گوادر کی بڑی ضرورت: سولر پینل یا گوادر یونیورسٹی؟
آج سے 18 سال قبل جب اس وقت کے صدر جنرل پرویز مشرف نے گوادر پورٹ کے افتتاح کے بعد افتتاحی تقریب سے خطاب میں کہا تھا کہ گوادر میں انجینئرنگ اور میرین یونیورسٹی بنائی جائے گی جس سے گوادر کے لوگ تکنیکی اور سمندری علوم حاصل کرکے گوادر کی ترقی میں براہ راست شراکت دار ہوں گے۔ وقت تیزی سے گزرتا گیا، پرویز مشرف کو جمہوری قوتوں نے ہٹایا، یا ڈیل کے تحت وہ خود اپنے عہدے سے سبکدوش ہوگئے۔ اس کے بعد پیپلز پارٹی کے دور کا آغاز ہوا تو زرداری حکومت نے آغاز حقوق بلوچستان نامی پیکیج کے تحت بلوچستان کی محکومیوں اور محرومیوں کا ازالہ کرنے کا عندیہ دیا اور بلوچستان پیکیج کے نام پر پانچ ہزار لوگوں کو محکمہ تعلیم میں عارضی بنیادوں پر ایڈجسٹ کیا گیا۔