|

وقتِ اشاعت :   December 6 – 2021

شعیب (فرضی نام) نے اسی امید کے ساتھ پی ٹی سی ڈپلومہ کیا کہ کہ اپنی گریجویشن میں زیادہ نمبروں کی بنیاد پر وہ محکمہ تعلیم میں استاد بھرتی ہوگا۔ مگر اس کے امیدوں پر اس وقت پانی پھر گیا۔ جب بلوچستان میں 2013 کے انتخابات کے بعد وزیر اعلی منتخب ہونے والے ڈاکٹر عبدالمالک نے بلوچستان میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرکے محمکہ تعلیم میں پرائمری اورمڈل استاتذہ کے بھرتیوں کے لئے ایک پرائیوٹ ٹیسٹنگ سروس نیشنل ٹیسنگ سروس (NTS)کے ساتھ معاہدہ کیا اور بلوچستان میں پہلی مرتبہ گریڈ نو سے پندرہ تک کے آسامیوں کے تحریری امتحان محکمہ تعلیم کی بجائے نجی فرم کے ذریعے منقعد ہوئے اور اس دوران بھرتی ہونے والے استاتذہ کے مطابق ڈاکٹر مالک دور میں این ٹی ایس کے ذریعے بھرتی ہونے والے استاتذہ میرٹ پر بھرتی ہوئے۔ یاد رہے اس سے پہلے محکمہ تعلیم خود تحریری اور زبانی امتحان لیکر خود امیدواروں کو بھرتی کرتا تھا جس پر کئی امیدوار سفارش کا سہارا لیتے تھے اور ایک وقت ایسا بھی تھا کہ بغیر ٹیسٹ اور انٹریو کے اکیڈمک نمبرز کی بنا پر امیدوار محمکہ تعلیم میں بھرتیاں ہوتے تھے۔
ایجوکیشن سپورٹ پروجیکٹ کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق ضلع گوادر میں 278 بوائز اور گرلز سکول ہیں، جن میں 16 بوائز ہائیر سیکنڈری اورہائی سکول جبکہ 11 گرلز ہائی اسکول ہیں، 22 بوائز مڈل سکول اور 8 گرلز مڈل سکول ہیں۔ضلع کے چاروں تحصیل میں 149 بوائز پرائمری جبکہ 72 گرلز پرائمری سکول ہیں۔ڈیٹا کے مطابق تحصیل اورماڑہ میں لڑکیوں کے لئے صرف ایک ہائی سکول اور 7 پرائمری سکول ہیں جبکہ لڑکیوں کے لئے پوری تحصیل میں کوئی مڈل سکول نہیں ہے۔ ڈیٹا کے مطابق ضلع بھر میں استاتذہ کی تعداد 11 سو کے قریب ہے۔
ذرائع کے مطابق ضلع گوادر کے بعض دور دراز پرائمری سکولوں میں بوائز سکول میں لڑکیاں بھی پڑھ رہی ہیں کیونکہ وہاں گرلز سکول سرے سے موجود نہیں اور بعض علاقوں میں گرلز کی انرولمنٹ نہ ہونے کے برابر ہے۔ ایجوکیشن سپورٹ پروجیکٹ کے اعداد و شمار کے مطابق ضلع بھرمیں اس وقت 25 کے قریب بوائز اور گرلز پرائمری سکولز غیرفعال یا بند ہیں، ان میں کچھ ایسے سکولز بھی ہیں جہاں انرولمنٹ نہیں ہے۔
ضلع گوادر کے دور دراز علاقوں میں لوگوں کی شہری علاقوں میں نقل مکانی کی وجہ سے بعض گاؤں میں آبادی کم رہ گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق دیہی علاقوں کے رہنے والے امیدواروں کی میرٹ پر پورا نہ اترنے سے وہاں کی تعلیم پر منفی اثر پڑرہا ہے، کیونکہ محکمہ تعلیم نے مقامی امیدواروں کو اپنے اپنے علاقوں میں اولین ترجیحات کی شرط رکھی ہے۔ اعداد وشمار کے مطابق ضلع گوادر کے شہری علاقوں کی نسبت دیہی علاقوں میں نہ صرف تعلیم کی ریشو کم ہے بلکہ وہاں کے لوگ تعلیم کی طرف کم رجحان رکھتے ہیں۔ جبکہ دیہی علاقوں کے اسکولوں کی انرولمنت بھی شہری علاقوں سیکم ہے، دیہی علاقوں میں ایسے بھی پرائمری سکول موجود ہیں جنکی انرولمنٹ بیس سے بھی کم ہے۔
بلوچستان میں استاتذہ کی بھرتی کا طریقہ کار
بلوچستان میں گریڈ نو سے لیکر پندرہ تک استاتذہ کی بھرتی نجی ٹیسٹنگ سروس کے ذریعے کی جاتی ہے۔ جبکہ ایس ایس ٹی ٹیچر (بی پی ایس۔17) کی بھرتیاں بلوچستان پبلک کمیشن سروس کے ذریعے کی جاتی ہے۔ گریڈ نو سے لیکر پندرہ تک کے آسامیوں کے لئے یہ شرط بھی ہے کہ شہری علاقوں میں میونسپل کمیٹی کے رہنے والوں کو پہلی ترجیح دی جاتی ہے جبکہ دیہی علاقوں میں متعلقہ یونین کونسل کا ہونا ضروری ہے۔ متعلقہ یونین کونسل میں امیدوار دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے اسی تحصیل کے کامیاب امیدوار کو لیا جائے گا۔ اگر پوری تحصیل میں کوئی امیدوار موجود نہ ہوتو ضلعی سطح پر میرٹ لسٹ میں آنے والوں کو ترجیح دی جائے گی۔ یعنی دیہی علاقوں میں میرٹ لسٹ یونین کونسل کی سطح پر اور شہریوں علاقوں میں میونسپل کمیٹی / میونسپل کارپوریشن کی سطح پر اور اسکے بعد ضلعی سطح پر میرٹ لسٹ ترتیب دی جاتی ہے۔ اسکے باوجود اگر آسامیاں پر کوئی امیدوار میرٹ لسٹ پر نہ آئیں تو آسامیاں خالی رہ جاتی ہیں اور بعد میں انکو دوبارہ اخبارات میں مشتہر کیا جاتا ہے۔
ضلع گوادر میں سی ٹی ایس پی کے ذریعے کرائے گئے ٹیسٹ کے حالیہ نتائج
محکمہ تعلیم گوادر کے حکام کے مطابق ضلع بھر میں گریڈ نو سے گریڈ پندرہ کے 342 مختلف میل اور فیمل ٹیچنگ اسٹاف کے بھرتی کے لئے 2200 امیدواروں نے اپلائی کیا تھا اور انکے تحریری ٹیسٹ ایک ٹیسٹنگ سروس CTSP نے اکتوبر 2019 کو لئے تھے اور 342 آسامیوں کے لئے پوری ضلع سے میل اور فیمل صرف 38 امیدوارکامیاب ہوئے تھے اور کامیاب امیدواروں کو فروری 2021 میں ضلع گوادر کے مختلف سکولوں میں تعینات کیا جاچکا ہے۔
ضلع گوادر میں محکمہ تعلیم کے استاتذہ کے حالیہ بھرتیوں کے حوالے سے گوادر سے تعلق رکھنے والا ایک ایم فل اسکالر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ اتنے تعداد میں امیدواروں کا فیل ہونے کے کئی وجوہات ہیں انکے مطابق استاتذہ کے بھرتی کے لئے وہ امیدوار اہل ہوتے ہیں جو پہلے سے ڈپلومہ ہولڈر ہیں، جسکی وجہ سے بی ایس، ماسٹر حتی کہ ایم فل اسکالر بھی پرائمری ٹیچرکیلئے اس لئے اپلائی نہیں کرسکتے کیونکہ انکے پاس ٹیچنگ ڈپلومہ نہیں ہوتا ہے۔ انکے مطابق اسکا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ضلع گوادر میں تعلیم کا معیار اتنا خراب ہے کہ استاتدہ کے آسامیوں کے لئے اہل امیدوار دستیاب نہیں۔ وہ مذید کہتے ہیں کہ ضلع گوادر کے وہ طلبا و طالبات ملک کے مختلف یونیورسٹیز میں بی ایس ایجوکیشن کے آخری سیمسٹر میں زیر تعلیم ہیں انکے فارغ ہونے کے مطابق اب محکمہ تعلیم میں اچھے استاتذہ میسر ہوں گے۔
دوسری جانب محکمہ تعلیم کے ذرائع کے مطابق خالی رہ جانیوالے آسامیوں پر دوبارہ میرٹ پر بھرتیاں کی جائیں گے