الیکشن کے انعقاد میں آج پورے ایک ماہ کا وقت رہتا ہے لیکن پورے ملک میں الیکشن کی بھرپور تیاریاں چل رہی ہیں کہیں پارٹی ورکرز اپنے نمائندوں کے قد آور بینرز اورپینافلیکس نصب کرتے دکھائی دیتے ہیں تو کہیں گھر اور چوراہوں پر اپنی جماعت کا پرچم لہرارہے ہیں۔
یہ خاصی دلچسپ بات ہے کہ کتاب’ The Spy Chronicles: RAW, ISI and the Illusion of Peace”ایسے وقت میں سامنے آئی جب سپریم کورٹ نے شہرت یافتہ اصغر خان کیس ایک بار پھر سماعت کے لیے کھولا،اس میں الزام لگایا گیا ہے کہ کتاب کے شریک مصنف او ر آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل اسد درانی نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی )کے خلاف انتخابات جیتنے کے لیے مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سیاست دانوں کو فنڈز دیئے تھے۔
افغانستان میں قومی و ملی استقلال کی جنگ ایک مسلمہ حقیقت بن چکی ہے ۔ جسے آزادی و حریت کی تحریکوں کے مطالعہ و مشاہدہ کا شوق ہو وہ عالمی طاقتوں اور جدید ترین جنگی و حربی اوزاروں کے مقابل حریت و حمیت کے پیکر افغانوں کی طرف دیکھیں کہ جنہوں نے جنگ آزادی کی ایک نئی اور ولولہ انگیز تاریخ رقم کردی ہے۔ قابض امریکہ سترہ سالوں سے انہیں مات دینے کی خاطر ہر حربہ استعمال کرچکا ہے، مگر مزاحمت میں روز افزوں اضافہ ہورہا ہے ۔
دو ہزارتیرہ کے انتخابات سے قبل اور انتخابی مہم کے دوران اگر مستقبل کے وزرائے اعلیٰ کی فہرست پر جب کبھی بات ہوتی تھی تو ایک نام زبان زد عام تھا اور وہ تھا سردار اختر مینگل ۔۔۔۔بہت سے حلقوں کو یہ امید تھی کہ بلوچ قوم پرست جماعتیں نیشنل پارٹی اور بی این پی مینگل انتخابی اتحاد کرکے انتخاب لڑینگی اور سردار اختر مینگل اگلے وزیر اعلیٰ ہونگے۔
گزشتہ حکومت میں بلوچستان اسمبلی میں تین وزرائے اعلیٰ نے بلوچستان حکومت کی کمان سنبھالے رکھی،ڈاکٹر مالک بلوچ کے حصے میں آئے ڈھائی سال،نواب زہری کو دو سال اور قدوس بزنجو کو محض پانچ مہینے کا اقتدار ملا۔ان تینوں نے حکومت کی بھاگ دوڑ کیسے سنبھالی اور عوامی مفادات کے لیے کتنے کام کئے یہ سب تو آنے والے الیکشن میں عوام کا ووٹ طے کرے گی مگر اس وقت تینوں سابق وزرائے اعلیٰ انتہائی مشکل صورتحال میں گھرے نظر آتے ہیں۔
دنیا ئے فٹبال کے ہر ٹیم کی خواہش ہے کہ وہ عالمی چمپئن جرمنی زیر کرے۔ یہ کہنا ہے کہ جرمن فٹبال ٹیم کے کوچ یوآخیم لو کا۔ گذشتہ دنوں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ عالمی چمپئن کو چاروں شانے چت کرنے کے خواہش مند کچھ اور دن انتظار کرلیں، ورلڈ کپ شروع ہونے دیں ، اپنی باری کا انتظار کریں اور کمر کس کر آئیں ، ہم بھی دیکھیں گے کون کتنے پانی میں ہے۔
ملک بھر کی طرح بلوچستان میں بھی الیکشن کا ماحول گرم ہے ۔ہر شخص اپنے پارٹی کو جتوانے کی تگ ودو میں مصروف ہے ۔حالانکہ تاثر یہی ہے کہ اس بار بھی پچھلے الیکشن کی طرح سلیکشن ہوگی مگر کچھ رائے اس کے برعکس بھی ہے کہ فئیر الیکشن ہونگے ۔ بلوچستان کی بڑی بڑی پارٹیاں اپنے اپنے کارکنوں کے ہمراہ دوروں میں مصرو ف ہیں ۔
بلوچستان میں ان دنوں ایک نئی جماعت کے نام کی گونج سنائی دے رہی ہے جی ہاں یہ نام ہے نومولود جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کاجسے عرف عام میں بلوچستان میں باپ کے نام سے پکارا جارہا ہے گو کہ اس جماعت کے پہلے بلامقابلہ صدر مرحوم جام یوسف کے صاحبزادے جام کمال ہیں لیکن سابق سینیٹر سعید ہاشمی کو اسکا بانی کہاجاتا ہے لیکن اگر میں غلطی پر نہیں ہوں تو مجھے اچھی طرح یاد ہے ۔