کوئٹہ:بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن ارکان کو بجلی روڈ تھانہ میں پریس کانفرنس کرنے سے روک دیا گیا پولیس نے پرنٹ و الیکٹرنک میڈیا سے وابستہ صحافیوں کو زرغون روڈ کر روک دیا اپوزیشن لیڈ ر سمیت ارکان اسمبلی اور پولیس اہلکاروں کے درمیان دھکم پیل اپوزیشن ارکان نے سڑک پر بیٹھ کر پریس کانفرنس کی اپوزیشن ارکان نے پولیس اور انتظامیہ کے رویے کے خلاف تا دم مرگ بھوک ہڑتال کرنے پر غور کرنے کا اعلان کردیا،
کوئٹہ: صوبائی وزیر خزانہ میر ظہور احمد بلیدی نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے گزشتہ مالی سال 75بلین روپے ریلیز کئے جن میں سے 97فیصد استعمال ہوئے ہیں فنڈز لیپس ہونے کا اپوزیشن کا دعویٰ بے بنیاد ہے حکومت نے ہمیشہ اپوزیشن کے جائز مطالبات کا خیال رکھا اپوزیشن ہم سے اتنی دور نہیں تھی جتنی وہ بتا رہے اور اب ہوگئے ہیں،بلوچستان کی عوام نے 2023تک مینڈیٹ دیا ہے جمہوری طریقے سے اپوزیشن کے احتجاج پر کوئی اعتراض نہیں،
کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلو چستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے خلاف درج ایف آئی آرواپس لے لی ہے اپوزیشن کے سامنے شرط رکھ سکتاتھاکہ میرے خلاف دائر درخواست واپس لیں مگرایسانہیں کیا اپوزیشن کی جانب سے درخواست کا خود سامناکرونگااپوزیشن 2گروپوں میں تقسیم ہے،ایف آئی آر واپس ہونے کے بعدایک گروپ دھرناختم کرنے پر راضی مگردوسرا نہیں ۔
کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ بلوچستان حکومت اپنا کام جانتی ہے اور کر بھی رہی ہے اگر کسی کو حکومت سے کوئی رنج ہے تو اسے حکومت کی بدنامی کا باعث نہ بنائیں معلوم تھا کہ بجٹ سے متعلق بہت سے لوگ کہانیاں بنائیں گے بجٹ پر دلائل، اعداد وشمار کے ساتھ وضاحت دینے کے لئے تیارہوں، بجٹ کو یکجا کر کے کابینہ اور اسمبلی میں پیش کیا جاتا ہے۔
کوئٹہ: عثمان کاکڑ کی موت پر وزیراعلی نے جوڈیشل انکوائری کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا، نوٹیفکیشن کے مطابق 2 ججز جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس ظہیر الدین کاکڑ کی سربراہی میں انکوائری کی جائے گی، واضح رہے کہ عثمان کاکڑ کے اہلخانہ کی جانب سے جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کیا گیا تھا
وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان کی مسلم باغ آمد پر عثمان خان کاکڑ کے صاحبزادے خوشحال کاکڑ اور دیگر لواحقین سے ملاقات کی ملاقات میں صوبائی مشیر حاجی محمد خان لہڑی، سینیٹر انوار الحق کاکڑ، رکن صوبائی اسمبلی اصغر خان اچکزئی اور پی کے میپ کے سینئر رہنما موجود تھے وزیراعلی بلوچستان کا کہنا تھا… Read more »
بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر سے سپیکر میر عبدالقدوس بزنجو کی زیر صدارت شروع ہوا ۔ اجلاس میں وزیر خزانہ نے رواں مالی سال کے ضمنی اور اگلے مالی سال2021-22ء کے منظور شدہ اخراجات کے گوشوارے ایوان کی میز پر رکھے ۔ ایوان میں وزیراعلیٰ جام کمال خان نے حکومت کی گزشتہ تین سالہ کارکردگی اور آئندہ مالی سال کے بجٹ میں رکھے گئے منصوبوں پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اگست میںحکومت کو تین سال مکمل ہوجائیں گے عوام جب ہم سے کارکردگی کی بات کرتے ہیں تو حکومت کی حیثیت سے یہ بتانا ہمارا فرض ہے کہ حکومت نے عوام کے لئے گزشتہ تین سالوں میں کیا کچھ کیا ہے ۔ اور اس کارکردگی کی بناء پر ہماری عوام میں پذیرائی ہوگی اگر اپوزیشن بھی ایوان میں موجود ہوتی تو انہیں بھی یہ کارکردگی بتا سکتے تھے انہوںنے کہا کہ بلوچستان کی تاریخ میں پہلی بار ایوان پر حملہ ہوا یہ وہ ایوان ہے جہاں صوبے کے ذرے ذرے اور پیسے پیسے کا فیصلہ ہوتا ہے اسی ایوان کے پاس یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ حکومت کو کوئی کام کرنے کی اجازت دے یا نہ دے ۔
کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن ارکان تھانے میں نہیں جچتے ، اپوزیشن اسمبلی میں آکر اپنے خیالات کا اظہار کرے،بجٹ پیش ہونے سے پہلے اپوزیشن کا بجٹ پر اعتراض غلط تھا،بلوچستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہم نے سب سے زیادہ خرچ کیا،سرداریارمحمد رند سے گلہ نہیں ہے ، میرے لئے قابل احترام ہیں، وہ کبھی ناراض اور کبھی خوش ہو جاتے ہیں ۔