نیب قوانین

| وقتِ اشاعت :  


دو بڑی سیاسی جماعتیں جو اب اپوزیشن میں ہیں اور باری باری حکمرانی کرتی رہی ہیں نیب آرڈیننس میں ترمیم نہ کرنے کی اپنی سنگین غلطی پر کف افسوس مل رہی ہوں گی۔شاید یہ غلطی دانستہ کی گئی کیونکہ پی پی پی اور پی ایم ایل(این)کی قیادت نیب کے آج کے انتہائی طاقت ور قانون کو اپنے مخالفین کے خلاف استعمال کرنے کے لیے برقراررکھنا چاہتی تھی۔ا نھوں نے یہ نہیں سوچا تھا کہ یہ قانون عمران خان کی حکومت کی طرف سے،جو خود کو کرپشن کا صفایا کرنے کی چیمپئن کہتی ہے ،اُن کے خلاف استعمال کیا جائے گا۔



وھیل کی موت

| وقتِ اشاعت :  


وھیل کی موت واقع ہوئی۔۔ ہاں وھیل کی۔۔ آپ نے سنا نہیں۔۔ گوادر کے ساحل پر ملی لاش وھیل کی تھی۔۔ پانی کو اتنا بھی گوارا نہیں ہوا کہ وہ لاش کو زمین زادوں کے حوالے کرنے کے بجائے اپنے اندر سمو لیتا۔ اب کیا کیا جائے بھلا سمندر سے گلہ کون کرے اور گلہ بنتا بھی نہیں، سمندر کے اندر اتنا شور جو ہے کہ اسے کوئی اور شور سنائی نہیں دیتا۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ شور کی آلودگی سے مر گیا ہو۔ آہ۔۔۔ یہ شور کی آلودگی بھی۔۔ اب اس آلودگی کو کون سمجھائے کہ اس کی وجہ سے کتنے خاندان تکلیف میں ہیں اور نہ جانے کتنی جانوں کا زیاں ہو رہا ہے کہ آواز ذرا دھیما رکھے۔ مگر جسم پر یہ تشدد کے نشان کیسے۔۔ کیسی لاقانونیت ہے اب اس لاقانونیت سے سمندر بھی آزاد نہیں رہا۔ سمندر کے اندر نہ جانے اب کون کون سی خرافات جنم لے رہی ہیں کہ سانس لینے کی آزادی بھی دشوار ہو گئی ہے۔ 



دردمندانہ تقاریر سے بلوچستان کا روحانی علاج

| وقتِ اشاعت :  


وزیراعظم عمران خان بلوچستان کے دورے پر پہلے کوئٹہ تشریف لے آئے۔ کوئٹہ کے باسیوں کو کانوں کان خبر نہیں ہوئی اور وہ گنجان آباد شہر سے دور پندرہ منٹ کی گرما گرم تقریر بطور لیکچر سناکر گوادر چلے گئے۔ تقریر کم تجاویز زیادہ تھے۔ ٹی وی پر نشر کی جانے والی تقریر میں وہ جام کمال کے معترف نظر آئے جبکہ چیف آف آرمی اسٹاف کے کارناموں کے پل باندھتے نظر آئے۔ 



سوشل میڈیا پر پابند ی کی بازگشت

| وقتِ اشاعت :  


جب کسی معاشرے میں انصاف مہنگا ہوجاتا ہے اور معاشرہ ذہنی پسماندگی کی سارے حدیں عبور کرلیتا ہے، جب غلط کو غلط کہنے اور سچ کا ساتھ دینے کی ہمت نہیں رہتی، تب ہمارے زوال کا سفر تیز تر ہوتا جاتا ہے۔اب تو شکر ہے کہ حا کمان وقت کسی بھی کیس پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتے ہیں تو سوشل میڈیا پر عوامی احتجاج سے اس سے اجتناب کرتے ہیں۔ 



سیندک !ترقیاتی یا استحصالی پراجیکٹ

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان کے سرحدی حدود میں واقع گولڈ اینڈ کاپر کمپنی سیندک پراجیکٹ جوکہ بلوچستان اور ضلع چاغی کی ترقی سے تعبیر ہے مگر حقیقتاً یہ ایک استحصالی پراجیکٹ ہے جو کہ ہمسایہ ملک چین کی شراکت سے جاری ہے۔ چین اور پاکستان کے درمیان شرکت داری سے چلنے والے اس پراجیکٹ سے مقامی آبادی کو کوئی فائدہ نہیں مل رہا ، منافع میں چین کو 48 فیصد،پاکستان کو 50 فیصد اور 2 فیصد بلوچستان کو دیا جاتا ہے اور یہ 2فیصد بھی چینی کمپنی کے سی ایس ار فنڈز کے مد میں دی جاتی ہے جبکہ پاکستان کی جانب سے پچاس فیصد میں سے ایک بھی فیصد بلوچستان سمیت ضلع چاغی کی تعمیر وترقی پر خرچ نہیں کی گئی ہے جوکہ اہل بلوچستان کے ساتھ سفاکانہ ظلم اور ناانصافی کے مترادف ہے۔



’’طلبا سیاست‘‘ سے خوفزدہ کیوں؟

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان یونیورسٹی کے اندر داخلے سے قبل شناخت کرانا لازمی ہے چند سال قبل ایسا نہیں تھا۔ داخلے کا وحدا ذریعہ مین گیٹ ہی ہوا کرتا تھا یہ گزرگاہ گاڑی اور پیدل چلنے والے دونوں کے لیے ہوا کرتا تھا جہاں سے بلا روک ٹوک سب داخل ہوتے تھے۔ یونیورسسٹی کے سبزہ زار پر بیٹھے طلبا کے درمیان چل رہی ڈسکشن اور موضوعات پر اسٹڈی سرکلز طلبا تنظیموں کے زندہ ہونے کی نوید سناتی تھی۔ یونیورسٹی کی درختیں طلباء تنظیموں کے جھنڈ سے مزین ہوا کرتے تھے۔ اسٹوڈنٹ داخلے کا مسئلہ ہو یا کہ ہاسٹل میں رہائش کا سیٹ اپ، کمان طلبا تنظیموں کے ہاتھ ہوا کرتا تھا۔ 



بھارتی بحریہ کی خود فریبی

| وقتِ اشاعت :  


بھارت اپنی دیگر افواج کی ناکامی کی طرح اپنی بحریہ کی نا اہلی کو بھی آشکار کر رہا ہے اور پاکستان کے میری ٹائم اثاثوں کے خلاف زیر آب اور سطح آب پرجارہانہ عزائم کے ذریعے بحیرہ عرب کے ا من و استحکام کو غارت کرنے کے درپے رہتا ہے۔



نیا پاکستان کیسے بنے گا

| وقتِ اشاعت :  


تبدیلی کسی نعرہ بازی کا نام نہیں ہے بلکے یہ عمل سے ممکن ہوتی ہے مگر یہاں تو لوگوں پر آج کل تبدیلی کا کچھ ایسا نشہ چڑھا ہو اہے کہ ان سے کچھ بھی بات کریں تو وہ صرف یہی جواب دیتے ہیں تبدیلی آ گئی ہے، یہ سب سن کر سر پکڑ نے کو دل چاہتا ہے کہ عمران خان کے پاس کوئی جادو کی چھڑی ہے جو وہ آتے ہی سب ٹھیک کر دے گا کہ وہ چھڑی گھمائیگا اور پورا پاکستان نیا بن جائے گا اور سب کچھ بدل جائے گا مگر لوگوں کی باتیں سن کر تو یہی لگتا ہے۔ 



حکومتی امداد کے منتظر،بلوچستان کے تباہ حال زمیندار

| وقتِ اشاعت :  


موسمیاتی تبدیلی کیا ہے اس کے اثرات انسان کی ذاتی، سماجی اور معاشی حاالات پر کیسے پڑتے ہیں اس کا مطالعہ ہم مختلف کتابوں سے اور مشاہدہ اپنی آنکھوں سے کرتے چلے آرہے ہیں۔ موسم اپنا تیور کس طرح بدلتا ہے لوگوں سے ان کی زندگی کس طرح چھین لیتی ہے ایسے ہی موضوعات پر دستاویزی فلم اور فلمی خاکے بنائے جا رہے ہیں۔ ہندی سینما نے گزشتہ سال ایک فلم ’’کڑوی ہوا‘‘ کے نام سے بنائی تھی۔ 



عورت کا دشمن کون

| وقتِ اشاعت :  


عورت ہی عورت کی بد ترین دشمن ہے۔ یہ بات شاید سننے میں اچھی نہ لگے مگر جب میں نے عورت پر ہونے والے ہر ظلم کی داستان کو اس کے پس منظر کے ساتھ دیکھا تو میں یہ کہنے پر مجبور ہو گئی کہ عورت ہی عورت کی اصل دشمن ہے۔