بابا بزنجو جہد مسلسل

| وقتِ اشاعت :  


آج دنیا کی بدلتی ہوئی صورتحال اور خصوصاً بلوچستان کے اندر گزشتہ برسوں سے جو کچھ ہوتا چلا آرہا ہے اس صورتحال کے تناظر میں دور اندیش رہنماء بابا بزنجو کے سائے سے محروم ہم تقسیم در تقسیم کے مراحل سے دوچار ہیں آنے والے حالات اور ان کے اثرات ابھی سے جس طرح ہم پر پڑھ ریہ ہیں ان کو دیکھ کر بابا بزنجو کی شدید کمی محسوس کرتے ہیں ۔



پی ٹی آئی کے لیے کچھ کرنے کی گنجائش کم ہو گی

| وقتِ اشاعت :  


انتخابات سے قبل سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال تھا کہ الیکشن 2018 کے سیاسی انجنیئرز معلق پارلیمان چاہتے ہیں۔نواز شریف جیسی اکثریتی جماعت کی حکومت کے مقابلے میں مخلوط حکومت کو قابو میں رکھنا ہمیشہ آسان ہوتا ہے۔اب، جبکہ انھوں نے اپنی خواہش کے مطابق نتیجہ حاصل کر لیا ہے،پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)جو اسٹیبلشمنٹ کی منظور نظر تھی،نہ صرف مرکز بلکہ پنجاب میں بھی جو طاقت کا قلعہ ہے اکثریت حاصل کرنے میں مصروف ہے۔



گوادر:انتخابات میں تعلیم کے لیے ووٹ

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان کے دیگر حلقوں کی نسبت گوادر کی صوبائی اسمبلی کی نشست کو اس وجہ سے زیادہ اہم قرار دیا جارہا تھا کہ گوادر سی پیک اور پورٹ سٹی کا شہر ہے۔مقتدر حلقے گوادر کو پاکستان کی شہ رگ سمجھتے ہیں۔جہاں سی پیک پروجیکٹ کے تحت بلین ڈالرز پروجیکٹ کے معاہدوں پر دستخط کے بعد گوادر کے لئے تو کوئی بڑا پروجیکٹ نہیں نظر آرہا ہے۔مگر یہ ضرور کہا جارہا ہے کہ گوادر میں بڑے منصوبوں پر کام شروع ہوگا۔



بی این پی کے آپشنز انتخابات کے تناظر میں

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان میں منعقدہ حالیہ انتخابات کے نتائج سے پیدا ہونے والی سیاسی صورتحال غور طلب ہے۔ مقتدرہ کا بدستور اپنے آئینی حدود سے تجاوز کرنا اور حسب روایت انتخابات میں مداخلت نے عوام کے حق رائے دہی کو پامال کیا۔ دوسری جانب بلوچستان کے عوام نے بھی اپنی رائے کے ذریعے جمہوریت مخالف قوتوں پر واضح انداز میں آشکار کیا کہ وہ ان کے مطلوبہ امیدواروں پر اپنی مرضی کے انتخاب کو ترجیح دیتی ہے۔ 



سیاست کریں، رانگ نمبر ڈائل مت کریں

| وقتِ اشاعت :  


کہتے ہیں کہ سیاست کچھ لو اور کچھ دو کا دوسرا نام ہے۔اس کھیل میں اصولوں کے ساتھ ساتھ ملکی اور قومی مفادات کو بھی مقدم جانا جاتا ہے۔ کل کے دشمن آج کے دوست بننے میں دیر نہیں لگتی۔ یہ عمل صدیوں سے جاری و ساری ہے۔



امید کی نئی کرن۔۔۔

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان پاکستان کا رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا جبکہ آبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹا صوبہ ہے۔حالیہ الیکشن 2018 کے بعد ہمیشہ کی طرح بلوچستان بہت زیادہ اہمیت تو اختیار نہیں کررہا لیکن ملکی سیاست میں پھر بھی تبدیلی کی ہوا ضرور چل پڑی ہے۔بلوچستان میں دہشت گردی کے پے درپے واقعات ہونے کے باوجود بھی لوگوں نے ووٹ دئیے بلکہ خواتین کی بڑی تعداد نے ووٹ کاسٹ کی اور گھروں سے نکل کر دنیا کو حیران کر دیا۔ 



غیر جانبدارانہ احتساب ۔۔۔ آخر کب تک

| وقتِ اشاعت :  


دنیا میں زندگی کے تمام شعبہ جات میں چیک اینڈ بیلنس کا ایک میکنزم ہوتا ہے جس کی وجہ سے کوئی بھی سرکاری عملدار یا ملازم یا نجی کمپنیز کے کارندے اپنے اختیارات کے ناجائز استعمال ، بدعنوانی یا پھر اقربا پروری جیسے معاملات میں شاذو نادر ہی ملوث پائے جاتے ہیں ۔



نیشنل پارٹی ما ضی حال۔

| وقتِ اشاعت :  


نیشنل پارٹی 2013کی بہ نسبت 2018کے الیکشن میں زیادہ اچل کود کرتے دیکھائی نہیں دیتا،کسی بھی بڑے اور چھوٹے حلقے میں مرکزی قیادت کی جانب سے ہنوز کوئی جلسہ منعقد نہیں کیا جاسکا تاہم جو لوگ امیدوار ہیں وہ اپنی بساط کے مطابق اپنے اپنے حلقوں میں انتخابی معرکہ سر کرنے کی جتن کر رہے ہیں ۔



کیا بلوچستان کے لیے ایک اور معافی کی تیاری ہے؟

| وقتِ اشاعت :  


دوہزار آٹھ کے انتخابات کی صورت میں پاکستان پیپلز پارٹی وفاق سمیت سندھ اور بلوچستان میں برسراقتدار آئی۔ پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے گیم میکر کے طور پر وزیراعظم کی بجائے صدر مملکت بننے کو ترجیح دی۔ 



انتخابات میں دھاندلی کے الزامات

| وقتِ اشاعت :  


تاریخی طور پر،انتخابات کے بعد سیاسی جماعتیں نتائج سے اختلاف کرتی رہی ہیں۔ماضی میں ان سیاسی جماعتوں نے دھاندلی کے الزامات لگائے ،جو انتخابات ہار گئیں۔زیادہ دور کیوں جائیں؟ عمران خان کی زیر قیادت ،پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)کا سارا دھرنا اس وجہ سے تھا کہ 2013 کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی۔ پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی ) نے بھی دعویٰ کیا تھاکہ بعض حلقوں میں ریٹرنگ افسروں کی طرف سے انتخابی نتائج کو تبدیل کیا گیا۔