معیشت کوری ڈور یا کوڑیوں کا ڈھیر

| وقتِ اشاعت :  


دنیا کس جانب رخ کر چکا ہے اس کا صحیح اندازہ لگانا اب ماہرین کے اندازوں سے بھی باہر ہوتی جارہی ہے سائنسی ا رو مادی ترقی ، انفارمیشن ٹیکنالوجی میں ایک طوفانی انقلاب نے اس وقت ہر طرف حیرانی و پریشانی کی کیفیت برپا کردی ہے زمین سمٹتی ہوئی محسوس ہورہی ہے ۔ حالات… Read more »



بلوچستان میں آن لائن جرنلزم

| وقتِ اشاعت :  


اکیسویں صدی نے ٹیکنالوجی کے شعبے میں بے تحاشا تبدیلی رونماء کئے ان میں سب سے اہم کارنامہ تیز ترین انٹرنیٹ سروس کی فراہمی تھی جس نے پوری دنیا کو ایک گول دائرے میں بند کر دیا۔ پوری دنیا سے معلومات کا تبادلہ انٹرنیٹ کے ذریعے سے ہونے لگے۔



ڈیرہ مراد جمالی کے مسائل

| وقتِ اشاعت :  


نصیرآباد ڈویژن کا صدر مقام ڈیرہ مراد جمالی ہے جو میونسپل کمیٹی کی 19وارڈوں اور پانچ ہزار پچاس ایکٹر پر مشتمل گنجان آبادی کا حامل شہر ہونے کے باوجود مختلف مسائل کا گڑھ بن چکا ہے یہاں کے مکینوں کاسب بڑا مسئلہ مالکانہ حقوق نہ ہونا ہے کیونکہ مذکورہ شہر میں تمام بسنے والے افراد کے پاس گھروں تجارتی مراکز



ملی رہبرخان عبدالولی خان کی لطیف مزاجی

| وقتِ اشاعت :  


پاکستان کی سیاست پر نظر رکھنے والے ملی رہبر خان عبدالولی خان کی سیاسی مقام، مرتبہ اور عظمت سے بخوبی واقف ہیں۔خان عبدالولی خان خان کی سیاسی خدمات ،کردار اور شخصیت پرکئی کتابوں کے علاوہ پی ایچ ڈی اور ایم فل کی تھسیز بھی مکمل کئے جا چکے ہیں لیکن آپ کو جن عوامل کی بنیاد پر رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا، ان میں سے ایک عامل آپ کی لطیف مزاجی بھی ہے۔جس کا ہر کوئی معترف بھی ہے۔
سکھر سازش کیس کے سلسلے میں خان عبدالولی خان کو پنڈی سے سکھر جیل لایا جا رہا تھا۔ سکھر پہنچے تو متعلقہ پولیس آفیسر کو جیل کا پتہ نہیں تھا۔



صاحب عربی لاؤبھوک سے مر گئے

| وقتِ اشاعت :  


سپریم کورٹ آف پاکستان نے ملک میں تلور کے شکار پر عائد پابندی ہٹادی ہے اعلان کے بعد تلور کی شکار گاہوں پر تلور کی حفاظت کرنے کیلئے بڑے نامور شخصیات کی جانب سے لگے گئے کر وڑوں کی دوبارہ عرب شیخوں کی آمد سے ملنے کی امید پیدا ہو گئی ہے کیونکہ وہ سال بھر تلور پر شکار پر علاقائی سطح پر پابندی عائد کر رکھتے ہیں جن کی حفاظت کیلئے سینکڑوں کی تعدا د میں اسلحہ بردار چوکیدار دن کے اوقات کار میں ماہانہ آٹھ ہزار اور رات کے وقت ڈیوٹی دینے والوں کو دس ہزار روپوں پر رکھے جاتے ہیں



پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے سے عوام کی توقعات

| وقتِ اشاعت :  


وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کا افتتاح بلوچستان کے علاقے ژوب سے کیا وفاق نے ایک مرتبہ پھر افتتاحی تقریب میں جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن محمود خان اچکزئی میر حاصل خان بزنجو سمیت دیگر اہم بلوچ پشتون لیڈر کو شامل کرکے یہ ثابت کرنے کی کوشیش کی وفاق



لسبیلہ کی ہندوبرادری اورروایتی سیاست میں تبدیلی کا آغاز

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان کا ضلع لسبیلہ قیام پاکستان سے قبل ایک ریاست تھی اور پاکستان کے معرض وجود میں آنے کے بعد اسی ریاست دورکے اثرات آج بھی یہاں موجود ہیں بلوچستان کے دیگر بلوچ علاقوں کی طرح یہاں پر قبائلی رسم ورواج،نوابی اور سرداری نظام مضبوطی کے ساتھ قائم ہے لسبیلہ ایک بلوچ علاقہ ہے



بلوچستان میں خواتین کا سیاسی سفر

| وقتِ اشاعت :  


’’خواتین کی عملی شمولیت کے بغیر آپ کی کوئی تحریک مکمل نہ ہوپائے گی۔‘‘ یہ فقرہ آج سے کوئی لگ بھگ سو سال قبل ہمارے سیاسی پیش امام میر یوسف عزیز مگسی نے اپنے ایک دوست کے نام خط میں تحریر کیا۔ ایک صدی گزر گئی، ہم آج تک اُن کے اِس ایک فقرے کی لاج نہ نبھا پائے۔ ریاست قلات کے اولین ایوان میں ایک بھی خاتون رکن شامل نہ تھی۔ وثوق سے کہا جا سکتا ہے کہ ریاست قلات میں اگلے سو برسوں میں بھی اس کا خواب تک نہ دیکھا جا سکتا تھا۔



پاک چین اقتصادی راہداری کا تنازعہ

| وقتِ اشاعت :  


چائنا پاکستان اکنامک کاریڈور (سی پیک) اس وقت ملک میں زیر بحث ہے جس کی وجہ اس منصوبے کا مغربی راستہ بن گیا ہے جو بلوچستان سے ہوتا ہوا خبیر پختونخوا کے راستے جائے گا۔ سی پیک کے منصوبے کی تجویز مئی 2013 کو دورہ پاکستان کے موقع پر چین کے وزیر اعظم لی کی چیانگ نے دی جس کی منظوری اسی سال جولائی کو وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کے دورہ چین کے موقع پر دی گئی جو ان کا وزیر اعظم بننے کے بعد کسی بھی ملک کا پہلا دورہ تھا



بے اعتمادی کی فضاء کیسے ختم کی جائے؟؟

| وقتِ اشاعت :  


کوئی گھر ہو کاروبار یا ریاست سبھی ادارے اعتماد کے سہارے ہی چلتے ہیں، وہاں بسنے والے اور کام کرنے والے ایک دوسرے پر اعتمادکے سہارے ہی اپنی زندگیاں گزارتے ہیں، اپنے رشتوں کی دیواریں اعتماد اور بھروسے کے مضبوط بنیادوں پر تعمیر کرتے ہیں۔ یہی حال دوستی کے پاکیزہ رشتے کا ہے جو اعتماد کی سیڑھیوں پر قدم رکھ کر پختگی کی جانب گامزن رہتا ہے۔ یہی وہ اعتماد ہے جو شک کی گنجائش ختم کر کے ایک دوسرے پر جان نچھاور کرنے پر اکساتا ہے۔