
“ہر کمالے راز والے” یعنی ہر بلندی کو پستی سے دوچار ہونا پڑتا ہے اور ہر پست چیز کبھی نہ کبھی بلند ہوجاتی ہے۔ یہ قدرت کا نظام ہے۔ علامہ اقبال نے اس کو یوں بیان فرمایا ہے:
نصیر بلوچ | وقتِ اشاعت :
“ہر کمالے راز والے” یعنی ہر بلندی کو پستی سے دوچار ہونا پڑتا ہے اور ہر پست چیز کبھی نہ کبھی بلند ہوجاتی ہے۔ یہ قدرت کا نظام ہے۔ علامہ اقبال نے اس کو یوں بیان فرمایا ہے:
ظریف بلوچ | وقتِ اشاعت :
شعیب (فرضی نام) نے اسی امید کے ساتھ پی ٹی سی ڈپلومہ کیا کہ کہ اپنی گریجویشن میں زیادہ نمبروں کی بنیاد پر وہ محکمہ تعلیم میں استاد بھرتی ہوگا۔ مگر اس کے امیدوں پر اس وقت پانی پھر گیا۔ جب بلوچستان میں 2013 کے انتخابات کے بعد وزیر اعلی منتخب ہونے والے ڈاکٹر عبدالمالک نے بلوچستان میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرکے محمکہ تعلیم میں پرائمری اورمڈل استاتذہ کے بھرتیوں کے لئے ایک پرائیوٹ ٹیسٹنگ سروس نیشنل ٹیسنگ سروس (NTS)کے ساتھ معاہدہ کیا اور بلوچستان میں پہلی مرتبہ گریڈ نو سے پندرہ تک کے آسامیوں کے تحریری امتحان محکمہ تعلیم کی بجائے نجی فرم کے ذریعے منقعد ہوئے
عزیز سنگھور | وقتِ اشاعت :
معدنی دولت سے مالا مال بلوچستان کے رخشان ڈویژن کو پیاس نے ہلکان کردیا ہے۔انسان توکجا جانور بھی دم توڑنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ ہر طرف پیاس نے ڈیرہ ڈالا ہے۔ لوگ بوند بوند پانی کے لئے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔ بلوچستان کے ہر ڈویژن میں اپنی نوعیت کی پوٹینشلز موجود ہیں لیکن رخشان ڈویژن نہ صرف بلوچستان کے دیگر ڈویژن سے امیر ترین ہے بلکہ یہ خطہ دنیا کے امیر ترین خطوں میں سے ایک خطہ ہے۔ایک اندازے کے مطابق صرف ریکوڈک کے مقام پر 70 مربع کلومیٹر علاقے میں 12 ملین ٹن تانبے اور 21 ملین اونس سونے کے ذخائر موجود ہیں۔ تانبے کے یہ ذخائر چلی کے مشہور ذخائر سے بھی زیادہ ہیں۔یہاں سونے کے ذخائر کی مالیت 100 ارب امریکی ڈالر سے زیادہ ہے۔
ولی محمد زہری | وقتِ اشاعت :
سی پیک دنیا کا واحد عظیم منصوبہ ہے جو پاکستان کے ذریعے چائنا دنیا کو جوڑ رہا ہے پوری دنیا اسی عظیم پراجیکٹ کے تحت ون روڈ ون بیلٹ سے منسلک ہو کر تجارتی اور معاشی سرگرمیوں کا محور بنتا جا رہا ہے۔ گوادر دنیا کا سب سے گہرا پورٹ اور گہرے ساحل سمندر کا عظیم تحفہ ہے جو کہ بحری جہازوں کیلئے انتہائی آئیڈیل ہے یہ گوادر شہر جو پاکستان کو دنیا میں متعارف کرنے والا ساحلی شہر ہے جوکہ سی پیک کے باعث پرفریب ترقی اور آنکھوں کو دھوکہ دینے والی تبدیلی سے فیض حاصل کرنے میں تاحال ناکام ہے۔
ڈاکٹر دین محمد بزدار | وقتِ اشاعت :
یہ مضمون روز نامہ ڈان میں شائع ہوا۔عا سم سجاد اختر قائد اعظم یونیورسٹی میں پڑھا تے ہیں۔مضمون کی اہمیت کے پیش نظراردو ترجمہ پیش خدمت ہے۔
شاہ زمان شاہوانی | وقتِ اشاعت :
آج ڈیجیٹلائزیشن کا دور ہے ساری دنیا ڈیجیٹلائزیشن میں بہتری کی دوڑ میں لگی ہوئی ہے اور ڈیجیٹل اکانومی تیزی سے پھیل رہی ہے دنیا کی معیشت جس تیزی سے تبدیل ہورہی ہے اس سے اندازہ لگنامشکل نہیں کہ مستقبل میں معیشت کے خدوخال کیا ہونگے۔ڈیجیٹل ٹیکنالوجی میں ہائے روز جدت سے لوگوں کے روزمرہ معمولات کے ساتھ ساتھ ان کے معاشی حالات کو بھی متاثر کررہی ہے۔
عبد الحلیم | وقتِ اشاعت :
26نومبر 2012ء میں انڈیا کی راج دھانی دہلی میں متوسط طبقہ سے تعلق رکھنے والے شخص اروند کیجروال کی قیادت میں عام آدمی پارٹی کی بنیاد ڈالی گئی۔ اروند کیجر وال قطعی طورپر معروف شخصیت نہیں تھے لیکن وہ ملک کے زوال پذیر کلچر سے نالاں تھے۔ انہوں نے دہلی میں بجلی اور پانی کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف مہم چلائی تو عوام نے ان کا پورا ساتھ دیا جس کے بعد عام آدمی پارٹی پسے ہوئے عوام میں ایک مقبول جماعت کے طورپر ابھری کر سامنے آئی۔
عزیز سنگھور | وقتِ اشاعت :
پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کا مرکز بلوچستان کی ساحلی پٹی سے سندھ کی ساحلی پٹی پر منتقل کرنے کے بعددنیا کی نظریں اس خطے پرلگ گئی ہیں۔ساحلی پٹی کی اہمیت وافادیت میں مزید اضافہ ہوگیاہے۔ دنیا کے سرمایہ کاروں نے گوادر سے کراچی میں سرمایہ کاری کے لئے دوڑیں لگانی شروع کردی ہیں تاہم وفاقی حکومت کے پاس کراچی کے انڈیجینس لوگوں کے معاشی اور سماجی مسائل کے حل کے لئے کوئی پالیسی موجود نہیں ہے۔ معاشی مسائل کے عدم حل کی وجہ سے انڈیجینس لوگوں میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ کراچی میں انڈیجینس لوگوں میں بے روزگاری اور غربت ایک اہم مسئلہ ہے۔ کراچی میں ساٹھ فیصد رقبے پر وفاقی اداروں کا اختیار ہے۔ جہاں انڈیجینس لوگوں کی حصہ داری آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں ہے۔ اگر سی پیک میں بھی انڈیجینس لوگوں کو حصہ نہیں دیاگیا، انہیں روزگار سمیت دیگر معاملات سے دور رکھاگیا تو سندھ میں امن وامان کی صورتحال مزید ابتر ہوگی۔ ویسے بھی سندھ میں انسرجنسی کوئی نئی بات نہیں ہے۔ سندھ عسکریت پسندی کی جدوجہدکی ایک طویل تاریخ رکھتاہے۔
محمد امین مگسی | وقتِ اشاعت :
مولانا ہدایت الرحمن بلوچ آج کل بلوچستان کی سیاست میں خاصی اہمیت حاصل کرچکے ہیں، اس اہمیت کی وجہ مولانا ہدایت الرحمن بلوچ کی قیادت میں گوادر کے شہر میں پے در پے جلسے، جلوس، دھرنے اور مارچ ہیں۔ مولانا کا تعلق پاکستان کی مذہبی سیاسی جماعت (جماعت اسلامی ) سے ہے۔ماضی میں جماعت اسلامی کو بلوچستان میں وہ پذیرائی نہ مل سکی جو مولانا ہدایت الرحمن بلوچ کی قیادت میں حالیہ دھرنوں کی وجہ سے ملی ہے۔ اس پذیرائی کی وجہ مولانا کا جماعت اسلامی کی بنیادی پالیسیز اینٹی قوم پرست نظریات سے یکسر مختلف ہوناہے کیونکہ جماعت اسلامی جن نظریات کی روز اول سے نفی کرتی آرہی تھی مولانا نے بلوچستان میں اسی سوچ کو اپناتے ہوئے پارٹی پالیسیز کی سیاست سے ہٹ کر کام کیا اور اس حکمت عملی کا خاطر خواہ فائدہ بھی اٹھا چکے ہیں۔
اورنگ زیب نادر | وقتِ اشاعت :
اس وقت بلوچستان بالخصوص مکران کے عوام چند ایسے مسائل سے دوچار ہیں جوہمارے حکمرانوں اورریاست کی پیداکردہ ہیں۔مکران کے زیادہ تر لوگوں کا ذریعہ معاش ایران کے بارڈر سے وابستہ ہے لیکن اب اس ذریعہ معاش کو بند کر دیاگیاہے۔ ٹرالر مافیا گوادر کے لوگوں کی حق تلفی کررہاہے، بلوچستان میں جگہ جگہ چیک پوسٹ نظر آتے ہیں اس کے باوجود دن بدن واردات میں اضافہ ہوتا جارہاہے ، یہ سب صرف اور صرف عوام کو تنگ کرنے کے بہانے ہیں۔ایسا لگتا ہے کہ ہم ایک ملک سے دوسرے ملک میں جارہے ہیں ‘ روک کر پوچھا جاتاہے کہ “کہا ں سے آرہے ہو اور کہاں جارہے ہو” ایسا محسوس ہوتاہے کہ ہم مقبوضہ علاقے میں ہیں۔ یہاں کے لوگ کئی مسائل سے دوچار ہیں۔ ان سب مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے مولانا ہدایت الرحمن نے ایک تحریک کا آغاز کیا جو “حق دو گوادر” کے نام سے ہے۔