پاکستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران عالمی وبا کورونا وائرس سے مزید 95 افراد جاں بحق ہوگئے۔ ملک بھر میں کورونا کے باعث اموات کی تعداد 23 ہزار 797 ہو گئی۔نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی جانب سے جاری تازہ اعدادو شمار کے مطابق کورونا کے 4 ہزار 720 کیسز رپورٹ ہوئے۔ ملک بھر میں کورونا کے مجموعی کیسز کی تعداد 10 لاکھ 63 ہزار 125 ہو گئی جبکہ کورونا مثبت کیسز کی شرح 8.24 فیصد رہی۔
اقلیتی برادری کے افراد اور ان کی عبادت گاہوں کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے انتہائی افسوس کامقام ہے کہ مندر پر حملہ کیا گیا اور موقع پر موجود ذمہ داران نے کوئی کارروائی نہیں کی۔
بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے اور مقبوضہ وادی چنار کے فوجی محاصرے کو دو سال مکمل ہونے پر مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ملک بھر میں5اگست کو یوم استحصال منایاگیا۔
امریکہ افغانستان میں سیاسی عدم استحکام اور جنگی ماحول کا ذمہ دار فریقین کوٹھہرارہا ہے امریکی حکام قطعاََ موجودہ صورتحال کا ذمہ دار اپنی پالیسیوں کو نہیں ٹھہرارہے حالانکہ دوحہ معاہدہ امریکہ نے ہی کیا اور اس میں افغان طالبان کے ساتھ ایک تحریری معاہدہ کیا مگر سب سے بڑی بات یہ ہے کہ افغان اسٹیک ہولڈرز کو کیونکر یکجا کرتے ہوئے معاملات کو آگے نہیں بڑھایا گیا۔
ملک میں اس وقت عوام دو قسم کے چیلنجز کا مقابلہ کرر ہے ہیں ایک طرف کورونا وباء نے شہریوں کو مالی طور پر شدید متاثر کیا ہے تو دوسری جانب بڑھتی مہنگائی نے جینا محال کرکے رکھ دیا ہے ۔ کورونا وباء کی چوتھی لہر کے بعد کاروباری سرگرمیوں کو محدود کر دیا گیا ہے جبکہ کراچی جو ملک کا معاشی شہ رگ ہے وہاں پر لاک ڈاؤن نافذ ہے جس سے تجارتی سرگرمیاں معطل ہوکر رہ گئی ہیں، ان کاروباری بندشوں کا ہر حال میں منفی اثرات ملکی معیشت پرپڑینگے بہرحال وباء سے نمٹنابھی ضروری ہے مگر اس بات کو بھی ملحوظ خاطر رکھنا چاہئے کہ عوام اس وقت کس ذہنی اذیت میں زندگی گزاررہے ہیں ۔حال ہی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کے بعد اشیاء خوردنی کی قیمتیں دگنی ہوگئی ہیں۔
بلوچستان کی صوبائی دارالحکومت کوئٹہ شہر کا ایک سب سے بڑا مسئلہ تنگ سڑکیں اور گاڑیوں کی بھرمار ہے جس کی وجہ سے ٹریفک کا دباؤ زیادہ رہتا ہے اور ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر ہوتی ہے کیونکہ شہر میں پُل، انڈرپاسز، سڑکوں کی کمی ہے تو دوسری جانب سڑکوں کی توسیع کا بھی معاملہ ہے گوکہ وزیراعلیٰ بلوچستان نے بعض شاہراہوں کووسیع کرنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے ہیں جس سے کسی حد تک بعض شاہراہوں پر یہ مسئلہ حل ہوجائے گا مگر شہر کا ایک بڑا حصہ آج بھی اس مسئلے سے دوچار ہے۔
اپوزیشن جماعتوں نے جب مشترکہ اتحاد پی ڈی ایم تشکیل دیا تو اس دوران ضمنی انتخابات میں بعض حلقوں میں اپوزیشن جماعتوں نے ایک دوسرے کے امیدواروں کو سپورٹ کیا اور نتیجہ اچھا خاصا ان کے حق میں بھی آیا مگر سینیٹ انتخابات اور اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر اتحاد کا شیرازہ بکھر گیا اور اس کے بعد مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی جو کہ دونوں بڑی جماعتیںہیں ایک دوسرے کے مدِ مقابل آگئیں ،الزامات کی بوچھاڑ کی گئی، بیک ڈور رابطوں کے متعلق بھی ایک دوسرے پر الزامات لگائے گئے جس ووٹ چوری کے متعلق اتحاد کی بنیاد رکھی گئی تھی۔
کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر پورے سندھ میں آج سے8اگست تک مکمل لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا گیا ہے۔لاک ڈاؤن کے دوران انٹر سٹی ٹرانسپورٹ بھی بند رہے گی۔ انتظامیہ سڑک پر آنے والے افراد کا ویکسی نیشن کارڈ چیک کرے گی۔اگلے ہفتے سے تمام حکومتی دفاتر بھی بند کئے جائیں گے۔ فیصلے کے مطابق 31اگست کے بعد ویکسین نہ کرانے والوں کو تنخواہ نہیں دی جائے گی۔لاک ڈاؤن کے دوران ایکسپورٹ انڈسٹری اور میڈیکل اسٹور کھلے رہیں گے۔ ایس اوپیز پر عمل درآمد کے لیے وفاقی قانون نافذ کرنیوالے اداروں سے مدد لی جائیگی۔
ملک میں کورونا وائرس کی چوتھی لہر نے سب سے زیادہ بلوچستان کے علاقے مکران اور صوبہ سندھ کو متاثر کیا ہے جہاں پر زیادہ کیسز نہ صرف رپورٹ ہورہے ہیں بلکہ اموات کی شرح میں بھی تیزی آئی ہے ۔ مکران ڈویژن کی انتظامیہ کی جانب سے تربت شہر میں سخت لاک ڈاؤن نافذ کردیا گیا ہے اسی طرح ضلع گوادر میں بھی لاک ڈاؤن نافذ ہے اور سخت فیصلے بھی کئے گئے ہیں مگر بدقسمتی سے مکران ڈویژن میں لاک ڈاؤن تو نافذ ہے البتہ بجلی سے مکران مکمل محروم ہے ۔
پاکستان میں اس وقت لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین موجود ہیں جو سرد جنگ اور نائن الیون کے بعد بڑی تعداد میں یہاں آئے اور عرصہ دراز سے ملک کے مختلف حصوں میں رہائش پذیر ہیں جو کہ ملکی معیشت پر بڑا بوجھ ہیں۔ افغانستان کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر جس طرح سے حالات بدل رہے ہیں اگر خدانخواستہ افغانستان میں خانہ جنگی ہوئی تو اس کا سب سے زیادہ بوجھ پاکستان پر آئے گا خاص کر افغان مہاجرین کی آمد کی صورت میں بڑے چیلنجز کا سامناہوگا اسی لئے یہاں کی سیاسی جماعتیں ہر وقت مہاجرین کی جلد باعزت وطن واپسی کا مطالبہ کرتی ر ہی ہیں اور اس میں بلوچستان پیش پیش رہا ہے کیونکہ بلوچستان میں مہاجرین کی تعداد ملک کے دیگرحصوں سے بہت زیادہ ہے۔