حکومت اور اپوزیشن کے درمیان سیاسی حوالے سے کشیدگی بڑھتی جارہی ہے ۔پہلے وزراء کی جانب سے بیانات سامنے آرہے تھے کہ مذاکرات ضروری ہیں اور اس پر سوچنا چاہئے تاکہ مثبت راستہ نکل آئے مگر برف پگھلنے ہی میں نہیں آ رہی ۔چند روز قبل شہباز شریف کی مسلم لیگ فنکشنل کے رہنماء سے ملاقات کے بعد یہ امید کی جارہی تھی کہ شاید کوئی راستہ نکل آئے مگرفی الحال معاملات جوں کے توں ہیں۔ حکومتی حلقوں کی جانب سے یہ بات ہر وقت سامنے آتی رہی ہے کہ شہبازشریف بات چیت کیلئے تیار ہیں اور وہ نوازشریف سے الگ بیانیہ رکھتے ہیں ۔
ملک میں ایک تسلسل کے ساتھ حکمرانوں کارویہ چلتا آرہا ہے کہ جو بھی بحرانات ہوتے ہیں اسے ماضی کی حکومتوںکے کھاتے میں ڈال کر مستقبل کے سبز باغ دکھاکر عوام کو خوشحالی کے سہانے خواب دکھائے جاتے ہیں ۔کسی ایک دور میں یہ نہیں دیکھا گیا کہ حکمرانوں نے اپنی ناقص پالیسیوں اور کوتاہیوں کا اعتراف کرتے ہوئے وجوہات عوام کے سامنے لائے ہوں البتہ یہ ضرور دیکھنے کو ملا ہے کہ حکمرانوں نے بڑی ڈھٹائی کے ساتھ قرضے یہ کہہ کر لئے کہ بحران سے نکلنے کیلئے قرض لینا مجبوری ہے ۔یہی قرض عوام پر کئی ادوار سے مرض بن کر مختلف مسائل اور پریشانی کی وجہ بن چکی ہے۔
بلوچستان معاشی ترقی کے اعتبار سے ملک کے دیگرصوبوں کی نسبت بہت پیچھے ہے بلکہ اس دوڑمیںشامل نہیں کہ کہاجائے مختلف ایسے منصوبوں سے شہری ودیہی علاقوںمیں ترقی کا جال بچھادیاجائے گا جو محدود مدت کے اندر مکمل ہوجائینگے اور اس سے عام لوگوں کو فائدہ پہنچے گا۔ المیہ یہ ہے کہ کوئٹہ جو صوبے کا دارالحکومت ہے یہاں پر سڑکوں کا بہترین نظام تک موجود نہیں جس کی وجہ سے ٹریفک کا مسئلہ گھمبیر شکل اختیار کرچکا ہے۔ کوئٹہ پیکج کے تحت سڑکیں، انڈرپاسز،پُل ، پارکنگ پلازے تعمیر ہونے تھے مگر یہ منصوبے سرے سے شروع نہیں ہوئے ۔
عالمی وباء کورونا کے سبب دنیا میں 8 کروڑ 20 لاکھ 7 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے جبکہ 17 لاکھ 57 ہزار 640 اموات ہو چکی ہیں۔دنیا میں کورونا کے 5 کروڑ 64 لاکھ 71 ہزار سے زائد مریض صحت یاب ہو چکے اور 2 کروڑ 19 لاکھ 78 ہزار سے زائد زیر علاج ہیں۔امریکہ میں کورونا کی صورتحال سب سے زیادہ خوفناک ہے جہاں 3 لاکھ 38 ہزار 263 اموات ہو چکی ہیں اور ایک کروڑ 92 لاکھ 10 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔بھارت کورونا کیسز کے اعتبار سے دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔
حکومت اوراپوزیشن کے درمیان موجود تناؤ کے دوران حکومتی حلقوں کی جانب سے یہ بات سامنے آتی رہی ہے کہ شہباز شریف مذاکرات کے حوالے سے تیار ہیں جبکہ اس سے قبل بھی شہبازشریف کا نام اس حوالے سے شیخ رشید لیتے رہے ہیں کہ شہبازشریف ٹکراؤ نہیںچاہتے بلکہ درمیان کا راستہ اختیار کرتے ہوئے بات چیت کے ذریعے معاملات کو افہام وتفہیم سے حل کرنے کے ہامی ہیں اور شہباز شریف سے رابطوں کے متعلق بھی متعددبار باتیں سامنے آچکی ہیں مگر اس حوالے سے مسلم لیگ ن نے ہمیشہ بات چیت یا بیک ڈور ملاقاتوںکی تردید کی ہے۔
جمعیت علماء اسلام نے مولانا محمد خان شیرانی اور حافظ حسین احمدکو پارٹی سے نکال دیا۔ اطلاعات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام کی مجلس عاملہ کا اسلام آباد میں اجلاس ہوا جس میں مولانا محمد خان شیرانی،حافظ حسین احمد، مولاناگل نصیب خان اور مولاناشجاع الملک کوپارٹی سے نکالنے کا فیصلہ کیا گیا۔ مجلس عاملہ نے نظم وضبط کمیٹی کی سفارشات پر متفقہ فیصلہ کیا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اتحاد اپنی موت آپ مرگیا، استعفے دینے والے اب استعفوں سے بھاگ رہے ہیں۔ اسلام آباد میں حکومتی و پارٹی ترجمانوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم خود اختلافات کا شکار ہے، اپوزیشن احتساب سے بھی بھاگ رہی ہے، مولانا فضل الرحمان پیسوں اور جائیدادوں کا حساب دیں۔ اجلاس کے شرکاء نے کہا کہ مریم نواز نے پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتوں کی ساکھ ختم کردی ہے، آج بھی 2 ایم این ایز نے استعفیٰ دیا پھر غائب ہوگئے۔
بلوچستان کی محرومیوں اور پسماندگی پر 70 سال سے زائد عرصہ سے آہ و فغاں جاری ہے مگر حکمرانوں کے دلوں میں رحم نام کی کوئی شہ نظر نہیں آتی بلکہ مزید اس صوبہ کو غربت کی طرف دھکیلا جارہا ہے۔ بلوچستان کا مسئلہ آج پورے ملک پر واضح ہے کہ یہاںکے مسائل کیا ہیں اور قوم پرستوں کے شکوئوں کے بنیادی اسباب کیا ہیں ؟اب یہ کہنا کہ بلوچستان کا مسئلہ کس طرح حل ہوگا اور اس کیلئے کیا روڈ میپ اور میکنزم اپنائی جائے کہ بلوچستان کے عوام کی ناراضگی وفاق کے ساتھ ختم ہوجائے ۔وہ تمام تر بنیادی وجوہات ستر سال کے دوران حکمرانی کرنے والی ہر وفاقی جماعت کے سامنے تفصیلی طور پر رکھی گئیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ڈھائی سال گزر گئے اب ہم ناتجربہ کاری کا بہانہ نہیں بنا سکتے ، ہمارے پاس سوا دو سال ہیں ، وزرا ء کو کارکردگی مزید بہتر بنانا ہو گی،وفاقی وزارتوں کو اہداف سونپنے سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پانچ سال بعد عوام فیصلہ کریں گے حکومتی کارکردگی کیسی رہی۔ وزیراعظم نے پاور سیکٹر کو سب سے بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاور سیکٹر کا سوچ کر راتوں کو نیند نہیں آتی، مہنگائی بھی چیلنج ہے،عوام پر زیادہ بوجھ نہیں ڈالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پنشن کا پہاڑ چڑھتا جا رہا ہے۔
افغان طالبان کا امریکہ اور افغان حکومت کے درمیان امن معاہدے اور مذاکرات کے باوجود بھی افغانستان میں دہشت گردی کے واقعات میںکوئی خاص کمی نہیں آرہی بلکہ آئے روز خود کش حملے ، بم دھماکے اور فائرنگ کے واقعات رونما ہورہے ہیں جس میں اہم حکومتی شخصیات اور عام شہریوں کونشانہ بنایاجارہا ہے۔ امریکہ اور طالبان کے درمیان معاہدے میں واضح طور پر اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا کہ تشدد کی روک تھام کیلئے مشترکہ کوششیں کی جائینگی جبکہ ملابرادران امن عمل کو آگے بڑھانے کیلئے افغانستان میں موجود تمام گروپس سے بات چیت کرینگے۔