ملک میں نوجوانوں کی بڑی تعدادنجی ملازمتوں سے وابستہ ہے جو کورونا وائرس کے پیش نظر لاک ڈاؤن کی وجہ سے بند پڑے ہیں اس گھمبیر صورتحال کے دوران بعض کمپنیوں اور صنعتوں نے اپنے ملازمین کو فارغ کیا ہے جو وقتاََ فوقتاََ میڈیا پر رپورٹ ہوتی ہیں۔ کراچی جیسے بڑے شہر کی کچی آبادی سے تعلق رکھنے والی خواتین بھی انہی کمپنیوں میں کام کرتی ہیں جوکہ ان دنوں شدید متاثر ہیں المیہ یہ ہے کہ ہمارے یہاں جدید ٹیکنالوجی کانظام موجود نہیں کہ بیروزگار،برسرِ روزگار، کاروباری، سرکاری ملازمین اور آفیسران کی تفصیلات حکومت کے پاس موجود ہوں، ستر سالوں کے دوران اس جانب کبھی توجہ نہیں دی گئی کہ لوگوں کی آمدن ا ور اثاثہ جات کتنے ہیں۔
حکومت نے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بڑی کمی کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق یکم مئی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 15 روپے فی لیٹر کمی کا امکان ہے جس کی سمری بھی تیار کر لی گئی ہے جو اوگرا کی جانب سے پیٹرولیم ڈویژن کو ارسال کی جائے گی۔لائٹ ڈیزل اور مٹی کے تیل میں بھی 10 روپے فی لیٹر کمی ہوگی جبکہ نئی قیمتوں کا اطلاق یکم مئی سے ہو گا۔مشیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید کمی کریں گے جس سے سفری اور توانائی لاگت بھی کم ہو جائے گی۔
حکومت بلوچستان کی جانب سے موجودہ کوروناوائرس کے پیش نظر لاک ڈاؤن میں عوام کی مشکلات کو کم کرنے کیلئے وزیراعلیٰ قرض حسنہ اسکیم شروع کردیا گیا ہے، اسکیم کے تحت کوروناوائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن سے متاثرہ گھرانوں کو بلاسود قرضہ دیاجائے گا،محکمہ خزانہ کے مطابق قرض حسنہ کا مقصد کورونا سے متاثرہ گھرانوں کو باعزت طریقے سے مالی امدادکی فراہمی ہے،قرض حسنہ سے متاثرین اپنے خاندان کے لئے خوراک،ادویات،یوٹیلیٹی بلز اور دیگر اخراجات پورے کر سکیں گے،بلا سود قرضے کی سہولت پہلے مرحلے میں بلوچستان کے 25 ہزار خاندانوں کو فراہم کیا جائے گا۔
بلوچستان میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی دیکھنے کو مل رہی ہے اور سب سے تشویشناک بات یہ ہے کہ مقامی سطح پر کیسز زیادہ رپورٹ ہورہے ہیں۔ اب تک کورونا وائرس سے 8 سو سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں جن میں ڈاکٹروں کی بڑی تعداد شامل ہے اور اس میں اہم عہدوں پر فائز ڈاکٹر بھی متاثرہورہے ہیں۔کوروناوائرس سے اب تک 15 اموات ہوچکی ہیں اگر ٹیسٹنگ اور کیسز کی شرح کا موازنہ کیاجائے تو رواں ماہ کے دوران مزید نئے کیسز پچھلے ماہ کی نسبت زیادہ ہونگے جوکہ انتہائی گھمبیر صورتحال کی عکاسی ہے۔
ملک میں ایک عجب سا ماحول چل رہا ہے لاک ڈاؤن کا بنیادی مقصد کیا ہے اس پر کس طرح عمل درآمد کیاجارہا ہے یا کرایا جارہا ہے، عوامی ہجوم، ٹریفک کی معطلی، تجارتی مراکز کی بندش، ٹرانسپورٹ کی بندش، سرکاری اور پرائیویٹ محکموں کے ملازمین کی چھٹیاں، تعلیمی اداروں اور مدارس کی بندش تک کی صورتحال واضح نہیں۔ جب لاک ڈاؤن کافیصلہ حکومتی سطح پر کیا گیا تھا تو کس طرح مقامی سطح پر کورونا وائرس تیزی سے پھیلنے لگا اور اب مزید سخت لاک ڈاؤن کی صدائیں ڈاکٹروں کی جانب سے بلند ہورہی ہیں جبکہ وفاقی حکومت اسمارٹ لاک ڈاؤن کی باتیں کررہی ہے۔
ملک کے دیگر صوبوں کی نسبت بلوچستان مالی حوالے سے اتنا مستحکم نہیں کہ خطرناک آفات کا مقابلہ کرسکے اس لئے کوئی بھی قدرتی آفت آتی ہے تو بلوچستان کے عوام شدید متاثر ہوتے ہیں، قحط سالی، سیلاب اور زلزلہ سے بے تحاشہ نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے،آج تک یہاں کے عوام پر جوگزری ہے اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔آج بھی اندرون بلوچستان لوگ غذائی قلت یا صحت کے ناقص نظام کی وجہ سے موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں خاص کر زچگی کے دوران خواتین کی شرح اموات زیادہ ہوتی ہیں کیونکہ صحت کے مراکز میں وہ سہولیات دستیاب نہیں جس سے عوام کو فائدہ پہنچ سکے۔
پاکستان میں کورونا وائرس سے مزید 11 افراد جاں بحق ہوگئے جس کے بعد ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 248 ہوگئی جبکہ مزید نئے کیسز سامنے آنے سے مصدقہ مریضوں کی تعداد 11736 تک جا پہنچی ہے۔248 ہلاکتوں میں سے اب تک سب سے زیادہ اموات خیبرپختونخوا میں سامنے آئی ہیں جہاں کورونا سے 89 افراد انتقال کرچکے ہیں۔اس کے علاوہ سندھ میں 75، پنجاب میں 68، بلوچستان میں 10 جبکہ گلگت بلتستان اوراسلام آباد میں تین، تین افراد اس کورونا وائرس کی وجہ سے انتقال کرچکے ہیں۔
وفاقی حکومت نے کورونا وائرس کی وجہ سے ملک بھر میں نافذ جزوی لاک ڈاؤن میں 9 مئی تک توسیع کر دی۔وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں کوآرڈینیشن کمیٹی کا ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس ہوا جس میں چاروں وزرائے اعلیٰ سمیت دیگر حکام نے شرکت کی۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں کورونا ٹیسٹنگ کی استعداد بڑھا رہے ہیں، رمضان میں سحر اور افطار کے وقت لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی، 57 لاکھ خاندانوں میں 69 ارب روپے تقسیم کیے جا چکے ہیں۔
ملک میں لاک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے مگر کیسز کی شرح میں بھی تیزی دیکھنے کومل رہی ہے گوکہ دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں ایسی صورتحال نہیں البتہ ڈاکٹر حضرات بارہا اس جانب اشارہ دے رہے ہیں کہ ٹیسٹنگ کا عمل جس تیزی کے ساتھ کیاجائے گا،کیسز کی تعداد واضح ہوگی اور قوی خدشہ ہے کہ تعداد بڑھے گی،کم نہیں ہوگی۔ اس لئے ڈاکٹر مطالبہ کررہے ہیں کہ لاک ڈاؤن کو نہ صرف برقرار رکھاجائے بلکہ مزید سختی سے اس پر حکومت عملدرآمد کرائے۔ اس وقت لاک ڈاؤن اور کورونا وائرس کو لے کر عوام اگر روزگار کے حوالے سے پریشان ہیں۔
پاکستان میں کورونا وائرس سے مزید 18 افراد جاں بحق ہوگئے جس کے بعد ملک میں مہلک وبا ء سے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 207 ہو گئی ہے جب کہ مزید نئے کیسز سامنے آنے کے بعد مصدقہ مریضوں کی تعداد 9666 تک پہنچ گئی۔207 ہلاکتوں میں سے اب تک سب سے زیادہ اموات خیبرپختونخوا میں سامنے آئی ہیں جہاں 80 افراد کا انتقال اس وائرس کی وجہ سے ہو چکا ہے۔اس وقت ملک میں لاک ڈاؤن برقرار ہے، سندھ اور بلوچستان میں لاک ڈاؤن کومزید سخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے کیونکہ کورونا وائرس مقامی سطح پر عوام کو زیادہ متاثر کررہی ہے۔