انسان کا جدیدیت کا سفر طویل اور کٹھن رہا ہے جن چیلنجز کا مقابلہ کرتے ہوئے سائنسی علوم کے ذریعے تبدیلی لائی گئی اس میں عظیم انسانوں کا کردار رہا ہے جنہیں آج بھی تاریخ روشن باب کی طرح یاد کرتی ہے جنہوں نے تاریکی سے انسان کو نکالا اور اپنی سوچ وفکر کے ذریعے روشنی پھیلائی اور دنیا کا نقشہ بالکل تبدیل کرکے رکھ دیا۔جبکہ آج دنیا ایک نئے سفر اور نئے کھوج کی طرف بڑھتاجارہا ہے۔
بلوچستان واحد صوبہ ہے جو اپنے وسائل اور مخصوص محل وقوع کی وجہ سے دیگر صوبوں کے مقابلہ میں منفرد پہچان رکھتا ہے جبکہ طویل ساحلی پٹی بھی تجارتی لحاظ سے الگ حیثیت رکھتا ہے مگر بدقسمتی سے تمام تر وسائل اور محل وقوع کے باوجود اس خطے پر کوئی سرمایہ نہیں کی گئی۔وفاقی حکومتوں نے اس جانب توجہ تو کجا ہاتھ لگے مواقع کو ضائع کیا۔ بلوچستان کے ساتھ ایران اور افغانستان کی سرحدیں ملتی ہیں اور ان دونوں ممالک کے ساتھ سرحدی تجارت سے مقامی تاجر اربوں روپے کماتے ہیں مگر باقاعدہ قانونی تجارت موجود نہیں جس سے قومی خزانہ سمیت بلوچستان کو براہ راست فائدہ پہنچے حالانکہ ایران نے متعدد بار پاکستان کو سستی بجلی فراہم کرنے کی پیشکش کی جہاں بلوچستان کے ذریعے بجلی سپلائی کرنا شامل تھا، اگر ایران کی اس پیشکش کو قبول کیا جاتا تو بلوچستان کی معاشی صورتحال اس قدر تبدیل ہوجاتی کہ پسماندگی کے سایہ تک غریب صوبہ پر نہیں پڑتے مگر اس وقت کے وزراء اعظم خاص کر مسلم لیگ کے دور میں ایران کو کوئی خاص جواب نہیں دیا گیا اور نہ ہی ان منصوبوں کی افادیت کو سمجھتے ہوئے تھوڑا سا غور وفکر کیا گیا بلکہ سہانے پہ سہاگہ یہ ہوا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن جس کا پیپلز پارٹی کی دور حکومت میں معاہدہ ہوا تھا۔
ملک کی سیاسی تاریخ انتہائی منفی رہی ہے خاص کر جمہوری حکومتوں کے ادوار میں یہ روش ایک تسلسل کے ساتھ جاری رہا ہے مگر اس سیاسی تاریخ سے سبق سیکھنے کی بجائے مسلسل اس عمل کو دہرانے کی کوشش کی گئی۔ اگر پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے ادوار کا ہی جائزہ لیا جائے تو سیاسی اختلافات انتہائی اقدام تک جا پہنچیں جہاں دونوں جماعتوں نے ایک دوسرے کے قائدین پر نہ صرف الزامات لگائے بلکہ قید وبند بھی کئے گئے۔ جن انتہائی سنگین نوعیت کے الزامات پر جیل بھیجے گئے ان کا اعتراف خود انہی جماعتوں کے رہنماء آج خود اسمبلی فلورپر کرتے ہیں کہ سیاسی اختلافات کو انتقامی عمل میں تبدیل کرتے ہوئے منفی سیاسی کلچر کو فروغ دیا گیا اور آج اس کا خمیازہ ہم دونوں جماعت خود بھگت رہے ہیں۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت انتہائی غریب افراد کو راشن فراہم کرے گی۔ وزیر اعظم نے بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتیں ہر صورت کم کرنے کی ہدایت کی ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ عوام کی سہولت کے لیے کچھ بھی کرنا پڑے،کروں گا جبکہ اشیاء کی قیمتوں میں کمی کے لیے ہر حد تک جائیں گے۔وزیر اعظم نے اجلاس میں ہدایت کی کہ عام آدمی کے باورچی خانے میں بنیادی اشیاء ہر حال میں پہنچائی جائیں، جن افراد میں خریدنے کی طاقت نہیں انہیں حکومت راشن دے گی۔ احساس پروگرام کے تحت انتہائی غریب افراد کو راشن دیے جائیں گے۔
بلوچستان کی ترقی اور خوشحالی کا خواب گزشتہ کئی دہائیوں سے یہاں کی عوام دیکھ رہی ہے۔ ہر بار نئی حکومتیں بلوچستان میں دودھ اور شہدھ کی نہریں بہاتی ہوئی دکھاتی ہیں شاید ہی کوئی ایسی صوبائی حکومت گزری ہو جس نے معاشی انقلاب اور عوام کی خوشحالی کے دعوے نہ کئے ہو اور یہ شکوہ نہ کیا ہو کہ بلوچستان میں کن ناقص منصوبہ بندی اور پالیسیوں کی وجہ سے معاشی تبدیلی نہیں آسکی۔ ہاں یہ ضرور دیکھنے کو ملا ہے کہ جب حکومتی مدت اپنے اختتام کو پہنچ رہی ہوتی ہے یا پھر ختم ہوجاتی ہے تب تمام مسائل کو بیان کرکے نکل جانے کا راستہ تلاش کیاجاتا ہے گویا کوئی ذمہ داری اٹھانے کو تیار نہیں کہ اقتدار کے منصب پر بیٹھ کر سچ بولنے کو ترجیح دی جاسکے تاکہ عوام کو یہ تسلی مل سکے کہ جن نمائندگان کو انہوں نے اسمبلی کے ایوان تک پہنچایا ہے کم ازکم وہ سچ گوئی کا مظاہرہ کرتے ہوئے حقائق کو سامنے لارہے ہیں مگر مجال ہے کہ ایسی روایت یا جرأت کا مظاہرہ دیکھنے کو ملے البتہ یہ ضرور ہوا ہے کہ حکومتی عہدوں پر براجمان ہوکر بلند وبانگ دعوے دبنگ انداز میں کھل کر عوامی اجتماعات، سیمینارزمیں کیے جاتے ہیں مگر زمینی حقائق بالکل اس کے برعکس ہیں۔
دنیا میں جس تیزی سے تبدیلی آرہی ہے ، نت نئی ایجادات نے دنیا کو سمیٹ کر ایک گلوبل ولیج میں تبدیل کردیا ہے اسی طرح دنیا کے اےک کونے سے دوسرے کونے تک کسی بھی خبر سے باخبر ہونا اتنا ہی آسان ہوگیا ہے،
چین کے شہر ووہان سے پھیلنے والے پراسرار کورونا وائرس سے مزید 73 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جس کے بعد اس وباء سے ہلاکتوں کی تعداد 565 تک پہنچ گئی ہے۔ورلڈ و میٹرز کے مطابق کورونا وائرس سے دنیا بھر میں اب تک 28 ہزار 276 افراد متاثر ہوئے ہیں جس میں سے ایک ہزار 173 افراد اس بیماری سے نجات حاصل کر چکے ہیں جبکہ 3 ہزار 863 افراد کی حالت انتہائی نازک بتائی جاتی ہے۔دنیا بھر کے 27 ممالک کورونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں، جن میں جاپان، سنگاپور، تھائی لینڈ، جنوبی کوریا، ہانگ کانگ، آسٹریلیا، امریکہ، ملیشیاء، جرمنی، تائیوان، ماکاؤ، ویتنام، فرانس، متحدہ عرب امارات، کینیڈا، فیلپائن، بھارت، برطانیہ، روس، اٹلی، نیپال، کمبوڈیا، سری لنکا، فن لینڈ، سویڈن، بیلجیئم اور اسپین شامل ہیں۔
بلوچستان ملک کا نصف حصہ ہے۔ اس میں بے شمار خوبصورت مقامات ہیں جو دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں لیکن ہر شعبے کی طرح یہاں سیاحت کا شعبہ بھی نظر انداز رہا اور کسی نے بھی اس کی خوبصورتی پر توجہ نہیں دی۔ ایک وقت ایسا بھی تھا سیاحوں کی بڑی تعداد بلوچستان کارخ کرتی تھی اندرون ملک اوربیرونی ممالک سے سیاح یہاں تفریح کی غرض سے آیا کرتے تھے۔بلوچستان میں بلندوبالاپہاڑموجود ہیں ان کے درمیان دلکش اور خوبصورت آبشار ہیں۔ بولان، پیرغیب، ملاچٹوک، زیارت،ہربوئی سمیت اہم مقامات ہیں جنہیں دیکھ کر جنت کا نظارہ محسوس کیاجاسکتا ہے لیکن ان علاقوں میں سرمایہ کاری نہ ہونے کی وجہ سے سیاحت کو فروغ نہیں ملا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سالہا سال یہاں سرداور گرم موسم مختلف علاقوں میں برقرار رہتا ہے۔
نئے سال کے آغاز پر کچھ امیدیں عوام نے حکومت سے ریلیف کیلئے باندھ رکھی تھیں مگر ان کی امیدوں پر پانی پھر گیا کیوں مزید اشیاء خورد ونوش کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے کو ملا بلکہ صورتحال یہاں تک پہنچی کہ چینی اور گندم کا بحران پیدا ہوا جس کی وجہ سے آٹا اور چینی کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کا حالیہ مہنگائی کے حوالے سے شدید برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہنا تھاکہ غریب عوام کو ریلیف فراہم کی جائے اور یہ کہ مہنگائی کے حوالے سے مجھے مس گائیڈ کیاجارہا ہے۔وزیراعظم عمران خان کو سختی سے اس بات کا نوٹس لینا چاہئے کہ کس طرح سے مافیاز سرگرم ہوکراشیاء کا نہ صرف بحران پیدا کررہے ہیں بلکہ غریب عوام پر مہنگائی مسلط کرکے اربوں روپے منافع کمارہے ہیں کیونکہ حکومتی مشینری کے بغیر ایسا ممکن نہیں۔سب سے پہلے وزراء سے جواب طلب کیاجائے کہ ان کی کارکردگی اس حوالے سے کیا ہے اور دوسرا ان کے بیانات جو آئے روز عوام کی دل آ زاری کا سبب بن ر ہے ہیں جس سے حکومت کی سبکی بھی ہورہی ہے۔
نئی حکومت تعلیمی معیار کو بہتر بنانے اور ملک بھر میں یکساں نظام تعلیم پر کام کا آغاز کرنے جارہی ہے جس کے تحت یکم اپریل 2021 سے ملک بھرمیں پرائمری کا یکساں نصاب لاگو کیاجارہا ہے،حکومت یونیورسٹیوں کے لئے فنڈز فراہم کرے گی جب تک نیا نظام نہیں بنایا جاتا۔سینیٹ میں حکومتی ارکان کا کہنا تھا کہ سارے سرکاری ادارے پنشن کے بوجھ تلے دبے رہیں گے،پانچ سال کے دوران دو لاکھ 85 ہزار پاکستانیوں کو مختلف وجوہات کی بنا پر سعودی عرب سے ملک بدر کیا گیا۔