کراچی کے فائیو اسٹار ہوٹل میں ”بلوچستان میں سیاحت میں سرمایہ کاری“ پر منعقدہ سیمینار میں جب وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال، صوبائی وزراء اور سیکریڑی صاحبان تقریریں فرما رہے تھے تو وہ صوبے میں سرمایہ کاری کے لیے ایسا دل فریب اور حسین منظر نامہ کھینچ رہے تھے کہ گویا سرمایہ کاری کے لیے بلوچستان سے بہتر دنیا میں شاید ہی کوئی جگہ ہے۔ صوبائی وزیر اعلیٰ، ان کے مصاحبین اور ان کے ماتحت افسر شاہی کے بقول تو صوبے میں سرمایہ کاری کے لیے پرکشش مراعات موجود ہیں جن کی موجودگی میں سرمایہ کاروں کو تو دنیا کے کسی اور خطے کے بارے میں سوچنا ہی نہیں چاہیے۔
صباء اپنی 27 سالہ بیٹی کی شادی نہیں کرنا چاہتی کیونکہ وہ بیٹی کو بیاہ دیں گی تو اُنکے گھر کا چولہا کیسے جلے گا کوئٹہ شہرکے وسطی علاقے میں رہائش پذیر صباء کے شوہر کا انتقال ہو چکا ہے اُنکے گھر کی واحد کفیل بیٹی ماہانہ اُجرت کے عوض دینی مدرسے میں پڑھاتی ہیں اُنکے مطابق اگر کوئی ایسا لڑکا مل جائے جو شادی کے بعد بھی بیٹی کو مدرسے میں پڑھانے دے اور ہمارے گھر کی ذمہ داری سنبھالے تو وہ شادی کردیں گی جبکہ صباء کی بیٹی کا کہنا ہے کہ اگر وہ شادی کر لیں گی تو اُنکی والدہ اور چھوٹے بھائیوں کو کون دیکھے گا اور اس بڑھتی مہنگائی میں ان کا گزر بسر کیسے ہوگااس لیے وہ بھی شادی کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔
جِلد کو جلاتی تپتی ہوئی دھوپ کی تپش تو بلوچستان وومین کرکٹ ٹیم کے حوصلے پست نہ کرسکی لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے ڈسڑکٹ اور ریجن میچز بند ہونے کے بعد بلوچستان کی کرکٹرز مایوس ہوگئیں ہیں امن بلوچ تاریک مستقبل کو بھانپتے ہوئے پانچ سال بعد فٹ بال کے کھیل کو خیر آباد کہے کر 2011 ء میں کرکٹ کے میدان میں آگئیں تھیں سپورٹس کو اپنی زندگی کے 14سال دینے والی بلوچستان وومین کرکٹ ٹیم کی کھیلاڑی آج پھر اپنے مستقبل سے شدید مایوس نظر آرہی ہے۔
دنیا بھر کے ساحل سمندر اپنی خوبصورتی کی مثال آپ ہیں جہاں ہر وقت سیاحوں کا جم غفیر موجود ہوتا ہے مگر پاکستان کا ساحل سمندری آلودگی کی وجہ سے غلاظت اور کچرے کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکا ہے جہاں دوسرے ممالک سے آنے والے سیاح تو دور کی بات ہے اب خود مقامی… Read more »
منڈلاتی وائرس کاخطرہ ابھی ٹلانہیں،،، سال 2019 میں کوئی کیس رپورٹ تونہیں ہوا البتہ مرض کی تشخیص اور علاج ابھی تک ضلع میں ممکن نہ ھوسکا گزشتہ چندسالوں سے کانگووائرس سے شدیدمتاثرہونے والے ضلع میں سال 2019 میں کانگووائرس کاکوئی کیس سامنے نہیں آیا۔
کانگو ایک جان لیوا بیماری ہے جو کسی بھی شخص کو لاحق ہونے کے بعد فوری طبی امداد نہ ملنے کے باعث جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔بلوچستان میں مال مویشیوں کے دیگر صوبوں اورممالک سے درآمد کے باعث عید قربان کے دنوں میں کانگو کے پھیلنے کے خدشات ہمیشہ موجود رہتے ہیں۔صابر لورالائی کا رہائشی ہے ایک سال قبل کانگو وائرس نے صابر کے سر سے ان کے والد کا سایہ چھینا صابر کے مطابق ان کے والد شاہجہان گھر کے مال مویشیوں کیلئے روزانہ چارہ لانے کیلئے قریبی باغ جاتے تھے۔ صابر کے مطابق وہ ایک دن باغ کے مالک نے میرے والد سے ایک بیمار بکری ذبح کروائی،اس کے دو دن بعد میرے والد کو بخار کے ساتھ قے آنے لگی ہم نے والد کوعلاج کی غرض کیلئے لو رالائی سی ایم ایچ ہسپتال لئے گئے۔
پاکستان میں پہلی بار ایک خصوصی عدالت نے ایک سابق آرمی چیف کو پھانسی پر لٹکانے کی سزا دی۔ آئی ایس پی آرنے اس فیصلہ کے خلاف اپنے رد عمل میں کہا کہ کسی سابق آرمی چیف پر بغاوت کے الزام میں مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا اور یہ کہ مشرف” ہرگز غدار نہیں ہو سکتے” کیونکہ انھوں نے ملک کے لیے جنگیں لڑی ہیں۔
وزیراعظم محترم عمران خان نے پیر کے روز اسلام آباد میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے نیشنل سیکورٹی ورکشاپ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین کی ترقی کی بڑی وجہ مستقبل کو سامنے رکھتے ہوئے طویل مدتی منصوبہ بندی ہے ہم چین کے تجربات سے استفادہ کر رہے ہیں اور ملک میں ٹیکنالوجی ٹرانسفر پر توجہ دے رہے ہیں کسی بھی ملک میں موجودہ وسائل سے تب استفادہ کیا جاسکتا ہے جب وہاں کے عوام پر سرمایہ کاری کی جائے بد قسمتی سے ساٹھ سالوں سے ماضی میں ہمارے ملک میں موجود وسائل اور معیشت کے استعداد کو بروئے کار نہیں لایا گیا جس کے سبب کوئٹہ اور کراچی جیسے بڑے شہروں میں مسائل درپیش ہیں۔
یوں تو ہر فرد کی ہزاروں خواہشیں ایسی ہیں کہ ہر خواہش پر اس کا دم نکلتا ہے، مگر معاشرے کے دوسرے افراد کے ساتھ برابری کی خواہش ایسی ہے جو ہر انسان کی فطرت میں موجود ہے۔ اسی خواہش کو پوری کرنے کیلیے ہم نے ماضی قریب میں روس اور فرانس میں انقلاب دیکھے۔ برابری کے بارے سرمایہ داروں کے مختلف مکاتب فکر والوں کے مختلف نظریات ہیں۔ آج کے دور میں فری مارکیٹ کے حامی لوگ سمجھتے ہیں کہ برابری کی خواہش سراسر ایک منفی چیز ہے اور اس کا انجام صرف غربت میں اضافے کی شکل میں ہو سکتا ہے۔
محترمہ بینظیر بھٹو اپنی نو عمری میں ہی پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت اس وقت سنبھالی جب پاکستانی عوام شدید مشکلات، مایوسی اور بے یقینی کی کیفیت میں مبتلا تھی ان کی قیادت کو عوام نے دل کی گہرائیوں سے قبول کیا دلوں پر راج کرنے والی سندھ کی رانی بینظیر کو نہ صرف پاکستان کی پہلی عورت وزیراعظم تھیں بلکہ ساری دنیا انہیں ایک اعلیٰ سمجھ بوجھ رکھنے والی ایک منفرد لیڈر طور پر تسلیم کیا گیا انہیں بین الاقوامی طور پر جمہوریت کیلئے مثبت سوچ سے جدوجہد کرنے والی لیڈر تسلیم کیا گیا ان کی اس لازوال کاوش نے ان قوتوں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا جو کسی صورت میں بھی حقیقی جمہوریت کے پروان چڑھنے کے حق میں نہ تھے پھر ایک زبردست جنگ چھڑ گئی۔