کانگو ایک جان لیوا بیماری ہے جو کسی بھی شخص کو لاحق ہونے کے بعد فوری طبی امداد نہ ملنے کے باعث جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔بلوچستان میں مال مویشیوں کے دیگر صوبوں اورممالک سے درآمد کے باعث عید قربان کے دنوں میں کانگو کے پھیلنے کے خدشات ہمیشہ موجود رہتے ہیں۔صابر لورالائی کا رہائشی ہے ایک سال قبل کانگو وائرس نے صابر کے سر سے ان کے والد کا سایہ چھینا صابر کے مطابق ان کے والد شاہجہان گھر کے مال مویشیوں کیلئے روزانہ چارہ لانے کیلئے قریبی باغ جاتے تھے۔ صابر کے مطابق وہ ایک دن باغ کے مالک نے میرے والد سے ایک بیمار بکری ذبح کروائی،اس کے دو دن بعد میرے والد کو بخار کے ساتھ قے آنے لگی ہم نے والد کوعلاج کی غرض کیلئے لو رالائی سی ایم ایچ ہسپتال لئے گئے۔
پاکستان میں پہلی بار ایک خصوصی عدالت نے ایک سابق آرمی چیف کو پھانسی پر لٹکانے کی سزا دی۔ آئی ایس پی آرنے اس فیصلہ کے خلاف اپنے رد عمل میں کہا کہ کسی سابق آرمی چیف پر بغاوت کے الزام میں مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا اور یہ کہ مشرف” ہرگز غدار نہیں ہو سکتے” کیونکہ انھوں نے ملک کے لیے جنگیں لڑی ہیں۔
وزیراعظم محترم عمران خان نے پیر کے روز اسلام آباد میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے نیشنل سیکورٹی ورکشاپ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین کی ترقی کی بڑی وجہ مستقبل کو سامنے رکھتے ہوئے طویل مدتی منصوبہ بندی ہے ہم چین کے تجربات سے استفادہ کر رہے ہیں اور ملک میں ٹیکنالوجی ٹرانسفر پر توجہ دے رہے ہیں کسی بھی ملک میں موجودہ وسائل سے تب استفادہ کیا جاسکتا ہے جب وہاں کے عوام پر سرمایہ کاری کی جائے بد قسمتی سے ساٹھ سالوں سے ماضی میں ہمارے ملک میں موجود وسائل اور معیشت کے استعداد کو بروئے کار نہیں لایا گیا جس کے سبب کوئٹہ اور کراچی جیسے بڑے شہروں میں مسائل درپیش ہیں۔
یوں تو ہر فرد کی ہزاروں خواہشیں ایسی ہیں کہ ہر خواہش پر اس کا دم نکلتا ہے، مگر معاشرے کے دوسرے افراد کے ساتھ برابری کی خواہش ایسی ہے جو ہر انسان کی فطرت میں موجود ہے۔ اسی خواہش کو پوری کرنے کیلیے ہم نے ماضی قریب میں روس اور فرانس میں انقلاب دیکھے۔ برابری کے بارے سرمایہ داروں کے مختلف مکاتب فکر والوں کے مختلف نظریات ہیں۔ آج کے دور میں فری مارکیٹ کے حامی لوگ سمجھتے ہیں کہ برابری کی خواہش سراسر ایک منفی چیز ہے اور اس کا انجام صرف غربت میں اضافے کی شکل میں ہو سکتا ہے۔
محترمہ بینظیر بھٹو اپنی نو عمری میں ہی پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت اس وقت سنبھالی جب پاکستانی عوام شدید مشکلات، مایوسی اور بے یقینی کی کیفیت میں مبتلا تھی ان کی قیادت کو عوام نے دل کی گہرائیوں سے قبول کیا دلوں پر راج کرنے والی سندھ کی رانی بینظیر کو نہ صرف پاکستان کی پہلی عورت وزیراعظم تھیں بلکہ ساری دنیا انہیں ایک اعلیٰ سمجھ بوجھ رکھنے والی ایک منفرد لیڈر طور پر تسلیم کیا گیا انہیں بین الاقوامی طور پر جمہوریت کیلئے مثبت سوچ سے جدوجہد کرنے والی لیڈر تسلیم کیا گیا ان کی اس لازوال کاوش نے ان قوتوں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا جو کسی صورت میں بھی حقیقی جمہوریت کے پروان چڑھنے کے حق میں نہ تھے پھر ایک زبردست جنگ چھڑ گئی۔
بے نظیر بھٹو 21جون 1953ء کو کراچی میں پیدا ہوئیں بے نظیر کا سحر دنیا کو اپنی گرفت میں لے چکا تھا آکسفورڈ کی وہ ذہین وپرکشش لڑکی جسے علم تھا کہ اس کی زندگی کا ہر قدم پر خارکانٹوں سے اٹھاپڑا ہے، جو راہ ادھر سے جاتی ہے،مقتل سے گزر کر جاتی ہے۔ان کے وزیر اعظم بننے سے بہت پہلے ہی ان کا خاندان اقتدار کے ایوانوں میں موجود تھا ان کے داد ا سر شاہنواز بھٹو ریاست جو ناگڑھ کے وزیر اعظم رہ چکے تھے اور ان کے والد پاکستان کے کامرس منسٹر اور ایک کامیاب وزیر خارجہ کے طورپر خدمات سر انجام دینے کے بعد وزارت عظمٰی کے عہدے تک پہنچے تھے۔
بلوچستان ایجوکیشن سسٹم مہم کا آغاز پاکستان کے انتہائی پسماندہ ضلع آواران میں شعبہ تعلیم کی بہتری کے لیے شہریوں کی جانب سے کیا گیا ہے۔ عبدالستار گوٹھ ایک ہزار نفوس پر مشتمل ضلع آواران کا ایک چھوٹا گاؤں ہے جس کی مقامی آبادی ذریعہ معاش کے لیے زراعت کے شعبے پر انحصار کرتی ہے، کراچی سے شمال مغرب کی جانب 3 سو کلومیٹرکے فاصلے پر واقع مذکورہ گاؤں کا واحد پرائمری سکول کئی سالوں سے بند تھا۔
اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو معدے کے مرض میں مبتلا ہونے کے بعد جب علاج کی غرض سے بی ایم سی اسپتال گئے تو ان پر یہ حقیقت آشکار ہوئی کہ سرکاری ہسپتالوں کی حالت زار کس حد تک بگڑ چکی ہے،غریب عوام کو صحت عامہ جو کہ کسی بھی ریاست کی اولین ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنے عوام کو بہم پہنچائے،بد قسمتی سے ہمارے ملک میں صحت اور تعلیم کے شعبے جس تیزی سے تنزلی اور کرپشن کا شکار ہیں دس بیس سال پہلے حالات ہرگز ایسے نہ تھے جیسے آج ہیں۔
اسلامی جمہوریہ پاکستا ن کو آج تک کوئی ایسا حکمران نصیب نہیں ہوا جو حکمرانی کے معیار پر پورا اترتا ہو۔اس طویل عرصے میں صرف ایک شخص جس کو دنیا بھٹو کے نام سے جانتی ہے نے ملکی عوام کو توقیر بخشی۔بھٹو صاحب اگرچہ سوشلزم کے قریب مانے جاتے تھے مگر ان کا حلقہ یاراں سرمایہ داروں، جاگیرداروں اور وڈیروں پر مشتمل تھا گوکہ بھٹو صاحب خود بھی جاگیردار تھے مگر ان کی کچھ ادائیں عوام کو بھا گئیں۔
بنک اور سٹاک ایکسچینج کا نام سنتے ہی عام طور پر حرام و حلال اور جائز و نا جائز کی بحثیں شروع ہوجاتی ہیں۔ مگر اسلامی نقطہ نظر سے کسی بحث کی ضرورت نہیں کیونکہ ہم سب جانتے ہیں کہ سود لینا اور دینا اسلام میں قطعی حرام ہے۔ اس قطعی حرمت کے باوجود بنک کاری نظام اور سٹاک ایسچینج کی بنیادی چیزیں سمجھنا اس دور کی ایک انتہائی اہم ضرورت ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ عصرِ حاضر کی جس انتہائی پیچیدہ سرمایہ دارانہ نظام کے زیرِ زثر ہم اپنی زندگیاں گزار رہے ہیں یہ دونوں چیزیں اس نظام کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔