|

وقتِ اشاعت :   November 20 – 2014

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)بلوچستان میں حکومتی اتحادی مسلم لیگ ن ، مسلم لیگ ق اور اپوزیشن جماعتوں نے صوبے میں امن امان کی خراب صو رتحال پر بحث کیلئے صوبائی اسمبلی کا اجلاس بلانے کیلئے مشترکہ ریکوزیشن جمع کرادی۔ مسلم لیگ ن کے ارکان نے اتحادی جماعت نیشنل پارٹی اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اتحادی جماعت ہونے کے باوجود صوبائی حکومت فیصلوں میں مسلم لیگ کو نظر انداز کررہی ہے ۔ اسمبلی اجلاس طلب کر نے کیلئے ارکان کے دستخطوں پر مشتمل درخواست مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے وزیر خواراک بلوچستان اظہار خان کھوسہ ،مسلم لیگ ن کے اراکین اسمبلی ثمینہ خان ،اور عبدالماجد ابڑو نے ڈپٹی اسپیکر عبدالقدوس بزنجو کے پاس جمع کرائی۔ اس موقع پر پریس کانفرنس کرتے ہو ئے عبدا لقدوس بزنجو نے کہا کہ درخواست پرمسلم لیگ ن اورجمعیت علماء اسلام ف کے ارکان سمیت مجموعی طور پر 19ارکان اسمبلی کے دستخط موجود ہیں جبکہ جبکہ اجلاس طلب کر نے کیلئے17 اراکین کے دستخط ضروری ہو تے ہیں۔ ریکو زیشن جمع کرانے کی تاریخ سے 14 دنوں کے اندر اسمبلی اجلاس بلا نے کی پابند ہوتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اسمبلی قوانین کے مطابق ہرسال اسمبلی کے اجلاس کے 100دن پورے کرنے ہوتے ہیں مگررواں سال اب تک اسمبلی اجلاس کے 30دن پورے ہوئے ہیں جبکہ 6ماہ میں ہمیں70دن پورے کرنے ہیں جوانتہائی مشکل ہوتاجارہاہے ۔انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن)ایک اقلیتی رکن اسمبلی کی رکنیت معطل کرنے میں اتحادیوں کے عدم تعاون کی وجہ سے بائیکاٹ پرتھی تاہم وہ مسئلہ اب حل ہوچکاہے ۔پاکستان مسلم (ن)مخلوط حکومت کی بڑی اتحادی جماعت ہے اوراس کے فیصلے مسلم لیگ (ن)کے پارلیمانی لیڈرچیف آف جھالاوان ثناء اللہ زہری ہی کریں گے ۔انہوں نے کہاکہ اگرحکومت پاکستان مسلم ق کواپنااتحادی نہیں سمجھتی تووہ ہمیں حکومت سے نکال دیں مگرہم حکومتی اتحاد میں شامل ہے اس وقت مسلم (ق) کے وزراء بھی موجود ہیں مگراس کے باوجود اگرکوئی ہمیں مخلوط حکومت کاحصہ سمجھنے کی بجائے پاکستان مسلم لیگ (ن)کااتحادی سمجھ رہاہے توواضح کردیاجائے اس طرح کی سے سورج کوہاتھ سے نہیں چھپایاجاسکتاہے ۔اس موقع پرصوبائی وزیرخوراک میراظہارخان کھوسہ نے کہاکہ حکومتی ترجمان کی جانب سے بیان جاری کیاگیاہے کہ مسلم لیگ (ن)کے وزراء کام نہیں کررہے ،ہماری دفتری مصروفیات اور عوامی وفود سے ملاقاتوں ، ان کے مسائل کے حل کیلئے ہماری کوششیں جاننے کیلئے وہ اخبارات کا مطالعہ ہی کرلیا کریں ،تاہم اگراپنے دفترسے پہلے ہماری وزیراعلیٰ ہاؤس میں حاضری درکار ہے تووہ بھی ہمیں واضح کردیاجائے ۔انہوں نے کہاکہ اسمبلی اجلاس امن وامان کی صورتحال پر طلب کرنے کی ریکوزیشن جمع کروائی ہے کیونکہ صوبے میں امن وامان کی صورتحال انتہائی مخدوش ہے اورحکومت کواس جانب خصوصی توجہ دینی چاہئے انہوں نے کہاکہ پاکستان مسلم لیگ(ن) ایک بڑی اتحادی جماعت ہونے کے ناطے ہمیشہ سے مخلوط حکومت کے ساتھ مکمل باہمی تعاون کامظاہرہ کرتی رہی ہے ۔وزیراعلیٰ ہاؤس اس وقت نیشنل پارٹی کے سیکرٹریٹ کی شکل اختیارکرچکاہے اورہم سمجھتے ہیں کہ تمام صورتحال کے باوجود ہم بلوچستان کوترقی اورخوشحالی کی راہ پرگامزن کرنے کیلئے ہرممکن تعاون کررہے ۔ہیں رکن اسمبلی ثمینہ شکیل نے کہاکہ اس وقت جوبھی حکومت میں کئے جاتے ہے اس میں پاکستان مسلم لیگ ن کواعتماد نہیں لیاجاتاحکومت سازی کے وقت ہم نے قوم پرست جماعتوں کو حکومت دینے کافیصلہ محض اس لئے کیاتھاکہ بلوچستان میں حالات کی تبدیلی کویقینی بناتے ہوئے یہاں مثبت پیش رفت کی جائے مگراس کے برعکس یہاں بلوچستان کیلئے توکچھ نہیں ہورہامگراپنی اپنی جماعتوں کومستحکم کرنے کوششیں ضروری جاری ہے ہم وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ میں داخل نہیں ہوسکتے وہاں نیشنل پارٹی کے کارکنوں نے قبضے جما رکھا ہے اور ریڈ زون میں صحافیوں سمیت عام شہریوں پر بھی پابندی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی بتائے کہ ہم نے کہاں ان سے ناجائز کام کرائے ہیں جو وہ ہر روز اخبارات میں بیانات دیتے ہیں کہ مسلم لیگ (ن) کے وزراء اپنی مرضی کے مطابق حکومت سے کام کرانا چاہتے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ ریکوزیشن بلو چستان میں امن وامان کی خراب صورتحال پر بحث کیلئے جمع کرائی گئی ہے مسلم لگ ن بائیکاٹ پر ہونے کے با وجود امن سے متعلق اس اہم اجلاس میں شرکت کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومتی اتحادی کی حیثیت ریکوزیشن جمع کرا نا حکو مت پر عدم اعتماد کا اظہار نہیں بلکہ امن وامان کا حل نکالنے کیلئے مسلم لیگ ن نے ریکوزیشن جمع کرا ئی ہے۔