|

وقتِ اشاعت :   March 1 – 2015

کوئٹہ : بلوچستان اسمبلی نے عوام کی حق حاکمیت کو تسلیم ، ساحل وسائل کا مکمل اختیار صوبہ کو دینے ، گوادر تا کاشغر براستہ ڈیرہ اسماعیل خان ، ژوب ، خضدار ، کوئٹہ روڈ کو فوری طور پر منظوری کرنے اور گوادر تا کاشغر ریلوے لائن بچھانے کی قرار داد ترمیم کے ساتھ منظور کرلی ، گوادر تا کاشغر روٹ براستہ ڈیرہ اسماعیل خان ، ژوب کوئٹہ بنانے سے متعلق قرار داد قائد حزب اختلاف مولانا عبدالواسع ، منظور احمد کاکڑ ، عبدالمجید اچکزئی ، نصراللہ زیرے ، سید لیاقت آغا ، مفتی گلاب ، ولیم برکت ، سپوژمئی اچکزئی ، معصومہ حیات ، عارفہ صدیق نے جبکہ ترمیمی قرار داد سردار عبدالرحمن کھیتران ، انجینئر زمرک ، سردار اختر مینگل ، عبدالمالک کاکڑ اور میر حمل کلمتی کی جانب سے پیش کی گئی ۔ قرار داد میں کہا گیا ہے کہ کاشغر تا گوادر ، ڈیرہ اسماعیل خان ، ژوب ، کوئٹہ اور خضدار روٹ نہ صرف کم فاصلے کا حامل ہے بلکہ صوبے کی باالخصوص تمام ملک باالعوم اقتصادی راہداری کے ساتھ ساتھ صوبہ کی ترقی کے پیش نظر افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں تک تجارتی رسائی ، مختلف اقتصادی زون سے براہ راست رابطہ کا وسیلہ ثابت ہونے کی بناء پر نیز گوادر تا کاشغر ریلوے لائن بچھانا بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے لہذا کاشغر ، گوادر ، ڈیرہ اسماعیل خان ، ژوب کوئٹہ اور خضدار روٹ بنانے کی فوری طور منظوری اور گوادر تا کاشغر ریلوے لائن بچھانے کو یقینی بنایا جائے جبکہ ترمیمی قرار داد میں کہا گیا کہ اہل بلوچستان کی احساس محرومی میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے احساس محرومی کی تدارک کے لئے بلوچستان کے عوام کی حق حاکمیت کو تسلیم کرتے ہوئے ساحل وسائل کا مکمل اختیار صوبہ کے حوالے کیا جائے ۔ قرار داد پر اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے قرار داد پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے حقوق کی تحفظ ہماری ذمہ داری ہے اگر ہم نے اپنی ذمہ داریاں نہ نبھائی تو لوگ ہمیں گریبانوں سے پکڑیں گے ۔ صحافی سلیم صافی نے گوادر کاشغر روٹ کے تبدیلی کے مسئلے کو اجاگر کیا جس کے بعد سیاسی جماعتیں میدان میں اتری ۔ مسئلے کو اجاگر کرنے پر ہم سلیم صافی کے مشکور ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اچھا پاکستانی اس وقت ثابت ہوسکتے ہیں جب ہم بلوچستان کی طرح سندھ ، پنجاب اور پشتونخوا کی عوام کے دکھ درد کو بھی اپنا دکھ درد سمجھے ۔ مرکز نے ہمیشہ ہمیں دھوکے میں رکھا ہے پاکستانیت اور مسلمان کے نام پر دھوکہ دیا گیا ہے جب وسائل کی تقسیم کی باری آتی ہے تو ہمیں پہنچانتے بھی نہیں ۔ بلوچستان کے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے اس کی نشاندہی ہمارے اکابرین نے چالیس سال پہلے کی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہروقت زیادتی کے حوالے سے آواز اٹھائی لیکن ہماری ایک بھی نہ سنی گئی ۔ اقتدار سے دور رہنے والی پارٹیاں جب اقتدار میں آتی ہیں تو وہ معافی مانگتی ہے لیکن وہ ماضی کے مقابلے میں زیادہ زیادتیاں کرنے پر اتر آتے ہیں ۔ 73 کے آئین میں یہ شق موجود ہے کہ جس صوبے سے گیس سمیت دیگر وسائل نکلیں گے ان وسائل سے پہلے اسی صوبے کے عوام مستفید ہوں گے اس وقت سوئی گیس پاکستان کے تمام علاقوں میں ہے لیکن ہمارے عوام نہ صرف رائلٹی بلکہ گیس کی سہولیت سے بھی محروم ہے ۔ ماضی میں جب کسی نے حقوق کے لئے آواز اٹھائی تو ان کی جمہوری حکومتیں ختم کی گئیں جب انتقامی کارروائیاں ہوں گی تو پھر کوئی حقوق کے لئے آواز نہیں اٹھائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے آنے والے نسلوں کے لئے خزانے بچانے کا تہیہ کر رکھا ہے ریکوڈک کے مسئلے پر سپریم کورٹ اور بین الاقوامی عدالت نے ہمارے حق میں فیصلہ دیا لیکن اس کی سزا ہمیں گورنر راج کی صورت میں دیا گیا ۔ جمہوریت کے دعویداروں نے بھی انہی کا ساتھ دیا ۔ بلوچستان میں پشتون بلوچ سب کے حقوق کے برابر ہیں ۔ جنرل مشرف کے دور میں قلات ، مستونگ ، خضدار ، ژوب ، ڈیرہ اسماعیل خان تا کاشغر نقشہ اس لئے دیا گیا کیونکہ اس وقت گوادر پورٹ بنانے کی مخالفت بڑے زور وشور سے ہورہی تھی اس آواز کو دبانے کے لئے اس روٹ کا نقشہ دیا گیا لیکن جیسے ہی گوادر پورٹ بن گیا تو اس روٹ کو تبدیل کردیا گیا ۔ انہوں نے کہاکہ اگر روٹ تبدیل کیا گیا تو پورا صوبہ سراپا احتجاج بن جائے گا ، جمعیت علماء اسلام صوبے کی حقوق اور خود مختاری کی خاطر قوم پرست جماعتوں کا مکمل ساتھ دے کر ہر اول دستے کا کردار اد کرنے کو تیار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے ڈویلپمنٹ پروگرام کے حوالے سے اسلام آباد میں جو پروگرام منعقد کیا تھا اس میں تمام سیاسی قیادت موجود تھیں اسی پروگرام میں روٹ تبدیل کرنے کی بات ہوئی ، میں تو وہاں کھڑا نہیں ہوسکتا لیکن اگر کچھ کہتا بھی تو کون سنتا ۔ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ ، محمود خان اچکزئی اور حاصل بزنجو کی آواز کو کوئی مسترد نہیں کرسکتا انہی سیاسی قیادت کو اس مسئلے پر کھڑا ہونا چاہیے تھا ۔ انہوں نے کہا کہ جب مولانا فضل الرحمن نے آواز اٹھائی تو انہیں یہ یقین دہانی کرائی گئی کہ کوئی تبدیلی نہیں ہوگی ۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان کو ترقی دینے کے دعوے تو کئے جاتے ہیں پھر روٹ تبدیل ہونے کا معاملہ سمجھ سے بالاتر ہے ۔ پشتونخوا میپ کے منظور کاکڑنے کہاکہ مرکزی اور پنجاب کے وعدے ہمیشہ کاغذوں تک محدود رہے ہمارے مسائل کو کبھی زیر غور نہیں لاتے ۔ مجوزہ روٹ سے پورے ملک کی وابستگی ہے اگر کاشغر ، ڈیرہ اسماعیل خان ، ژوب ، کوئٹہ تا گوادر روٹ میں کوئی تبدیلی کی گئی تو یہ سراسر ناانصافی ہوگی ، صوبے کی تمام جماعتیں اور عوام اس مسئلے پر متفق ہے یہ ایک پارٹی کا نہیں بلکہ پورے صوبے کا مسئلہ ہے ۔ صوبے میں بڑی تعداد میں لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں یہ اچھا موقع ہے کہ اس روٹ کو بنا کر غربت میں کمی کے لئے اقدامات کئے جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس روٹ کو کسی صورت تبدیل نہیں ہونے دیں گے کچھ قوتیں اس عمل کے پیچھے ہیں ۔ ہمارا صوبہ پہلے سے معاشی طور پر تباہ ہے وزیراعظم نے تبدیل نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی لیکن اب بھی بہت سے خدشات باقی ہیں ۔ پنجاب میں موٹر وے اور بڑی شاہراہیں ہیں کارخانوں کی بڑی تعداد موجود ہیں جبکہ ہمارے ہاں صرف محرومیاں ہیں۔ وسائل ہیں لیکن ہم چوکیدار کا کردار ادا کررہے ہیں ۔ فوری طور پر روٹ کا افتتاح کرکے کام شروع کیا جائے تاکہ خدشات دور ہوسکے ۔ جمعیت علماء اسلام کے شاہدہ رؤف نے کہا کہ آج ایوان میں سینئر صوبائی وزیر موجود نہیں انہوں نے کل ایوان میں بتایا کہ ان کے ہوتے ہوئے کوئی روٹ تبدیل نہیں کرسکے گا یہ محض شوشہ ہے لیکن ہم انہیں بتانا چاہتے ہیں کہ طاقتور قوتوں نے روٹ کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ہمیں صرف جھوٹی تسلیاں دی جارہی ہیں بلوچستان میں پہلے بھی لوگ مایوس ہو کر پہاڑوں پر چلے گئے ہیں اگر یہ روٹ تبدیل کیا گیا تو مجھے خدشہ ہے کہ اس ایوان کے 65 ارکان کہیں پہاڑوں پر نہ چلا جائے ۔ اس صوبے میں رہنے والے سب ایک ہے یہاں کوئی بلوچ ، پشتون نہیں ، صوبہ پشتونخوا اور بلوچستان میں بدامنی کا بہانہ بنا کر روٹ تبدیل کیا جارہا ہے ہم کہتے ہیں کہ یہ بہانہ حقیقت پر مبنی نہیں ، صرف سیالکوٹ شہر کے کرائم دونوں صوبوں سے زیادہ ہیں ۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے حمل کلمتی نے کہاکہ گودار تا کاشغر روٹ کے ساتھ میرا براہ راست تعلق ہے کیونکہ میں گوادر سے ہی منتخب ہوا ہوں ، روٹ اور دیگر امور پر تو بات کی جاتی ہے لیکن گوادر کے عوام سے آج تک کسی نے نہیں پوچھا کہ وہ کیا چاہتے ہیں وہاں پانی کا بندوبست نہیں ، صحت اور تعلیم کی صورتحال خراب ہے سیوریج سسٹم کا کوئی نظام نہیں بارش ہوتی ہے تو کئی دنوں تک پانی کھڑا رہتا ہے ۔ مقامی لوگوں کی زمینیں چھین لی گئی ہیں آبادی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے لیکن پینے کی پانی کے لئے کوئی اقدامات نہیں کئے جارہے ، چار سال ہوگئے فورٹ نے کام شروع کردیا لیکن وہاں مقامی لوگوں کی کسی قسم کی شرکت نہیں ۔ 60 فیصد ٹرانسپورٹ باہر لوگوں کا ہے سروسز میں سو فیصد لوگ باہر سے آئے ہوئے ہیں چائنا نے اپنا ہیڈ آفس کراچی میں بنایا ہے جہاں گوادر کا کوئی ملازم موجود نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی پورٹ کا کنٹرول سندھی کے ہاتھوں سے نکل گیا ہے اب گوادر میں بھی صورتحال یہ نظر آرہی ہے کہ مستقبل میں اس پورٹ پر بلوچوں کا کوئی کنٹرول نہیں ہوگا ۔ مقامی لوگوں کو بے دخل کیا جارہا ہے گوادر پورٹ اور وہاں کے مقامی لوگوں کے تحفظ کے لئے موثر پالیسی بنائی جائے جب تک ساحل وسائل کا اختیار صوبائی حکومت کو نہیں دیا جاتا اس وقت تک کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا ۔ اے این پی کے رکن اسمبلی زمرک اچکزئی نے کہا کہ ماضی میں روس نے افغانستان میں داخل ہو کر گوادر کی پانی تک رسائی کی کوشش کی اب پنجاب گوادر کی پانی تک رسائی کے لئے کوشش کررہا ہے ۔ گوادر کاشغر روٹ ایک شخص کا نہیں بلکہ پورے صوبے کا مسئلہ ہے اگر یہ روٹ تبدیل کیا گیا تو لوگوں میں بڑی مایوسی پھیلے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ صوبائی خود مختاری اور عوام کے حقوق کے لئے جدوجہد کی ۔ این ایف سی ایوارڈ کے ذریعے ہم نے صوبے کو کافی حد تک ترقیاتی فنڈز منتقل کئے وفاق نے ہمیشہ بلوچستان کو پسماندہ اور نظرا نداز کئے رکھا ہے وفاقی اکائی کی حیثیت سے انہیں اہمیت نہیں دی جارہی ۔ نادرا ، بجلی اور گیس جیسی بنیادوں مسئلوں کے لئے ہم ہر وقت وفاق کے محتاج رہتے ہیں اگر ہم وفاق سے اپنے حقوق حاصل کریں گے تو ہم اپنے چھوٹے چھوٹے معاملات خود حل کرلیں گے ۔ اس وقت سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہے گوکہ ہمارے فیصلے اسلام آباد میں ہوتے ہیں لیکن ہمیں اپنے فیصلے خود کرنے کا اختیار حاصل ہونا چاہیے اگر ہم ایک پلیٹ فارم پر متحد ہوجائے تو کوئی ماہی کالال ہمارے حقوق چھین نہیں سکتا ۔ اپنے دور حکومت میں ہم اتنے بے بس رہے کہ کوئٹہ چمن شاہراہ تک نہیں بنا سکا اب گوادر کاشغر روٹ کس طرح تبدیل کروں گا ۔ انہوں نے وزیراعلیٰ پر زور دیا کہ ریکوڈک کے حوالے سے بلوچستان کے عوام کو اعتماد میں لیا جائے ۔ وزیراعظم نے کوئٹہ کو جو 15 ارب روپے کا پیکج دیا یہ اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہے ۔ سردار عبدالرحمن کھیتران نے کہا کہ اگر گوادر کاشغر روڈ براستہ ژوب ، ڈیرہ اسماعیل خان تعمیر ہوگا تو اس صوبے کی عوام کی قسمت بدل جائے گی ، وفاق نے ہمیشہ اس صوبے کو نظر انداز کیا ہے ہم سچے پاکستانی ہیں اس سرزمین اور سبز ہلالی پرچم سے ہمیں پیار ہیں وفاق بھائی کا حیثیت دیتے ہوئے ترقیاتی منصوبوں میں ہمیں برابری کا حصہ دیں اگر برابری کی بنیاد پر حقوق دیئے گئے تو بلوچستان میں کوئی سرمچار نہیں رہے گا اور نہ ہی کوئی پاکستان کو توڑے گا ۔ انہوں نے کہاکہ روٹ بدلنے والے طاقتور ہیں گوکہ ہم ان کا مقابلہ تو نہیں کرسکتے لیکن درخواست کرتے ہیں کہ وہ ہمیں پاکستانی سمجھتے ہوئے اس صوبے کے منتخب اسمبلی کی آواز کو سنے ۔ اس موقع پر اسپیکر نے ترمیم شدہ قرار داد ایوان میں پیش کی جس کی ایوان نے متفقہ طور پر منظوری دیدی ۔