|

وقتِ اشاعت :   April 28 – 2016

کوئٹہ/ اسلام آباد:فنکشنل کمیٹی سینیٹ کم ترقی یافتہ علاقہ جات کا اجلاس چیئرمین کمیٹی عثمان خان کاکٹر کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں فاٹا اور کم ترقی یافتہ اضلاع میں وزارت پیٹرولیم اور ملحقہ اداروں کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا ایم ڈی سوئی نادران نے آگاہ کیا کہ بلوچستان کے32 اضلاع میں سے 14 اور113 تحصیلوں میں سے139 کو گیس مل رہی ہے اور حکومت کی طرف سے گیس کے نئے کنکشن پر پابندی ہے گورنمنٹ کی پالیسی کے اندر رہ کر کام کرتے ہیں ایس ایس جی پی ایل ، پی پی ایل ، اوجی ڈی سی ایل حکام نے بتایا کہ ملک بھر میں گیس تلاش کے منصوبوں پر کام جاری ہے صوبہ سندھ اور خیبر پختونخوا میں گیس کے نئے کنویں تلاش ہوئے ہیں چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بلوچستان کے جنگلات کا بڑا حصہ گیس نہ ہونے کی وجہ سے جلا دیا گیا ہے حکومت اور بیور کریسی ابھی گیس دینے کیلئے سوچ رہی ہے وسائل کی بھر مار ترقی یافتہ علاقوں کی طر ف اور پسماندہ علاقوں کو مزید پسماندگی کی طرف دھکیلا جارہا ہے ۔سینیٹر جہانزیب جمال دینی نے کہا کہ پانچ فیصد گیس پیدا کرنے والے علاقے 70 فیصد گیس استعمال کر رہے ہیں ۔ سینیٹر روزی خان کاکٹر نے کہا کہ گیس سمیت بلوچستان سے بے تحاشہ معدنیات نکالی جارہی ہیں بلوچستان کے لوگ جب اپنا حصہ مانگتے ہیں تو جواب میں غداری کا طعانہ ملتا ہے سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ بلوچستان کی پسماندگی او رقبہ دور کی بات آبادی کے تناسب سے بھی دوسرے صوبوں کے مطابق گیس نہیں دی جاتی سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ کمیٹی کے ذریعے وفاقیت کا پیغام جانا چاہیے مالاکنڈ اور فاٹا میں گیس فراہم کی جائے کرک اور گھر گھری سے فاٹا چند کلو میٹر پر ہے ۔ سینیٹر ثمینہ عابد نے کہا کہ مانسہرہ سے اوپر پہاڑی علاقے گیس سے محروم ہیں سروے اور فیز بلیٹی کے تحت آئندہ پچاس سال گیس ملنی مشکل ہے ۔کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے آگاہ کیا گیا کہ سبی چاغی بلوچستان کے دوسرے علاقوں میں بھی معدنیات کی کھدائی کی وجہ سے بچوں کی جلد خراب ہو رہی ہے وہاں کے لوگ ار سینگ پانی پینے پر مجبور ہیں چاغی سے بہت بڑا معدنیات کا ذخیر ہ نکالا جائے گا عطا آباد جھیل کی لینڈ سلائیڈنگ کی پیشن گوئی واقعے سے چار ماہ قبل تحریری دے دی تھی کمیٹی اجلاس میں سینیٹرز نثار محمد ، جہانزیب جمال دینی ، اعظم خان موسیٰ خیل ، میر کبیر احمد، ثمینہ عابد، خالدہ پروین ، روزی خان کاکٹر ، گیان چند کے علاوہ وزارت پیٹرولیم اور گیس کمپنیوں کے سربراہان نے شرکت کی ۔