گوادر بلوچی زبان کے دو الفاظ “گوات اور دَر” سے بنا ہے، جس کے معنی ’’ہوا کا دروازہ” ہے۔ تاہم آج نہ “در” رہ گیا ہے اور نہ ہی وہ “گوات” رہ گئی ہے۔ سارے دروازے بند کردیئے گئے ہیں۔
“گوات اور دَر” کی کہانی
عزیز سنگھور | وقتِ اشاعت :
عزیز سنگھور | وقتِ اشاعت :
گوادر بلوچی زبان کے دو الفاظ “گوات اور دَر” سے بنا ہے، جس کے معنی ’’ہوا کا دروازہ” ہے۔ تاہم آج نہ “در” رہ گیا ہے اور نہ ہی وہ “گوات” رہ گئی ہے۔ سارے دروازے بند کردیئے گئے ہیں۔
عزیز سنگھور | وقتِ اشاعت :
بلوچستان برسوں سے ملکی اور عالمی کارستانی کا شکار چلا آرہا ہے۔ بلوچ سرزمین پر کبھی انسانی حقوق کی پامالی کی جاتی ہے تو کبھی “گلوبل وارمنگ” سے پیدا ہونے والی “کلاؤڈ برسٹ” (بادل کا پھٹنا) کی زد میں آجاتی ہے۔ حال ہی میں بلوچستان کے 22 سے زائد اضلاع میں بادل پھٹ گئے جس کی وجہ سے سینکڑوں دیہات و قصبے ڈوب گئے۔
مولانا عبدالسلام عارف | وقتِ اشاعت :
میرا پسندیدہ مشہور کالم نگار محترم سلیم صافی نے مسلح افواج کے مئو قر سربراہ کی کچھ بات چیت اور اہداف پر قلم نازی کی تھی اور اپنی تحریرات میں انہوںنے سالار قوم کے اہداف کی بھی نشاندہی کی تھی اور ان سے منسوب جو کچھ صافی صاحب نے سپردقلم کیا تھا ان سے عیاںتھا کہ حالیہ سپاہ سالار بھی ایک جذبہ اور ذہنیت رکھتے ہیں اور حقیقتاً اس کاحق اوراس پر فرض بھی ہے کہ جس ملک کی حفاطت اور نگہبانی کی انہیں ذمہ داری ملی ہے وہ وہ بھی اس ملک کی خیر خواہی میں سو زو گدازکی حالت میں ہوں ۔ان کے فراموا ت بحوالہ صافی صاحب پڑھ کر اندازہ ہوا کہ گزشتہ ادوار زمانہ ہمیں کہاں تک لے جاچکے ہیں۔
اورنگ زیب نادر | وقتِ اشاعت :
بڑھتی ہوئی آبادی کسی بھی ملک کے لیے مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔ آبادی میں اضافہ کسی بھی ملک کے معاشی، سماجی، ماحولیاتی آلودگی اور دیگر بہت سے مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔ 2023 کی مردم شماری کے مطابق پاکستان کی آبادی 24 کروڑ سے بڑھ گئی ہے۔ 2017 کی مردم شماری کے… Read more »
عزیز سنگھور | وقتِ اشاعت :
“گوازی” بلوچی لفظ ہے جس کا مطلب “کھیل” ہے۔ حالیہ انتخابات میں ملک میں خصوصاً بلوچستان میں جو “گوازی” کھیلا گیا وہ ایک منفرد اور دلچسپ “گوازی” تھا۔ یہ “گوازی” دیدہ دلیری کے ساتھ کھیلا گیا۔ یہ “گوازی” ریاستی اشرافیہ نے بڑی چالاکی کے ساتھ سرانجام دیا۔
شبیر رخشانی | وقتِ اشاعت :
میرے نانا کا تعلق پنجگور سے تھا جاھو کی آب و ہوا اسے راس آیا پدری جائیداد و آبائو اجداد چھوڑ کر اپنا گھر یہیں بسایااور یہیں کے رہے ، ان کی وفات 2 فروری 1977 میں ہوئی اور انہیں لال بازار کے قبرستان میں دفنا دیا گیا۔اسی قبرستان میں ایک اور قبر حاجی فقیر محمد کی ہے۔ حاجی فقیر محمد بھی پنجگور سے نقل مکانی کرکے یہاں آئے ،شادی کی، مسجد کے پیش امام رہے اور مرتے دم یہیں رہے۔ اس کی فیملی یہیں لال بازار میں آباد ہے۔
ارمان صابر | وقتِ اشاعت :
اللہ اللہ کر کے آٹھ فروری کو انتخابات مکمل ہوئے اور اس کے نتیجے میں جیسے تیسے مینڈیٹ حاصل کرنے والی جماعتوں کے رکن متعلقہ اسمبلیوں سے حلف اٹھا چکے ہیں۔ ان میں ایم کیو ایم پاکستان بھی شامل ہے جس نے کراچی سے 15 اور مجموعی طور پر قومی اسمبلی کی 17 سیٹیں حاصل… Read more »
عزیز سنگھور | وقتِ اشاعت :
حکومت سازی کے نام پر سیاسی بندر بانٹ شروع ہوگئی ہے۔ اقتدار کے لنگر میں کسی کے ہاتھ مرغی کی ٹانگ لگ گئی تو کسی کے ہاتھ سینہ لگ گیا۔
نصیر عبداللہ | وقتِ اشاعت :
نصیر عبداللہ 1975 کو وفاقی حکومت نے حیدر آباد سازش کیس کے الزام میں نیپ پر پابند عائد کرکے اس کی مرکزی قیادت کو حیدر آباد جیل میں قید کردیا۔ بلوچستان میں اجارہ داری کا نظام روزِاول سے نافذ ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ آج یہ پارلیمانی ممبر کہلاتے ہیں اس وقت مجلسِ عام… Read more »
سلطان شہزاد بلوچ | وقتِ اشاعت :
بلوچستان کی سیاسی تاریخ میں جب جہالاوان کا تذکرہ آتا ہے تو سب سے پہلے بابائے بلوچستان میر غوث بخش بزنجو اور راہ شون بلوچ سردار عطاء اللہ مینگل کا نام ذہن میں آتا ہے، دو ایسے نام جنہوں نے سیاست کی تو پورے خلوص سے کی اور اصولوں کی روشنی میں اسے زندہ رکھا، یہی وجہ ہے کہ بلوچستان میں قوم پرست سیاست کی دونوں بڑے دعویدار پارٹیاں خود کو ان کا حقیقی پیروکار بتاتی ہیں اور دعویٰ کرتی ہیں۔