|

وقتِ اشاعت :   January 18 – 2014

کوئٹہ(آن لائن)بلوچ نیشنل موؤمنٹ نے کہا ہے کہ ریاست کی بلوچ سرزمین کے وارثوں پر جبر کے سلسلے روز نت نئی شکل اختیار کر رہی ہے سیاسی کارکنوں کے ساتھ ہر بلوچ آج ریاستی خفیہ اداروں ان کی ڈیتھ اسکواڈ کے نشانے پر ہے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ گزشتہ دنوں فورسز کا معصوم کمسن چاکر بلوچ کو اغواء کر کے ان کی گولیوں سے چھلنی و تشدد زدہ لاش کے بعد ،عالمی انسانی حقوق کے اداروں کی توجہ ہٹانے کیلئے موجودہ حکومت اور فورسزنے نئے حربوں کا استعمال شروع کردیا ہے جب چند ریاستی خواتین کو بلوچ مزاحمتی تنظیم کے خلاف استعمال کرنے کی ناکام کوشش کی گئی تاکہ معصوم فرزند کی شہادت کی سچائی و حقائق کے رخ کو ریاست موڑ سکے اور دنیا کوموجودہ حکومت و ریاستی ادارے بلوچ قومی جہد سے بدظن کرنے کی سہی میں کامیاب ہوں مگر آج ریاستی فورسز اور اس کی ان تمام حکمت عملیوں سے قوم کے ساتھ پوری دنیا واقف ہے معصوم چاکر بلوچ کو شہید کرنے کے بعد ان کے پورے خاندان کے افراد آج ریاستی زیر عتاب ہیں مرکزی ترجمان نے کہا کہ سرکاری جماعت نے اپنی مراعات کی رفتار میں تیزی کیلئے استعمال کیا ہے انہیں کیچ کے لوگ بخوبی جانتے ہیں اور واضح رہے کہ شہید چاکر کی شہادت کے ساتھ ہی خاندان کے لوگ واپس اپنے آبائی گاؤں چلے گئے تھے جس کو غنیمت جان کر ریاست کے مقامی پیروکاروں نے جس ریلی سے دنیا و انسانی حقوق کی تنظیموں کو بے وقوف بنانے کی کوشش کی وہ بھونڈا دنیا کے سامنے عیاں ہو گیا ہے نئے سال کے ساتھ بلوچ فرزندوں کی ریاستی فورسز کے ہاتھوں اغواء کے سلسلوں میں قدرے تیزی آئی ہے گزشتہ روز دو اور فرزندوں بلوچ خان ولد ڈاکٹر نصیر بلوچ اور فیصل ولد رفیق بلوچ کو تربت سے اغوا ء کیا گیا جو بلیدہ سلو کے رہائشی ہیں جبکہ ڈیرہ بگٹی میں ریاستی بمبارمنٹ اور فرزندوں کا اغوا عروج پر ہے عالمی انسانی حقوق کے دارے و اقوام متحدہ قابض ریاست کی بلوچ نسل کشی پر سنجیدگی سے غور کریں اور ریاست کے ساتھ بلوچ نسل کشی میں شریک انسانیت کے ان مجرموں کو بھی کٹہرئے میں لایا جائے کمسن چاکر بلوچ کی شہادت و ریاستی فورسز کی سفاکیت میں برابر کی شریک موجودہ حکومت احتساب سے نہیں بچ سکے گی ۔