|

وقتِ اشاعت :   July 5 – 2015

کوئٹہ: جمعیت علماء اسلام کے بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی و اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ امن وامان کے دعویدار صو بائی حکومت مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے آئے روز قتل و غارت گیری نے صوبے کے عوام کی زندگی اجیرن کررکھی ہے اصولی کے سیاست کے دعویدار وزیراعلیٰ بلوچستان مری معاہدے کے نزدیک آتے ہی اپنی اقتدار کو تول دینے میں مصروف ہوچکے ہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ مقررہ مدت پر وزارت اعلیٰ کا منصب ازخود چھوڑتے ہے یا پھر پہلے سے جاری رکردہ اپنے سیاسی منصوبے کے تحت اپنی اقتدار کو دوام دیتے ہیں یہ بات انہوں نے گزشتہ روز انہوں نے ایک وفد سے بات چیت کے دوران کہی‘انہوں نے کہا کہ صوبے میں ڈھائی سال تک برسراقتدار رہنے والے قوم پرست جماعتوں نے اپنے کیے گئے دعوؤں کی مکمل نفی کردی ہے کجا کے صوبے میں کوئی ایسا منصوبہ شروع کرتے جس سے صوبے کے غریب عوام کو فائدہ ہوتا بلکہ غریب عوام پر زندگی اجیرن کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی آئے روز صوبائی دارالحکومت سمیت صوبے بھر میں بے گناہ شہریوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا جاتا ہے لیکن وزیراعلیٰ اور اس کی حکومت دلاسوں کے طور پر مختلف لوگوں کے پاس نظر آتے ہیں جب کہ اچھی حکمرانی کا یہ تقاضا ہر گز نہیں کہ قاتل دھنددناتے پھیرے اور حکومتی ٹیم تعزیتی ٹیم بن کر مرنے والوں کے لواحقین کو دلاسے دیتے رہے انہوں نے کہاکہ قوم پرستی کا لبادہ اڑھے ہوئے اقتدار پرستوں نے مخصوص اپنی جیبیوں کو بھرنے کے سوا کچھ نہیں کیا پسند و ناپسند کی بنیاد پر حکومت چلائی جس سے سسٹم کو نقصان پہنچا اپنوں کو ہر فورم پر نوازاگیا ہے جس میں سرکاری زمینوں الاٹمنٹ سے لیکر تعلیمی اداروں پر قبضے شامل ہے موجودہ حکومت مکمل طور پر عوامی مسائل حل کرنے میں ناکام ہوچکے ہے اب سیاسی شہید بننے کیلئے ایک بار پھر کوشش کررہے ہیں کہ وزارت اعلیٰ کا منصب اپنے پاس مزید ڈھائی سال کیلئے رکھیں مری معاہدے سے انکاری حکومت اب بلوچستان کے عوام کو یہ بتائے کہ کیا حقائق چھپا کر حکومت کرنا ان کا شیویٰ رہا ہے اب کس اخلاقی جرت کے ساتھ مزید ڈھائی حکومت کیلئے تگ ودوکررہے ہیں کیونکہ بلوچستان ایک قبائلی روایات ہیں کہ ہم اپنی زبان کالاج ہر صورت رکھتے ہیں مختلف حلیوں بہانوں سے اپنے اقتدار کو مزیدطویل دینے کی بجائے وزیراعلیٰ بلوچستان اپنی ناکامی قبول کرتے ہوئے مستعفی ہونے کا اعلان کریں نہ کہ لاشوں اور شہیدوں کی سیاست کا سہارا لیکر اپنے اقتدار کو بچائیں کیونکہ بلوچستان کے عوام جان چکے ہیں کہ موجودہ حکومت میں کوئی سقت نہیں کہ وہ عوام اور صوبے کے مسائل حل کرسکیں۔