|

وقتِ اشاعت :   August 13 – 2015

اسلام آباد/کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے ملک کے منتخب ایوانوں میں موجود اپنے نمائندوں کے اجتماعی استعفے پیش کرنے کے فیصلے کے بعد قومی اسمبلی میں 24 استعفے سپیکر قومی اسمبلی سر دار ایاز صادق اور سندھ اسمبلی میں متحدہ کے 51 اراکین کے استعفے سپیکر صوبائی اسمبلی آغا سراج درانی کو پیش کر دئیے گئے ۔بدھ کو یہاں کراچی میں متحدہ کے 41 اراکین صوبائی اسمبلی نے پارلیمانی لیڈر خواجہ اظہار الحسن کی قیادت میں 51 اراکین کے ہاتھ سے لکھے ہوئے استعفے سپیکر کو ان کے دفتر میں پیش کیے۔قومی اسمبلی میں متحدہ کے اراکین کی تعداد 24 ہے جن میں چار خواتین اور ایک اقلیتی رکن شامل ہے اس کے علاوہ سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کے کل ارکان کی تعداد 51 ہے۔ایم کیو ایم کے ذرائع کے مطابق ان کے دس ارکان صوبائی اسمبلی ملک سے باہر ہیں اور اسی ہی وجہ سے استعفے پیش کرتے وقت وہ موجود نہیں تھے اسی طرح ایم کیوایم کے اراکین سینٹ نے بھی اپنے استعفے پیش کر دیئے ایم کیو ایم کے ایوان بالا میں 8 سینیٹرز ہیں جن میں کرنل ریٹائرڈ سید طاہر حسین مشہدی، خوش بخت شجاعت، مولانا تنویر الحق تھانوی، میاں محمد عتیق شیخ، ڈاکٹر محمد فروغ نسیم، محمد علی خان سیف، نسرین جلیل اور نگہت مرزا شامل ہیں۔ایم کیو ایم کے اراکین کے استعفی سینیٹر طاہر مشہدی اور نسرین جلیل کی جانب سے سیکرٹری سینیٹ کو جمع کروائے گئے۔ذرائع کے مطابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کی عدم موجودگی کے باعث استعفیٰ سیکرٹری کے پاس جمع کروائے گئے ایم کیو ایم کے 2 سینٹرز بابر غوری اور خوش بخت شجاعت بیرون ملک ہونے کے باعث پیش نہیں ہوئے۔ذرائع کے مطابق بابر غوری اور خوش بخت شجاعت کے استعفے فیکس پر منگوائے گئے البتہ متحدہ قومی موومنٹ کے 6 سینیٹرز کے استعفوں کی تصدیق کا عمل مکمل کر لیا گیا سینٹ اجلاس کے دور ان چیئر مین میاں رضا ربانی نے بتایا کہ ایم کیو ایم کے سینیٹرز نے استعفے سیکرٹریٹ میں جمع کروادیئے ہیں قاعدہ 64اور رولز 18کے تحت مطابق استعفوں کا جائزہ لے رہے ہیں پارٹی ذرائع کے مطابق پاکستان کے منتخب ایوانوں میں موجود اپنے نمائندوں کے استعفے پیش کرنے کا فیصلہ کراچی میں جاری رینجرز کے آپریش کے خلاف احتجاج کے طور پر کیا گیا ۔فیصلہ لندن میں رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں طویل غور و خوض کے بعد کیا گیابی بی سی کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے قومی اسمبلی میں ڈپٹی پارلیمانی لیڈر ریحان ہاشمی نے کہا کہ جب کراچی اور حیدر آباد جیسے بڑے شہروں کی نمائندگی کرنے والی جماعت اپنے ووٹر کو تحفظ نہیں دے سکتی تو انھیں قانون ساز اداروں میں بیٹھنے کا کوئی حق نہیں انھوں نے کہا کہ اگرچہ کراچی میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف آپریشن متحدہ قومی موومنٹ کی درخواست پر ہی شروع کیا گیا تاہم انھیں کیا معلوم تھاکہ ان کی جماعت کے کارکنوں کو ماورائے عدالت قتل کردیا جائیگا اوران کی لاشیں مختلف علاقوں سے برآمد ہوں گی۔ ایم کیو ایم کے رہنما اور رابطہ کمیٹی کے رکن امین الحق نے بات کرتے ہوئے کہا کہ سینٹ کے آٹھ، قومی اسمبلی کے 24 اور سندھ اسمبلی کے 51 ارکان مستعفی ہو ئے۔انھوں نے کہا کہ یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا کہ ایم کیو ایم کی سیاسی اور سماجی سرگرمیوں پر غیراعلانیہ پابندی عائد کردی گئی ایم کیو ایم کے دو درجن سے زیادہ کارکنوں کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا اور 150 کے لگ بھگ کارکن لاپتہ ہیں انھوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سمیت تمام فورمز پر درخواستیں دی ہیں مگر کہیں بھی شنوائی نہیں ہو رہی اسی لیے ایم کیو ایم نے مجبور ہو کر یہ فیصلہ کیا ۔امین الحق نے کہا کہ ایم کیو ایم کو دیوار سے لگایا جارہا ہے منظم طریقے سے اس کے خلاف میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے اور پارٹی کے قائد الطاف حسین کی تقاریر پر غیراعلانیہ پابندی لگادی گئی ہے۔انھوں نے کہا کہ استعفوں کے فیصلے پر وفاقی یا صوبائی حکومت کی جانب سے ان کی جماعت سے اب تک کوئی رابطہ نہیں کیا گیا ہے۔ادھر ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ دعا ہے کہ کراچی میں امن دیر پا قائم ہو ہم سمجھتے تھے کہ کراچی آپریشن غیرجانبدار اور شفاف ہوگا، رینجرز کا کراچی میں رویہ جانب دارانہ ہے، کراچی میں تحریک انصاف کی مدد کی جارہی ہے، ہمارے زخموں پر مرہم رکھنے کے بجائے نمک پوشی کی جا رہی ہے۔فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم کے خلاف میڈیا ٹرائل کا موقع فراہم کیا جارہاہے، جے آئی ٹی کی تحقیقاتی رپورٹ کون میڈیا کوفراہم کررہا ہے وہ پوچھتے ہیں کہ اگر رینجرز مسلم لیگ (ن) یا پیپلز پارٹی کے کارکنان کو گرفتار کرتی تو پھر بھی ریاست کا یہی رویہ ہوتا رہا ہونے والا ایک کارکن بھی ایسا نہیں جس پر تشدد نہ کیا گیا ہو ہمارے ساتھ تیسرے درجے کے پاکستانی شہری جیسا سلوک کیا جارہاہے ہم نے انصاف کیلئے ہر دروازہ کھٹکھٹایا تاہم ہمیں کہیں بھی ہماری شنوائی نہیں ہوئی وزیراعظم نواز شریف نے آپریشن کے جائزے کے لئے کمیٹی کی تشکیل کا وعدہ کیا تھا وہ بھی پورا نہیں ہوا اس لئے ایم کیو ایم کے ارکان قومی اسمبلی اور سینیٹ نے استعفے دینے کا فیصلہ کیا ہے ہم آج پاکستان کے تین منتخب نمائندگان سے مستعفی ہو رہے ہیں۔اس سے قبل ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نے متحدہ اراکین کے استعفے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانے کے پاس جمع کرا دیئے ہیں۔ خواجہ اظہارالحسن نے ایم کیو ایم کے 51 اراکین سندھ اسمبلی کے استعفے اسپیکر کے پاس جمع کرائے، تمام اراکین کے استعفے ہاتھ سے لکھے ہوئے ہیں۔ خواجہ اظہار الحسن نے کہاکہ ایم کیو ایم کے اراکین پارٹی قیادت کی ہدایت پر استعفے دے رہے ہیں، کراچی آپریشن سمیت استعفے دینے کی بہت ساری وجوہات ہیں، حکومت کے خلاف نہیں بادشاہت کے خلاف استعفیٰ دے رہے ہیں ادھر ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے بھی رابطہ کمیٹیوں کے فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ کسی فورم پر شنوائی نہیں ہو رہی،اسمبلیوں اور عدالتوں میں کچھ بھی نہیں بولا جا رہا لہذا ایسی صورت حال میں ہمارے پاس استعفوں کے سوا کوئی چارہ نہیں۔