|

وقتِ اشاعت :   December 7 – 2018

کوئٹہ: محکمہ مذہبی امورکی نااہلی کے باعث درجنوں شہری جج کی سعادت سے محروم ہوگئے۔ اب حج کی مد میں جمع کرائے گئے کروڑوں روپے بینک سے نکالنا بھی امتحان بن گیا۔ متاثرہ افراد نے رقم کی واپسی کیلئے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا۔ مظاہرین نے نجی بینک اور محکمہ مذہبی امور کے حکام کے خلاف نعرے لگائے۔

مظاہرے کی قیادت کرنیوالے متاثرہ شخص عنایت اللہ درانی نے بتایا کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے 67 افراد نے پانچ ماہ قبل حج 2018ء کیلئے ہارڈ شپ پروگرام کے تحت درخواستیں جمع کرائی تھیں۔

درخواستیں مسلم کمرشل بینک قندھاری بازار کوئٹہ برانچ میں جمع کرائی گئیں مگر محکمہ مذہبی امور کی جانب سے مطلع کیا گیا کہ آپ کی درخواستیں غیر مستند قرار دیتے ہوئے مسترد کردی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں محکمہ مذہبی امور کی جانب سے جعلی فارم فراہم کئے گئے تھے جس کی وجہ سے ہماری درخواستیں مسترد ہوئیں۔ درخواستیں مسترد ہونے کے بعد محکمہ مذہبی امور کی جانب سے بتایا گیا کہ نجی بینک جاکر اپنی رقم واپس لیں مگر جب ہم بینک کے پاس گئے تو انہوں نے رقم واپس کرنے سے انکار کردیا۔ محکمہ مذہبی امور کا اب کہنا ہے کہ معاملہ ایف آئی اے کے پاس چلا گیا ہے اور معاملہ نمٹنے تک رقم واپس نہیں کی جاسکتی۔

انہوں نے کہا کہ پانچ ماہ گزرنے کے باوجود مجموعی طور پر کروڑوں روپے کی رقم واپس نہیں کی جارہی جس کی وجہ سے وہ افراد جو پرائیوٹ اسکیم کے تحت اگلے سال حج کیلئے درخواستیں جمع کرانا چاہتے ہیں انہیں مشکلات درپیش ہیں۔

انہوں نے وزیراعظم عمران خان،چیف جسٹس سپریم کورٹ، چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ اور دیگر اعلیٰ حٰکام سے معاملے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ حکومت انہیں آئندہ سال ہارڈ شب پروگرام کے تحت جج پر بھیجے یا پھر ان کے پاسپورٹس اور جمع شدہ فیس واپس کرے تاکہ وہ نجی اسکیم میں درخواستیں جمع کراسکیں۔