|

وقتِ اشاعت :   February 21 – 2019

کوئٹہ228اندرون بلوچستان: بلوچستان میں موسلا دار بارش نے خشک سالی کا زور توڑ دیا۔ لسبیلہ ، خضدار اور کیچ میں زبردست بارش ہوئی جس سے تینوں اضلاع میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی۔ ندی نالوں میں طغیانی پیدا ہوگئی ، رابطہ سڑکیں بند ہوگئیں۔ 

سیلابی ریلے آبادی والے علاقوں میں داخل ہونے سے لسبیلہ میں درجنوں افراد پھنس گئے جنہیں ریسکیو کرنے کیلئے حکومت بلوچستان نے ضلع میں ایمرجنسی نافذ کرکے پاک فوج سے مدد طلب کرلی ہے۔ کوئٹہ کراچی شاہراہ مختلف مقامات پر ٹریفک کیلئے معطل ہوگئی جس سے سینکڑوں گاڑیاں اور مسافر پھنس گئے۔ کیچ میں سیلابی ریلا سی پیک شاہراہ کا ایک حصہ ،دو کرم ندی پل کا ایک حصہ اور سوراپ ندی میں حفاظتی بند کا ایک سرا بہہ کر لے گیا۔

تربت کا کراچی اور گوادر سے زمینی رابطہ بھی منقطع ہوگیا۔ زیارت ، کان مہترزئی، ہربوئی، توبہ کاکڑی، توبہ اچکزئی اور بالائی علاقوں میں دو سے دس انچ تک برف پڑی۔ سب سے زیادہ برف ہربوئی اور زیارت میں پڑی۔پی ڈی ایم اے نے متاثرہ علاقوں کیلئے امدادی سامان بھیج دیا۔ 

محکمہ موسمیات کے مطابق سب سے زیادہ بارش خضدار میں 45ملی میٹر ہوئی۔ لسبیلہ میں39 ،، پسنی میں28 اورتربت24 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ سبی میں21، قلات19، گودار16، جیوانی15، اورماڑا، بارکھان13، ژوب12، کوئٹہ (شیخ ماندا11، سمنگلی15)، دالبندین10، پنجگور06 اور نوکنڈی02 میٹر بارش ہوئی۔ 

محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ جمعرات کی صبح تک بادلوں کا زور ٹوٹ جائیگا اور صوبے کے بھر علاقوں میں موسم صاف ہوجائے گا جس کے بعد موسم خشک اور شدید سرد رہے گا۔ بلوچستان میں بارشوں کا یہ سلسلہ منگل کو شروع ہوا جو وقفے وقفے سے پورا دن اور رات بھر جاری رہا۔ 

بدھ کو بھی صوبے کے تیس سے زائد اضلاع میں بارش اور پہاڑوں پر برفباری کا سلسلہ جاری رہا۔شمالی بلوچستان زیارت،کان مہترزئی،توبہ اچکزئی،توبہ کاکڑی،چھپر لفٹ اور ہربوئی میں برفباری کا سلسلہ جاری ہے ۔زیارت میں آٹھ انچ کان مہترزئی میں 6انچ توبہ اچکزئی اور توبہ کاکڑ ی میں ایک فٹ سے زائد برفباری ہوئی ۔بلوچستان میں سب سے زیارہ بارش لسبیلہ ، خضدار اور کیچ میں ہوئی جس سے ان اضلاع میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی۔ ندی نالوں میں طغیانی پیدا ہوگئی ، رابطہ سڑکیں بند ہوگئیں۔

سیلابی ریلے آبادی والے علاقوں میں داخل ہونے سے درجنوں افراد پھنس گئے۔ پی ڈی ایم اے نے صورتحال کے پیش نظر صوبے بھر میں الرٹ کردیا۔ کوئٹہ میں صوبائی کنٹرول روم قائم کیا گیا جس کا صوبائی وزیر داخلہ و پی ڈی ایم اے ضیاء لانگو، ڈی جی پی ڈی ایم اے عمران زرکون نے دورہ کیا۔ 

صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ لسبیلہ میں بارشوں سے نقصانات کی اطلاعات ہیں کچھ لوگ پھنسے ہوئے ہیں جنہیں ریسکیو کیا جارہا ہے۔ متاثرہ علاقوں کیلئے کئی ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان بھی بھیج دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ کے ادارے پی ڈی ایم اے کے ساتھ ملکر ریسکیو میں شریک ہیں۔ 

لسبیلہ میں ضلعی ہیڈ کوارٹر اوتھل، لاکھڑا، بیلہ اور اطراف کے علاقوں میں منگل اور بدھ کی درمیانی شب بارش کا سلسلہ شروع ہوا۔ طوفانی بارش کا سلسلہ بدھ کو بھی جاری رہا جس سے ضلع کے ان علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی۔ 

آمدہ اطلاعات کے مطابق تحصیل اوتھل کے مشرقی سمت پہاڑوں اور کنراج کے علاقوں میں موسلادھار بارش کے بعد اوتھل کے علاقے وایارہ ، آہورہ سمیت سکن کے مختلف مقامات پر کراچی کوئٹہ قومی شاہراہ سے گزرنے والی ندیوں میں سیلابی ریلے داخل ہوئے جس کے سبب وقتاً فوقتاً پانی کی سطح میں اضافہ اور کمی ریکارڈ کی جارہی ہے ۔

ندیوں کا پانی کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر آنے کے سبب ٹریفک کی روانی میں خلل واقع ہورہا ہے جبکہ اوتھل کے علاقے موضع ریٹالڑہ گوٹھ ناکو قادری ہاشمانی بلوچ ، موضع کانگڑھ بشوانی گوٹھ نزد اوتھل سٹی کے علاقوں میں سیلابی پانی مقامی آبادی میں داخل ہوچکا ہے ، جس سے گوٹھ ناکو قادری میں متعدد علاقہ مکین سیلابی ریلے میں پھنس چکے ہیں اور بشوانی گوٹھ میں مال مویشی کے پانی میں بہنے کی اطلاع موصول ہوئی ۔

اوتھل کے علاقے یو سی کہنواری انگاریہ گوٹھ ، پیر جو گوٹھ درگاہ فداحسین شاہ نزد اوتھل سٹی ، کھرڑی اور دیگر علاقوں میں بھی سیلابی ریلوں سے مقامی آبادیوں کو خطرات لاحق ہیں ، مغربی پہاڑی علاقے پیر بمبل میں موسلادھار بارش کے سبب زائرین کی گاڑی پانی میں پھنسنے ، بیلہ کے علاقے اسماعیلانی گدور گوٹھ کے درمیان راستہ نہ ہونے کے سبب چالیس کے قریب افراد پھنسے ہوئے ہیں۔

دوسری جانب بیلہ کے پہاڑی اور میدانی علاقوں میں ہونے والی بارشوں کے پانی کا ریلا شہر کے درمیان سے گزرنے والی ’’کھانٹا ندی ‘‘میں پہنچا تو ندی میں طغیانی کے باعث بارشوں کا پانی بیلہ شہر کے ریسٹ ہاؤس محلہ ، بزنجو محلہ اور بلوچی گوٹھ کی آبادیوں اور مکانات میں داخل ہوگئے اس دوران وہاں درجن سے زائد افراد پھنس گئے جنہیں ریسکیو کرلیا گیا۔ 

پانی شہر کی آبادی والے علاقے میں داخل ہونے کے بعد لوگ محفوظ مقام پر منتقل ہورہے ہیں ۔جبکہ بیلہ اور خضدار کے پہاڑی سلسلوں پر بارش کے بعد بیلہ کی پورالی ندی میں سیلابی ریلے داخل ہوچکے ہیں ، اوتھل میں کھانٹا ندی اور لنڈا ندی میں سیلابی ریلے کے سبب قومی شاہراہ دو مختلف مقامات سے بند ہے جس سے کوئٹہ کراچی ٹریفک کی روانی متاثر ہے اور ہزاروں گاڑیاں قومی شاہراہ پر پھنس گئی ہیں جبکہ کھانٹا ندی پل سے ایک ٹرالر سیلابی پانی میں بہہ گیا۔ 

صورتحال سے نمٹنے کیلئے کمشنر قلات ڈویژن بشیر احمد بنگلزئی بیلہ پہنچ گئے ہیں اور انہوں نے بارشوں سے پیدا شدہ سیلابی صورتحال کے باعث اپنا کیمپ آفس بیلہ میں قائم کرکے پولیس ، لیویزفورس اور سرکاری ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کردی ہیں اور ایف سی آواران ملائشیا ء سمیت قانون نا فذ کرنے والے اداروں کو ریڈ الرٹ کردیا ہے ۔ 

کمشنر قلات ڈویژن بشیر احمد بنگلزئی کے علاوہ ایڈیشنل کمشنر قلات ڈویژن امیر فضل اویسی ، ڈپٹی کمشنر لسبیلہ شبیر احمد مینگل ، ایس ایس پی لسبیلہ آغا رمضان علی ، اے سی بیلہ ڈاکٹر جمیل احمد بلوچ ، ایدھی انچارج بلوچستان ڈاکٹر عبدالحکیم لاسی سمیت اوتھل بیلہ کے تحصیلداران ، ایس ایچ اوز متاثرہ افراد کی مدد کے لئے موجود ہیں اور نقصانات کا جائزہ لے رہے ہیں ۔محکمہ موسمیات کے مطابق آج لسبیلہ میں 39 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ 

آخری اطلاعات کے مطابق ندی نالوں میں پانی سطح میں کمی واقع ہورہی ہے۔کمشنر قلات ڈویژن بشیر کا کہنا ہے کہ پانی میں پھنسے کئی افراد کو ریسکیو کرلیا گیا ہے۔ بیلہ اور اوتھل میں مختلف مقامات پر پچاس سے زائد افراد پھنسے ہیں جنہیں کشتیوں کی مدد سے نکالا جارہا ہے۔ 

سیلابی صورتحال پیدا ہونے کے سبب ضلع بھر میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور پاک فوج سے بھی مدد طلب کرلی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ ، ڈپٹی کمشنر، ایس ایس پی ، ایف سی حکام اور ضلعی انتظامیہ کے افسران اور ادارے امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔تاحال کسی جانی نقصان کی اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہیں تمام افراد جو سیلابی ریلے میں پھنسے ہیں وہ راستہ نہ ہونے کی وجہ سے متاثر ضرور ہیں جنہیں ریسکیو کیا جارہا ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ اوتھل میں ناریل فارم کے قریب کوئٹہ کراچی شاہراہ کو پل کی حالت خستہ ہونے کی وجہ سے بند کردیا گیا ہے جس سے شاہراہ پر ٹریفک معطل ہے۔ دریں اثناء سیلابی ریلوں سے متاثر ہونے والے لوگوں کی مدد کے لئے ضلعی انتظامیہ ، پولیس ، لیویز اور ریسکیو ادارے ایدھی فاونڈیشن ، لسبیلہ ویلفئیر ٹرسٹ نے ریسکیو کا کام شروع کردیا ہے ۔ 

ایف سی آواران ملائشیاء کے میجر عامر کبیر اور تحصیلدار محبوب چنا ل نے ایف سی ملائشیاء کے جوانوں لیویز اور پولیس اہلکاروں کی مدد سے امدادی کارروائیاں شروع کردیں اور لوگوں کو نشیبی علاقوں میں ان کے مکانات سے نکال کر محفوظ مقاما ت پر منتقل کیا ۔ادھر گزشتہ شب تربت سمیت ضلع کیچ میں ہونے والی بارشوں سیلابی کیفیت پیدا ہوگئی ہے۔کیچ کور ندی کے حفاظتی بند میں مختلف جگہوں پر پانی کا رساؤ ہونے کے سبب ارد گرد کی آبادی سخت خوف شکار ہیں۔

اطلاع کے مطابق کیچ کور میں شام گئے تک پانی کے ریلوں کی آمد جاری رہی جس سے پانی کا دباؤ بھی بڑھتا جارہا ہے، علاقہ مکینوں میں رات کے وقت کسی بھی ہنگامی صورتحال پیدانے کے ممکنہ خدشات پر سخت خو ف کاماحول ہے تاہم انتظامیہ کے مطابق پانی کے رساؤ سے کسی بڑے خطرے کی بات نہیں البتہ ہنگامی صورت حال کے پیش نظر انتظامیہ مکمل الرٹ ہے۔

ادھر پانی کے زبردست ریلے سے آبسر کو تربت شہر سے ملانے والی دو کرم پل کاایک حصہ بہہ جانے کی وجہ سے آبسر کا زمینی رابطہ تربت شہر سے کٹ گیا۔ ضلعی انتظامیہ اور فورسز نے فوری طور پر مشینری کے ساتھ وہاں پہنچ کر امدادی کام شروع کردیئے اور پانی کو شہری آبادی کی طرف بڑھنے سے روک کر پانی کا سرا دوبارہ ندی کی جانب موڑ دیاجبکہ فوری طور پر قریبی آبادی کو محفوظ مقام پر منتقل کردیاگیا ، پل ٹوٹنے سے دونوں جانب لوگوں کی بڑی تعداد پھنس کر رہ گئی۔

اسی طرح بارشوں کے سبب گوکدان میں سوراپ ندی کی حفاظتی بند کو بھی کافی نقصان پہنچاہے۔ سوراپ ندی پر قائم پل کے سرے کو آبادی کی جانب سے پانی کے ریلے نے سخت نقصان پہنچادیا ، ریلے سے بند کا ایک بڑا حصہ پانی میں بہہ گیا جس سے علاقہ مکینوں میں سراسیمگی پھیل گئی ،انتظامیہ نے اس پر فوری ایکشن لیتے ہوئے ہنگامی بنیادوں پر وہاں پہنچ کر پانی کا رخ آبادی کی طرف بڑھنے سے روک کر علاقہ کو ممکنہ تباہی سے بچالیا۔

دوسری جانب تجابان میں مختلف علاقوں سے آنے والے پانی کے ریلوں سے سی پیک روٹ کو سخت نقصان پہنچنے کی اطلاع ہے۔ ذرائع کے مطابق تجابان کے مقام پر تعمیر شدہ ایم ایٹ سڑک کا ایک بڑا حصہ پانی میں بہہ جانے سے ہرطرح کی ٹریفک معطل رہ گئی جس سے پنجگور اور کوئٹہ کا رابطہ تربت سے منقطع رہا،مزکورہ سڑک سی پیک روٹ کا حصہ بھی ہے ۔جبکہ تربت اور گوادر کے درمیان نلینٹ کے قریب ایم ایٹ شاہراہ پر پہلے سے پل ٹوٹنے کے باعث متبادل راستے میں پانی کا ایک بڑا ریلہ آگیا جس کی وجہ سے ٹریفک معطل رہی جس سے کراچی اورگوادر کا زمینی رابطہ تربت سے مکمل طور پر منقطع ہے۔ 

میرانی ڈیم میں کیچ کور دریا سے پانی کے بڑے ریلے کے سبب پانی کافی حد تک جمع ہوگیا ہے محکمہ ایریگیشن کے مطابق کیچ کور میں تقریبا 8فٹ تک پانی جمع ہے تاہم اس سے خطرے کی کوئی بات نہیں ہے۔تاہم اس سے تربت کے علاوہ بلیدہ ،ہوشاپ،تجابان، پیدارک،ڈنڈار ،تمپ،مند، بل نگوراور دشت میں رات بھر بارش برسنے اور مقامی ندی نالوں میں پانی آنے سے طغیانی کی اطلاعات ملی ہیں تاہم کہیں سے کسی طرح کی جانی و مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ 

یاد رہے کہ تربت سمیت ضلع کیچ میں گزشتہ کئی سالوں سے بارش نا ہونے کے باعث شدید خشک سالی جنم لے چکا تھا جس سے علاقے میں قحط سالی کا خدشہ پیدا ہوگیا ، دشت اور بلیدہ کے کئی دیہی علاقوں سے خشک سالی کے باعث لوگوں نے ہجرت بھی کی تھی مگر گزشتہ ہفتے کی بارشوں اور بدھ کو ایک بار پھر ہونے والی طوفانی بارشوں نے خشک سالی کا خاتمہ کردیا ہے اس سے لوگوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔کوئٹہ میں بھی بدھ کو وقفے وقفے سے بارش جاری رہی ۔

بارش کے باعث رحمت شہریوں کے لئے زحمت بن بد انتظامی ے صفائی کا پول کھول دیا ، شہر کی سیوریج لائنیں اور برساتی نالے بند ہیں جبکہ گندہ پانی ابل کر سڑکوں پر آ گیا جس کی وجہ سے شہریوں کے لئے آمدو رفت مشکل ہو گئی ۔بجلی کا نظام بھی درہم برہم ہوگیا۔ ضلع کے بیشتر علاقے کئی گھنٹے تک اندھیرے میں ڈوبے رہے۔ خضدار اور اس کے علاقوں نال ،وڈھ ،زہری ،باغبانہ اورفیروز آباد میں موسلادھار بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔ 

بعض مقامات پر سیلابی صورتحال بھی پیدا ہوئی۔درجنوں کچے مکانات کو بھی نقصان پہنچا۔زندہ پیر کے مقام پر دیواریں گر گئیں تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ ڈپٹی کمشنر خضدار میجر (ر) محمد الیاس کبزئی نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا ۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر خضدار کا کہنا تھا کہ بارشوں کی وجہ سے پورے ضلع میں تمام اداروں کو ہائی الرٹ رہنے کی ادا کی گئی تھی۔ متاثرین میں ضروری سامان اشیاء خورد و نوش گرم ملبوسات اور کمبل وغیر ہ تقسیم کی گئی ہیں۔ 

دریں اثناء بارش نے میونسپل کارپوریشن خضدار کی ناقص کارکردگی کا پول کھل دیا بند نالوں کو تو بارش اور سیلاب کی پانی نے کھول دیا مگر سارے کچرے بازار کے سڑکوں پر نکل کر گندگی میں مزید اضافہ کر دیا ۔قلات اوراطراف کے علاقوں میں بھی موسلا دھارش بارش ہوئی ۔ 

ضلع میں بیس ملی میٹر کے قریب بارش ہوئی جبکہ بالائی علاقے ہربوئی میں کئی انچ برف بھی پڑی جس سے آمدروفت بھی متاثر ہوئی۔ ضلع میں بارش سے سڑکوں پر پانی جمع ہوگیا۔ طویل عرصے بعد بارش سے زمیندار خوش دکھائی دیئے۔ 

زمینداروں کا کہنا ہے کہ سیب ، آڑو، خوبانی سمیت دیگر فصلوں کو حالیہ بارشوں سے فائدہ پہنچے گااور خشک سالی کے اثرات کم ہوں گے۔ ضلع نصیرآباد کے مختلف علاقوں ڈیرہ مرادجمالی،تمبو،منجھوشوری،چھتر،فلیجی،میرحسن ،نوتال میں گزشتہ شب شروع ہونیوالا بارش کا سلسلہ بدھ کو بھی وقفے وقفے سے جاری رہا جس سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔ڈیرہ مراد جمالی کا مین بازار تالاب میں تبدیل ہوگیا۔

بارش نے نصیرآباد اورڈیرہ مراد جمالی شہر ترقیاتی کاموں کے جال بچھانے کے دعووں کی بھی قلعی کھل گئی ۔ تمبو ،چھتر ،مینگل کوٹ اورباباکوٹ سمیت دیہی علاقوں کا شہروں سے زمینی رابطہ منقطع ہوکررہ گیا ۔ طوفانی بارش سے کچے مکانات کو نقصان پہنچا۔ خستہ حال کچے مکانات کی چھتیں اور دیواریں گرنے سے خاتون سمیت تیرہ افراد زخمی ہوگئے ۔بارش کے ساتھ ہی بجلی کا نظام درہم برہم ہوگیا۔

جعفرآباد ، گنداخہ، اوستہ محمد اور اطراف کے علاقوں میں بھی موسلا دھار بارش ہوئی جس سے سڑکوں پر پانی جمع ہوگیا۔ بارش کا پانی ریلوں کی صورت میں گھروں میں داخل ہوگیا۔ نالیاں بند ہونے اورمیونسپل کمیٹی عملے کے غائب رہنے کے باعث اوستہ محمد کے جناح روڈ ،شاہی بازار ،علی آباد روڈ جھیل کا منظر پیش کرنے لگا ۔

گھروں میں پانی داخل ہونے اور سڑکوں پر پانی جمع ہونے سے شہریوں کوسخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔گنداواہ میں نکاسی آب کا سیورج سسٹم درست نہ ہونے کی وجہ سے معمولی بارش کا پانی گلیوں میں کھڑا رہنے سے گلیاں گندگی کے ڈھیر میں تبدیل ہو گئیں ۔

کیچڑ کی وجہ سے عوام کا اپنے گھروں سے نکلنا مشکل ہو گیا ۔ڈیرہ بگٹی اور اس کے علاقوں سوئی، حبیب راہی، سنگسیلہ، لوپ اور پیرکوہ میں بھی منگل اور بدھ کی درمیانی شب سے وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے جس سے سردی کی شدت میں اضافہ ہوا ہے۔

بارش کے بعد ضلع کے مختلف علاقوں کے پہاڑی ندی نالوں میں طغیانی آگئی ہے۔بارش کی صورتحال کے باعث ڈپٹی کمشنر ڈیرہ بگٹی نے ہنگامی طور پر ایمرجنسی کنٹرول روم قائم کیا ہے۔کنٹرول روم اسسٹنٹ کمشنر ڈیرہ بگٹی ذوہیب الحسن کنٹرول روم سے مختلف علاقوں سے بارش کی صورتحال کو مانیٹر کررہے ہیں۔ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کسی بھی علاقے میں ایمرجنسی کی صورت میں کنٹرول روم کے ان نمبرز0835410570 اور0835490235پر رابطہ کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔

ہرنائی میں بھی موسلا دھار بارش ہوئی۔ چپررفیٹ کے مقام شدید برف باری سے ہرنائی کوئٹہ شاہراہ پر ٹریفک معطل ہوگئی۔ ڈپٹی کمشنر عظیم جان دمڑ کے مطابق بارش کے بعد ضلع بھر میں الرٹ کردیاگیا۔ابتک ضلع سے کسی بھی علاقہ سے جانی مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ۔لیویز چپر لفٹ کے مقام پر ٹریفک کی بحالی کے کام میں مصروف ہے۔ قلعہ سیف اللہ اور مضافات میں بارش سے زمیندار اور مالدار طبقے میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ 

زمینداروں کا کہنا ہے کہ تخم ریزی کے وقت بارشوں سے فصلوں کو زبردست فائدہ ہوگا۔ موسم سرما کے آخر میں بارشوں سے پہاڑی اور صحرائی پودوں کو بھی خوب فائدہ ہوگا۔دکی میں منگل کی شب سے شروع ہونے والا بارش بدھ کو بھی وقفے وقفے سے جاری رہا۔ 

نکاسی آب کے مین نالے کے بند ہونے سے بارش کا پانی سڑکوں پر جمع ہوگیا ۔ گٹر کا گندا پانی بھی سڑکوں پر جا بجا گندگی پھیل گئی اور شہریوں کو مشکلات کا سامنا رہا۔میونسپل عملے کی جانب سے ڈیوٹی نہ دینیا ور صفائی کی ابتر صورتحال پر شہری نالاں دکھائی دیئے۔افغان سرحد سے ملحقہ سرحدی ضلع قلعہ عبداللہ، چمن، گلستان، توبہ اچکزئی سمیت دیگر مضافاتی علاقوں میں تیزہواوں کے ساتھ موسلادھار بارش ہوئی ۔ 

بارش کے بعد چمن شہر کی سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگیں تاہم طویل عرصہ بعد باران رحمت برسنے پر شہری خوش دکھائی دیے۔ کوہلو،شہر اواس کے ر گردو نواح تمبو،گرسنی ،سفید،ماوند،مخماڑ،پژہ ،لاسے زئی میں وقفے وقفے سے ہلکی اور تیز بارش کا سلسلہ منگل کی رات گئے شروع ہوئی جو وقفے وقفے سے اگلے پورا دن بھی جاری رہا ۔بارش کے باعث سردی کی شدت میں اضافہ ہوا ہے ۔

مضافاتی علاقوں میں موسلادھار بارشوں سے ندی نالوں میں طغیانی آگئی تاہم کہیں سے مالی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ۔ایرانی سرحد سے ملحقہ چاغی، تفتان، کچاؤ، تالاب، سیندک، نوکنڈی، یک مچھ ، نوشی ، سرگیشہ، برابچہ اور اطراف کے علاقوں میں کئی گھنٹوں تک مسلسل بارش ہوئی جس سے ندی نالوں میں طغیانی کی صورتحال پیدا ہوگئی۔ 

محکمہ موسمیات نے 26 فروری سے بلوچستان کے شمال میں بارشوں کا نیا سسٹم داخل ہونے کا امکان ظاہر کیا ہے محکمہ موسمیات کے مطابق نئے سسٹم کے تحت کوئٹہ سمیت بلوچستان کے شمال میں مزید بارشوں کا امکان ہے ۔