|

وقتِ اشاعت :   August 8 – 2020

پاکستان میں کورونا وائرس کے حوالے سے جو خدشات ظاہر کئے جارہے تھے حالات ان کے برعکس نکلے اور دنیاکے دیگر ممالک کی نسبت پاکستان میں کورونا سے کم اموات ہونے کے ساتھ ساتھ کیسز بھی کم رپورٹ ہوئے حالانکہ طبی ماہرین کو خدشہ تھا کہ پاکستان میں بڑے پیمانے پرانسانی بحران سامنے آسکتا ہے البتہ اس طرح کے حالات پیدا نہیں ہوئے۔ ماہرین اپنی رائے حالات کے مطابق دیتے ہیں جو مکمل طور پر جائزہ لیتے ہیں کہ وباء کی نوعیت اور اس کی تیزی کی شرح کیا ہے۔بہرحال صورتحال بہتر ہونے سے صحت کے شعبہ پردباؤ کم رہا اوراب کورونا وائرس کنٹرول میں ہے۔

اسی بنیاد پر وفاقی حکومت نے عوام کی سہولت کیلئے اہم اعلانات کئے ہیں، گزشتہ روز نیشنل کمانڈاینڈکنٹرول سینٹر کے اجلاس کے بعد وفاقی وزیر اسد عمر نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ کورونا وباء کے حوالے سے کافی بہتری آئی ہے، جس کی وجہ سے مارکیٹس، مالز، پبلک ٹرانسپورٹ، ریسٹورنٹس، سینما گھر، تھیٹرز، جمز اور پبلک پارکس 10 اگست سے کھول دئیے جائیں گے۔ تعلیمی ادارے 15 ستمبر سے کھولے جائیں گے۔ 7ستمبر کو آخری ریویو کریں گے۔ میرج ہالز کو 15 ستمبرسے کھولا جارہا ہے۔ ریسٹورنٹس میں باہر اور اندر بیٹھنے کی اجازت ہوگی۔ ہوٹلز بھی شادی کے فنکشن کرسکتے ہیں۔

ریسٹورنٹس کو ایس او پیز کے تحت پیر سے کھولنے کی اجازت ہوگی۔ سینما، تھیٹرز اور پبلک پارکس کو 10اگست سے کھول دیا جائے گا۔ جمز اور کلب کو بھی 10اگست سے کھولنے کی اجازت ہوگی۔ روڈ ٹرانسپورٹ کو بھی کھولا جارہا ہے۔بیو ٹی پارلرز اور مزاروں کو بھی کھولا جارہا ہے۔ مارکیٹوں پر وقت کی پابندی اور ہفتہ، اتوار کی چھٹی ختم کی جارہی ہے۔ تماشائیوں کے بغیر اسپورٹس سرگرمیوں کی اجازت ہوگی۔ موٹرسائیکل پر ڈبل سواری کی بھی اجازت ہوگی۔ ریلوے اور ایئر لائن فری آپریٹ کرسکیں گے۔ ریلوے ا ور ایئر لائن میں سیٹیں چھوڑنے کی بندش ستمبر کے آخر تک برقرار ہوگی۔

14اگست کے لیے خصوصی احکامات جاری ہونگے۔ محرم سے متعلق علمائے کرام کے ساتھ مل کر ایس اوپیز بنائی جاچکی ہیں۔ عوام کے تعاون سے صورتحال کنٹرول میں آئی۔ یکم اکتوبر سے مسافر جہازوں میں نارمل سفر کرسکیں گے۔ پاکستان خوش قسمت ممالک میں شامل ہے کہ جہاں پر کورونا سے زیادہ اموات نہیں ہوئیں یہ ایک الگ بحث ہے کہ لاک ڈاؤن کے مسئلہ پر وفاق اور صوبائی حکومتوں کے درمیان ایک پالیسی بنانے کے حوالے سے ہم آہنگی نہیں تھی،اسی لئے ضرورت تھی کہ ایک متفقہ جامع حکمت عملی مرتب کی جاتی کیونکہ دنیا بھر میں جہاں بھی لاک ڈاؤن کیا گیا وہاں ریاستی پالیسی واضح تھی اور حالات کے مطابق وہاں معمولات زندگی کو بحال کیا گیا مگر ہمارے یہاں کنفیوژن بہت زیادہ تھی۔

یہ ایک المیہ ہے کہ ایک عالمی وباء اور بحران کے دوران بھی اختلافات دیکھنے کوملے حالانکہ اس طرح کے حالات کامقابلہ کرنے کیلئے ضروری ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز ملکر پالیسی بنائیں تاکہ ایک اچھا پیغام عوام تک پہنچ سکے مگر اب بھی صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے وفاقی وصوبائی حکومتوں کو چاہئے کہ کورونا وائرس کی دوسری لہر پر نظررکھیں اور مشترکہ طور پر اس سے نمٹنے کیلئے فیصلے کریں تاکہ کسی بڑے بحران سے بچا جاسکے۔بہرحال یہ خوش آئند بات ہے کہ لاک ڈاؤن میں بہت زیادہ نرمی کافیصلہ کیا گیا ہے اور بہت جلد معمولات زندگی کو بحال کیاجارہا ہے جس سے عوام کودرپیش مشکلات میں کمی آئے گی مگر وباء کے حوالے سے احتیاطی عمل کو نہ چھوڑاجائے۔