|

وقتِ اشاعت :   September 6 – 2020

وزیر اعظم عمران خان نے کراچی کیلئے گیارہ سو ارب روپے کے پیکج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وفاق اور سندھ اس میں حصہ ڈالیں گے۔کراچی ٹرانسفارمیشن پلان سے متعلق میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ بارشوں سے پورے ملک میں نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور گورنر سندھ عمران اسماعیل کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ کراچی میں بارشوں سے تباہی مچ گئی۔ بارشوں سے پہلے کورونا کا چیلنج تھا۔ کراچی میں عوام کو مختلف مسائل کا سامنا ہے۔

کراچی کے مسائل کے مستقل حل کیلئے کوشاں ہیں آج تاریخی دن ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کورونا سے نمٹنے کے لیے ہم نے کمیٹی بنائی۔ ٹڈی دل کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے بھی کمیٹی تشکیل دی گئی۔ بارشوں سے بلوچستان اور دیگراضلاع متاثر ہوئے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے محسوس کیا کہ کراچی کا مسئلہ اہم ہے اس پر بات کرنا ضروری ہے۔ کسی بھی مسئلے سے نمٹنے کے لیے کوآرڈی نیشن ضروری ہے۔ قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے ہمیں ہر وقت فوج کی مدد درکار ہوتی ہے۔ سیلاب سے تباہ کاریاں بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں بھی ہوئیں۔

عمران خان نے کہا کہ کراچی میں نالے،نکاسی آب،بے گھرافراد اور سولڈ ویسٹ کے مسائل ہیں۔ کراچی کی سڑکیں اور دیگر انفراسٹرکچر کا مسئلہ حل کرنا ضروری ہے۔کراچی کے لوگوں نے مشکل وقت کا سامنا کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے انہیں اندرون سندھ سیلاب کی تباہ کاریوں سے متعلق آگاہ کیا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم نے ملکر کورونا سے نمٹنے کے لیے اقدامات کیے۔ ہم کراچی کے مسائل کے حل کے لیے بھی ملکر کام کریں گے۔ کراچی والوں کے لیے پینے کا پانی بڑامسئلہ ہے۔

کراچی میں ٹرانسپورٹ کیساتھ سڑکوں کابھی مسئلہ ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے انہیں کراچی کی انفراسٹرکچر سے متعلق بھی بریف کیا۔وزیراعظم عمران خان کے دورے سے یقینا ایک اچھا پیغام کراچی کے عوام کو جائے گا کہ وفاق اس وقت کراچی کے مسائل سے غافل نہیں ہے اور نہ ہی انہیں تنہا چھوڑے گی مگر سب سے اہم بات یہ ہے کہ کراچی سے متعلق اعلان کردہ وزیراعظم کے پیکج کو عملی جامہ پہنایا جائے تاکہ کراچی کے بعض بنیادی مسائل مستقل بنیادوں پر حل ہوسکیں۔کراچی پورے ملک کو چلاتا ہے۔

بدقسمتی سے کراچی کو اس لحاظ سے ترجیح نہیں دی گئی مگر اس کے ذمہ دار کراچی کی اپنی جماعتیں ہیں خاص کر ایک جماعت جس کا سب سے بڑا ووٹ بینک کراچی سے ہے وہ عرصہ دراز تک مختلف ادوار میں حکومتوں کا حصہ رہ چکی ہے اور موجودہ حکومت میں بھی شامل رہی ہے جس نے کراچی کی ترقی، انفراسٹرکچر اور بنیادی مسائل کے حوالے سے وفاق سے کبھی بھی بڑے پیمانے پر کوئی پیکج نہیں لیا بلکہ ذاتی وگروہی مفادات ان کی ترجیحات رہی ہیں۔اب ضروری ہے کہ وفاقی حکومت خود ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے سندھ حکومت کے ساتھ ملکر کراچی سمیت اندرون سندھ کے مسائل کو حل کرنے کیلئے کام کرے، جو اعلانات کئے گئے ہیں۔

ان پر عملدرآمد ضروری ہے جس کی توقع اور امید کراچی کے عوام رکھتے ہیں۔ حالیہ بارشوں نے گوکہ کراچی کے مسائل کو زیادہ اجاگر کرکے سامنے لایا مگر اس سے قبل بھی کراچی میں مسائل کے انبار تھے، پانی، سیوریج، بجلی جیسے اہم مسائل عرصہ دراز سے موجود ہیں جنہیں حل کیاجانا ضروری ہے تاکہ کراچی کے شہری کم ازکم ان مسائل سے نکل سکیں۔ وزیراعظم عمران خان کا دورہ اب کتنا فائدہ مند ثابت ہوتا ہے اسکا عملی اقدامات سے ہی پتہ چلے گا اگر کسی حد تک پیکج پر عمل ہوا تو یقینا پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی دونوں کے سراس کا سہرا جائے گا۔