|

وقتِ اشاعت :   October 6 – 2020

کوئٹہ: سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ونیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہاہے کہ نوازشریف کا بیانیہ جمہوری ہے،پی ڈی ایم معروضی حالات اور عوامی مشکلات کے باعث وجود میں آیا، ملک میں جمہوری حکومت نہیں بلکہ سویلین کنٹرولڈ حکومت مسلط ہے،بدقسمتی سے آئین پرعملدرآمد،پارلیمنٹ کی بالادستی،عدلیہ اور میڈیا کی آزادی کیلئے جدوجہد کرنے والوں کو غدارکے القابات سے نوازاجاتارہاہے۔

کسی کو ڈنڈے کے زور پر سیاست سے الگ نہیں کیاجاسکتا اور نہ ہی کوئی جماعت یا لیڈر کبھی ہمیشہ کیلئے ختم ہوسکتاہے،پاکستان کو ویلفیئر اسٹیٹ بنانے تک یہاں معاشی،سیاسی استحکام اور حقیقی جمہوریت صرف ایک خواب ہوگا،راتوں رات گم نام جماعتیں بنیں گی تو جمہوریت کیسے مضبوط ہوگی،ملک میں سیاسی جماعتیں نظریاتی،ارتقائی بنیادوں پرجماعتوں کے قیام سے ہی عوامی مسائل حل ہوں گے۔

بلوچستان میں مکمل امن تک لاپتہ افراد کامسئلہ حل نہیں ہوسکتا،بحیثیت وزیراعلیٰ میں واضح کیاتھاکہ لاپتہ افراد کے مسئلے کے حل میں مکمل طورپر ناکام رہا، جمہوری لوگ جیلوں سے نہیں ڈرتے،موجودہ حکمران اپنی خواہش پوری کریں ان سے زیادہ تو ایوب خان،ضیاء الحق اور مشرف نے سیاسی رہنماؤں کو جیلوں میں ڈالا تھا۔ان خیالات کااظہار انہوں نے نجی ٹی وی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔

ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہاکہ میر حاصل بزنجو کی وفات سے بوجھ بڑھ گیاہے اس لئے پارٹی کو منظم کرنے کی کوشش کررہاہوں،ہم نے پارلیمنٹ،آئین کی بالادستی،عدلیہ اور میڈیا کی آزادی کی بات کی تو کچھ لوگوں کو یہ باتیں غداری لگتی ہیں پہلے آئین کی پاسداری،پارلیمنٹ کی بالادستی کی آواز بلوچستان سے اٹھا کرتی تھی لیکن اب پنجاب سے آواز اٹھی ہے بلوچستان کے ساتھ پنجاب پر بھی غداری کے الزامات عائد کئے جارہے ہیں۔

اگر آئین کی بات کرنا اور ڈکٹیٹر کے خلاف جدوجہد غداری ہیں تو ہم سب غدار ہیں انہوں نے کہاکہ وفاقی وزیر داخلہ چاہتے ہیں کہ کوئی نہ بولیں،ملک میں جمہوریت نہیں سویلین حکومت مسلط ہے جنہیں پیچھے سے کنٹرول کیاجارہاہے انہوں نے کہاکہ ہم نے پہلے دن سے کہاتھاکہ ہمارے ہاں 25کی بجائے 24کو ٹپے لگی ہیں ملک میں جمہوریت نہیں سول ڈکٹیٹرشپ ہیں ملک میں جمہوری نظام کے آنے تک سیاسی،معاشی استحکام نہیں آسکتا اور نہ ہی حقیقی جمہوریت آسکتی ہے،انہوں نے کہاکہ بلوچستان والوں کی بات کوئی نہیں سنتا 72سالوں سے ہمارے مسائل پر آواز اٹھانے کے باوجود کوئی سنوائی نہیں ہوئی۔

خوشی اس بات کی ہے کہ جوآواز بلوچستان سے اٹھا کرتی تھی اب پنجاب سے اٹھ رہی ہے نوازشریف کے بیانیہ کو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ آگے لے جارہاہے،ان کا خطاب جمہوری تھا یہ بات واضح ہے کہ جب تک ہم اس ملک کو سیکورٹی سے ویلفیئر اسٹیٹ نہیں بنائیں گے یہاں معاشی،سیاسی استحکام ناممکن ہے،وہ ویلفیئر اسٹیٹ جہاں وفاقی اکائیوں کو ان کے ساحل وسائل پر حق،عوام کو ان کے ووٹ سے نمائندوں کومنتخب کرنے کا حق حاصل ہونے سمیت ملک میں حقیقی جمہوریت ہو،انہوں نے کہاکہ لاپتہ افراد کامسئلہ بلوچستان میں میلیٹنٹس سے منسلک ہے۔

ہمارے دور حکومت میں ناراض بلوچوں سے مذاکرات شروع ہوئے لیکن حکومت سے علیحدگی کے بعد معاملہ ادھورا رہ گیا ہمارے پارٹی کے منشور کا حصہ تھا کہ ناراض بلوچوں سے مذاکرات کئے جائیں بلکہ مجھے مذاکرات کرنے کا مینڈیٹ دیا گیا جس میں کافی حدتک کامیاب رہا ہماری پارٹی نے پلیٹ فارم پر لاپتہ افراد کے مسئلے پر آواز بلند کی بلکہ ملک کی عسکری قیادت کو ایک حد تک قائل کیا کہ بلوچستان کا مسئلہ مذاکرات سے حل ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ لاپتہ افراد کامسئلہ غیرآئینی وغیر قانونی ہے آئین کسی کو حق نہیں دیتا کہ وہ کسی کو لاپتہ کرے،کراچی پریس کلب میں بحیثیت وزیراعلیٰ میں نے کہاتھاکہ میں لاپتہ افراد کے مسئلے کے حل میں مکمل ناکام رہا۔انہوں نے کہاکہ ہم سمجھتے ہیں کہ بلوچستان میں مکمل امن تک لاپتہ افراد کامسئلہ حل نہیں ہوسکتا،انہوں نے کہاکہ جمہوری لوگ جیلوں سے نہیں ڈرتے،موجودہ حکمران اپنی خواہش پوری کریں۔

ان سے زیادہ تو ایوب خان،ضیاء الحق اور مشرف نے سیاسی رہنماؤں کو جیلوں میں ڈالا تھا،انہوں نے کہاکہ کسی بھی تحریک میں جب عوام اٹھتی ہے تو لیڈر قیادت نہیں کرتے بلکہ عوام کرتی ہے،پی ڈی ایم عوام کی تحریک ہے اگر ہم جیلوں میں ہو تو بھی اس کی قیادت عوام کریگی،انہوں نے کہاکہ سمجھ نہیں آرہا کہ حکمران کب تاریخ سے سبق سیکھیں گے نیپ کے سربراہان پر روس،افغانستان اور بھارتی ایجنٹ ہونے کے الزام لگتے رہے آج ملک کے تین دفعہ وزیراعظم اور سب سے بڑے صوبے پنجاب کے وزیراعلیٰ رہنے والے وزیراعلیٰ پر بھارتی ایجنٹ کے الزامات کوئی نئی بات نہیں۔

انہوں نے کہاکہ کسی کو دھنڈے کے زور پر سیاست سے الگ نہیں کیاجاسکتا اور نہ ہی کوئی جماعت یا لیڈر کبھی ہمیشہ کیلئے ختم ہوسکتاہے،مولانا فضل الرحمن کے پی ڈی ایم کی سربراہی پر تمام سیاسی جماعتیں متفق ہیں۔میری پارٹی اور جمعیت علماء اسلام کے نظریات مختلف ہیں تاہم یہ ایک اتحاد ہے اس سے قبل ہمارے اکابرین بھی اتحاد کیا کرتے تھے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کے معروضی حالات اور عوامی مشکلات کومدنظررکھتے ہوئے پی ڈی ایم بنایاہے جو عوام اور پارلیمنٹ کی بالادستی ومکمل جمہوری نظام کیلئے جدوجہد کرے،حکمران لوگوں کو کنفیوز کرنے کیلئے افواہ پھیلارہے ہیں۔

پی ڈی ایم ایک سچے انڈیجینیس موومنٹ ہے،انہوں نے کہاکہ باپ ہو یا ق ہو یہ پارٹیاں ہمیشہ راتوں رات بنے ہیں بلوچستان عوامی پارٹی ہمارے سامنے بنی،ہمارے حکومت میں شامل لوگ راتوں رات ایسے بدلے کہ انہوں نے باپ بنا دیا اور انہیں انتخابات میں ایسے کامیاب کرایا جیسے انہوں نے 40سال جدوجہد کی ہو،راتوں رات پارٹیاں بنیں گی تو جمہوری ادارے نہیں پنپ سکتی،انہوں نے کہاکہ سیاسی جماعتیں نظریاتی،ارتقائی بنیادوں پر نہ ہوتو عوام کیلئے مشکلات ہوں گی،انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی نے مفت میں خود کوبدنام کیا۔

جس پارٹی کا پارلیمنٹ میں ایک ممبر نہ ہو کیسے حکومت بنا سکتی ہے؟ زور آوروں نے پارٹی بنائی،الیکشن جتوایا اور سینیٹ میں کامیاب کرایا تاہم سینیٹ انتخابات میں پیپلزپارٹی کی سپورٹ حاصل تھی،انہوں نے کہاکہ ماضی یا ماضی قریب کے واقعات سے پی ڈی ایم کو بہت نقصان پہنچاہے جبکہ الیٹیبلز کی جمہوریت کو بہت زیادہ نقصان پہنچاہے،انہوں نے کہاکہ بلوچستان نازک صورتحال سے گزررہاہے اگر ان سے ووٹ کا حق چھینا جائے تو مایوسی پھیل جائے گا۔