|

وقتِ اشاعت :   October 6 – 2020

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما و رکن صوبائی اسمبلی ثنا اللہ بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان بہت سے مسائل سے دو چار لیکن معاشرتی تاریکی کو ختم کرنے کے لئے سنجیدہ کوششیں نہیں کی جا رہی۔ بلوچستان میں 52 فیصد بچے شدید غذائی قلت کے شکار ہیں۔ اپنے جاری کردہ بیان میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی سینکڑوں مائیں، بہو، بیٹیاں، بہنیں روز سڑکوں پر نکل کر ھم سب کا بالخصوص عدلیہ کا ضمیر جنجھوڑتی ہیں۔

کیا یہ پاکستان بلوچستان کی بیھٹی نہیں – جو سوال یہ پوچھ رہی ہے اسکا جواب دینا ریاست و ریاستی اداروں کی زمہ داری نہیں بنتی؟ انہوں نے کہا کہ سونا، گیس اور گوادر جو سی پیک کا گیٹ وے ہے سے مالا مال صوبے کی افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ بلوچستان میں 52 فیصد بچے شدید غذائی قلت کے شکار ہیں۔ ایک ایسا صوبہ جو بہت سارے بحرانوں سے دوچار ہے لیکن معاشرتی تاریکی کو ختم کرنے کے لئے سنجیدہ کوششیں نہیں کی جا رہی۔