|

وقتِ اشاعت :   October 8 – 2020

حب: بلوچ عوامی موومنٹ کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات رئیس نواز علی برفت ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے آئی لینڈ اتھارٹی کا قیام عمل میں لانا صوبائی خود مختاری پر قدغن ہے جو کسی صورت قبول نہیں، بلوچستان اور سندھ کے جزائر کو وفاقی تحویل میں لینے کا فیصلہ ناقابل برداشت اور قابل مذمت ہے۔ وہ گزشتہ روز BAMکے سینئر رہنماؤں واجہ اکرام اللہ بلوچ ایڈووکیٹ، دلشادعلی شیخ، کامریڈ امام بخش بروہی، جان محمد لاسی ودیگر پر مشتمل وفد سے گفتگو کے دوران کررہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ آئی لینڈ اتھارٹی اور نیشنل کوسٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کا قیام صوبائی خود مختاری پر کاری ضرب ہے جو قطعا برداشت نہیں کریں گے۔ وفاق چھوٹے صوبوں کو اعتماد میں لیے بغیر صوبوں کے وسال پر قبضہ کررہا ہے جو صوبوں کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے جس پر کسی صورت خاموش تماشائی بن کر نہیں بیٹھ سکتے اور نہ کسی کو ساحل بلوچستان پر قبضہ کرنے کی اجازت دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے بادل ناخواستہ آئین پاکستان کی اٹھارہویں ترمیم کو قبول کیا تھا کیونکہ اس میں صوبوں کو کسی حد تک خودمختاری دی گی تھی مگر موجودہ حکومت کے بعض فیصلہ جات اور صدارتی آرڈیننسز صوبائی خود مختاری اور اٹھارہویں ترمیم کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔ جو سامراج کی گہری سازش ہے جس کے خلاف ایک منظم تحریک چلای جاے گی۔

انہوں نے کہا کہ غیر آینی صدارتی آرڈیننسز جمہوریت اور چھوٹے صوبوں کی خود مختاری کے لیے خطرناک ہیں جس کے لیے عوام پاکستان کو سنجیدہ فیصلہ سازی کرنی ہوگی کیونکہ حکومت کے ایسے غیر سنجیدہ اقدامات سے چھوٹے صوبوں میں مایوسی پھیلے گی اور ملک میں افراتفری اور انارکی سی کیفیت پیدا ہوجاے گی جو ملکی سالمیت اور قومی سلامتی کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔

ریس نواز علی برفت ایڈووکیٹ نے مزید کہا کہ صوبائی جزار کو وفاقی تحویل میں لینا براہ راست صوبوں کی خودمختاری میں مداخلت کرنا صوبوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کرنے مترادف ہےBAM اس حوالے سے حکومت مخالف ہر اتحاد اور تحریک میں نمایاں کردار ادا کرنے کے لیے ہر اول دستہ میں شریک ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے سامراجی مفادات کی خاطر ملکی سالمیت اور قومی سلامتی کو نقصان دینے میں کوی کسر نہیں اٹھارکھی ہے۔