|

وقتِ اشاعت :   November 5 – 2020

وفاقی ادارہ شماریات نے مہنگائی سے متعلق ہفتہ وار اعداد وشمار جاری کردئیے۔ رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے کے دوران مہنگائی میں 1.38 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور 17 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا۔ آلو، پیاز، ٹماٹر، لہسن، چینی، انڈے، گوشت اور ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے کے دوران ٹماٹر کی اوسط فی کلو قیمت میں 62 روپے 79 پیسے اضافہ ہوا جس سے ٹماٹر کی فی کلو قیمت 134 روپے 80 پیسے سے بڑھ کر 197 روپے 59 پیسے ہوگئی۔

جبکہ پیاز کی فی کلو قیمت میں 4 اور آلو کی فی کلو قیمت میں ایک روپے 81 پیسے اضافہ ہوا ہے۔اعدادو شمار کے مطابق چینی ایک ہفتے کے دوران 4 روپے 15 پیسے مہنگی ہوئی اور انڈوں کی قیمت میں 1.04 روپے فی درجن اضافہ ہوا ہے جبکہ خشک دودھ، مٹن، بیف اور دال ماش کی قیمتیں بڑھی ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایل پی جی کا گھریلو سیلنڈر 13 روپے فی کلو مہنگا ہوا ہے۔رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے کے دوران 7 اشیاء کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے جن میں چکن ایک روپے 92 پیسے فی کلو اور آٹا 33 پیسے فی کلو سستا ہوا۔

جبکہ دال مونگ، مسور، چنا،گْڑ کی قیمتوں میں بھی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔تازہ دودھ، دہی، گھی، نمک اور مرچ سمیت 27 اشیاء کی قیمتوں میں استحکام رہا ہے۔ادارہ شماریات کی رپورٹ میں اشیاء کی جتنی قیمتیں بتائی جارہی ہیں جوکہ مہنگی ہوئی ہیں وہ مارکیٹوں میں اس سے بھی زیادہ مہنگے داموں فروخت کی جارہی ہیں چونکہ سرکاری نرخنامہ پر تو کوئی بھی عمل نہیں کرتا،مارکیٹ میں بیوپاری مان مانے نرخوں پر اشیاء فروخت کرتے ہیں اور بدقسمتی بھی یہی ہے کہ جتنی مہنگائی سرکاری سطح پر ہوتی ہے۔

اس سے کئی زیادہ بوجھ عوام کو گرانفروشوں کے ذریعے اٹھاناپڑتا ہے۔ایک تو ہمارے یہاں ضلعی سطح پر انتظامیہ مکمل غیر فعال رہتا ہے جبکہ صوبائی حکومتوں کی جانب سے بھی خاص دباؤ ان پر نہیں ڈالاجاتا کہ کم ازکم عوام کو سرکاری سطح پر اشیاء خوردنی فراہم ہوسکے یہ تو ذمہ داری حکومت کو لینی چاہئے کہ مہنگائی کے بڑھتے بوجھ سے عوام کو بچائے کیونکہ اس وقت صورتحال اس قدر خراب ہے کہ غریب کے گھر چولہا جلنا بند ہوگیا ہے ایک وقت کی روٹی بھی انکی پہنچ سے نکل رہی ہے۔

اسی طرح سے جو اشیاء سستے اور مستحکم قیمتوں پر سرکاری رپورٹ کے مطابق موجود ہیں وہ بھی مارکیٹ سے زائد قیمتوں پر فروخت ہورہی ہیں۔ملک کے اندر پوری طرح سے عوام کمر توڑ مہنگائی کا سامنا کررہی ہے اور ہر طرف سے غم وغصہ کا اظہار بھی کیاجارہا ہے۔عوام چیخ رہے ہیں کہ کم از کم اشیاء خوردنی کی قیمتوں کو کنٹرول کیا جائے تاکہ ان کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے نہ پڑ جائیں کیونکہ آمدن سے زیادہ اخراجات کا بوجھ عوام کی بس سے باہرہوچکا ہے لہٰذا حکومت کو چاہئے کہ جتنی ممکن ہو، عوام کو ریلیف دی جائے۔

اس حوالے سے اقدامات اٹھانے کیلئے سنجیدہ بنیادوں پر کام کیا جائے تاکہ غریب عوام ایک وقت کی روٹی سے بھی رہ نہ جائیں جبکہ بیروزگاری اور معاشی ابترصورتحال سب کے سامنے ہے کہ اس وقت کن مشکل حالات سے ملک گزررہا ہے،اس لئے معاشی پالیسی کو بہتر بنانے پر بھی غور کیاجائے کہ کس طرح سے بہتر معاشی پالیسی مرتب کرتے ہوئے ملک کو معاشی بحران سے نکالاجاسکتاہے۔ اب یہ موجودہ حکومت پر منحصر ہے کہ وہ بہتر نتائج کیلئے کس طرح کے اقدامات اٹھائے گی تاکہ ملک میں موجود معاشی بدحالی کی صورتحال بہتر ہوسکے۔