|

وقتِ اشاعت :   November 19 – 2020

خضدار: سابق وزیراعلیٰ بلوچستان چیف آف جھالاوان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہاہے کہ سابق صدرِ مملکت آصف علی زرداری سمیت کئی رہنماؤں نے ان سے رابطہ کیا ہے،اس سلسلے میں سیاسی دوستوں سے مشاورت کے بعد حتمی فیصلہ کریں گے، بلوچستان کئی موجودہ اور سابق ایم پی ایز و ایم این ایز اور سیاسی و قبائلی رہنماء میرے ساتھ رابطے میں ہیں۔

نواز شریف کافوج مخالف بیانیہ سے اختلاف تھا اس لیئے میں اور ریٹائرڈجنرل عبدالقادر بلوچ نے کوئٹہ جلسہ کے بعد اپنے راستے نواز شریف سے الگ کردیئے۔ ادارے پاکستان کے محافظ ہیں انہیں متنازعہ بنانا پاکستان کے دفاع کو کمزور کرنے کے مترادف ہے گلگت بلتستان کے عوام نے بھی حالیہ الیکشن میں نواز شریف کے بیانیہ کو مسترد کرکے یہ بات ثابت کردی کہ مفادات کا ٹکراؤ انہیں قبول نہیں ہے۔

میاں نواز شریف ہمیشہ وفاء اور خلوص کا جواب بے وفائی سے دیتے رہے ہیں، ان خیالات کا اظہار چیف آف جھالاوان سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثنااللہ خان زہری نے سوشل میڈیا ایکٹویسٹ نصراللہ شاہوانی سے ٹیلفونک گفتگو کرتے ہوئے کیا۔سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کا کہنا تھا کہ 2013سے پہلے بلوچستان میں مسلم لیگ ن کا وجود برائے نام تھا۔

جب ہم مسلم لیگ (ن) میں شامل ہوئے تو نامساعد حالات کے باوجود د بلوچستان میں مسلم لیگ (ن)کے لئے دن رات ایک کرکے یہاں پارٹی کو یونٹ تک فعال بنایا جس کے نتیجے میں میرے نوجوان بیٹے بھائی اور بھتیجے ایک بم دھماکہ میں شہید کردیاگیا۔ 2013کے الیکشن مین ہم نے 22سیٹس جیت کر ایک سنگل اکثریتی پارٹی کے طورپر ابھرکرسامنے آئے اور تمام ممبران نے مجھے پارلیمانی لیڈر بنادیا لیکن مرکزنے بلوچستان کے عوام کی رائے کو ذبح کرتے ہوئے۔

وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کو بنادیا بلوچستان کے سیاسی فیصلے مری یا جاتی امرا میں ہوتے رہے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ بلوچستان کے فیصلے بلوچستان مین ہوں۔سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کا کہنا تھا کہ آصف زرداری سمیت کئی سیاسی رہنماؤں نے شامل ہونے کی دعوت دی ہے میں اپنے سیاسی دوستوں اور بلوچستان بھر میں پھیلے ہوئے ورکرز سے مشاورت کرکے فیصلہ کریں گے۔ بلوچستان کے کئی موجودہ اور سابق ایم پی ایز سمیت کئی سیاسی قبائلی رہنماء میرے ساتھ رابطے میں ہیں انشااللہ ہم جوبھی فیصلہ کرینگے بلوچ عوام کے مفادات کو مدنظر رکھ کر کرینگے۔