|

وقتِ اشاعت :   November 19 – 2020

کوئٹہ: صوبائی وزیر تعلیم سردار یار محمد رند نے کہا ہے کہ صوبے میں تعلیمی اداروں کی بندش کا فیصلہ آئندہ چند روز میں کورونا کی صورتحال دیکھ کر کیا جائے گا، کیچ کے برطرف اساتذہ اور سی ٹی ایس پی اساتذہ کے مطالبات کے سلسلے میں کام جاری ہے جلد پیشرفت متوقع ہے، صوبے میں تعلیم کے فروغ اور تعلیمی اداروں کی بہتری کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔

ہم یہاں عوام کے مسائل کے حل کیلئے بیٹھے ہیں۔ یہ بات انہوں نے بدھ کو کوئٹہ پریس کلب کے سامنے کیچ کے برطرف اساتذہ اور سی ٹی ایس پی شارٹ لسٹڈ امیدواروں کے بھوک ہڑتال اور احتجاجی کیمپوں کے دورہ کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ تربت کے مرد اور خواتین اساتذہ کے کیمپ کا دورہ کرکے ان کے تحفظات سن لئے جو وزیراعلیٰ بلوچستان کو پیش کرینگے امید ہے کہ ان کا مسئلہ جلد حل ہوجائیگا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اساتذہ کی بہت ضرورت ہے سابق ادوار میں اگر شفاف طریقے سے اساتذہ کی تعیناتی کی جاتی تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتے، وزیراعلیٰ بلوچستان سے کہا ہے کہ اندرون صوبہ ہر پرائمری اسکول کیلئے کم از کم دو ٹیچرز دیئے جائیں تاکہ ہم تعلیمی سلسلے کو جاری رکھ سکیں، کالجز کی سطح پر 12 سو کے لگ بھگ لیکچرر اور پروفیسرز کی تعیناتی کیلئے بلوچستان پبلک سروس کمیشن کو لکھ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نجی ٹیسٹنگ سروس سے متعلق لوگوں کی شکایتیں پہلے بھی تھیں بلوچستان کے 18 اضلاع سے شارٹ لسٹڈ اساتذہ کے نتائج آگئے ہیں ماضی میں حکومت نے معاملہ حل کرنے کیلئے تین کیٹیگریز رکھے تھے ڈپٹی کمشنروں نے اساتذہ کے تحفظات سنے تاہم انتظامی افسران کے تبادلوں کی وجہ سے اس میں تاخیر ہوئی۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے تعلیمی حوالے سے ونٹر اور سمر زون میں تقسیم ہے۔

پہلے فیصلہ کیا تھا کہ سردیوں کی معمول کی چھٹیوں سے دس دن پہلے اسکولوں کو بند کیا جائے گا تاہم اب چند دن میں حالات کا جائزہ لے کر اس سلسلے میں فیصلہ کیا جائے گا تاہم فوری طور پر گرم اضلاع میں اسکولوں کو بند نہیں کیا جائے گا جبکہ سرد اضلاع میں مارچ میں اسکولز کھلنے کے بعد امتحانات منعقد کیے جائیں گے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اوستہ محمد میں گرلز کالج کی ضرورت ہے تو اس پر ضرور عملدرآمد کرینگے۔