|

وقتِ اشاعت :   November 24 – 2020

اسلام آباد: قومی رابطہ کمیٹی برائے کووڈ 19  نے وزرائے تعلیم اجلاس کی تمام سفارشات کی توثیق کردی ہے۔

اسلام آباد میں این سی سی کے اجلاس کے بعد نیوز بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ اسکولزبندکرنےکافیصلہ آسان نہیں تھا۔ اگر احتیاط کی گئی تو 11جنوری سےحالات دیکھ کراسکولزکھولنےکےامکانات ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بند کمروں والےریسٹورنٹس بند کرنے کے فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ کھلی جگہوں پرقائم اسٹالز،ڈھابوں پرپابندی نہیں ہوگی۔

سد عمرنے کہا کہ کوروناکی دوسری لہرانتہائی خطرناک ہوسکتی ہے۔ لوگوں کےرویوں سےمعلوم ہورہاانہیں کوروناکی شدت کااحساس نہیں۔ ہفتوں کےدوران کوروناکیسزمیں تیزی سےاضافہ ہوا ہے۔ ہم نے اکتوبر کے پہلے ہفتے ہی میں صورت حال کی سنگینی سے آگاہ کردیا گیا تھا۔ اب صورت حال یہ ہوچکی ہے کہ اگر احتیاطی تدابیرپرسختی سےعمل نہ کیا تو وہی حالات پیدا ہوجائیں گے جو رواں سال جون میں تھے جب اسپتالوں میں جگہ نہیں بچی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ اس وقت دنیا میں 17 سو ایسے مریض ملک کے اسپتالوں میں موجود ہیں جنھیں کسی نہ کسی سطح پر سانس لینے کے لیے  آکسیجن کی ضرورت ہے جب کہ وبا کے عروج کے دنوں میں یہ تعداد 33 سو تھی۔ سنگین حالات سے بچنے کا واحد طریقہ احتیاط اختیار کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بڑےاجتماعات پرپابندی کی اسلام آبادہائیکورٹ سےبھی توثیق ہوچکی۔ کورونازیادہ پھیلنےسےلوگوں کے روزگار متاثر ہوتے ہیں۔ سیاسی قیادت کو اس صورت حال کی سنگینی سمجھنا ہوگی۔ اسپیکر سے درخواست کی ہے کہ وہ پارلیمانی جماعتوں سے رابطہ کرکے اس حوالے سے حکمت عملی بنائیں۔

وزیر اعظم نے گزشتہ روز کورونا وائرس کی صورتحال پر قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس طلب کیا تھا۔ آج ہونے والے اجلاس  میں   تعلیمی اداروں کی بندش کے حوالے سے این سی او سی کی سفارشات اور وزرائے تعلیم کانفرنس کے فیصلوں کی توثیق کی گئی ہے۔