|

وقتِ اشاعت :   January 13 – 2021

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء نوابزادہ حاجی میر لشکری خا ن رئیسانی نے کہا ہے کہ عمران خان سیاسی عمل کی پیدوار نہیں،بلوچستان کے ساحل وسائل کی اہمیت یہاں کے لوگوں سے زیادہ ہے، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ہاتھ باندھنے والوں کی حکمرانی ہے ، صوبے میں دہشتگردی کے واقعات وسائل پر قبضہ کی سازش ہے کسی جعلی ماسٹر مائنڈ کی مبینہ ہلاکت کو قبول نہیں کریں گے۔

گوادر کی بجائے ریاستی بیانیہ کے تحت جہاںسے دہشتگر داخل ہوتے ہیںوہاں باڑ لگائی جائے ۔ سیندک کو لوٹ کر لے جانے والے جزائر پر قبضہ کی منصوبہ بندی کررہے ہیں ملک میں شفاف انتخابات ہونے چاہئیںتاکہ فیصلے پارلیمنٹ میں ہوں کوئی ڈکٹیٹر نہیں کرے۔

یہ بات انہوں نے گزشتہ روز نجی ٹی وی کو انٹریو دیتے ہوئے کہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے ووٹرز کو اپنا محاسبہ کرکے سوچناچائیے کہ کیا انتخابات میں انہوں نے اپنے ووٹ کی اہمیت کو جان کر اس کی طاقت سے حکومت بنائی ہے تو یقینا نتیجہ نفی میں ہوگا ۔ انہوںنے کہا کہ عوامی نمائندگی کا دعویٰ کرنے والے حکمرانوں میں صلاحیت ہے نہ اہلیت کہ وہ صوبے اور ملکی معاملات کو حل کرسکیںجہاں اہلیت اور صلاحیت نہیں ہوگی۔

وہاں بے حس لوگوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرانے کیلئے لوگ مجبور ہوکر احتجاج کرتے ہیں ایسا ملک اور صوبے میں روز ہورہا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ کوئٹہ میں ہزارہ برداری کی جانب سے پہلے بھی دھرنے دیئے گئے۔

جن میں عمران خان بغیر بلائے شریک ہوکر گزشتہ حکمرانوں کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے مگر حالیہ دھرنے میں بلانے پر بھی نہیں آئے جب کوئٹہ آئے تو متاثرہ خاندانو ں کو انصاف دلانے کی بجائے زبانی جمع خراچ کرکے لوٹ گئے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ صوبائی اور وفاقی حکومتوں کے ہاتھ باندھ کر محض پانچ سال گزارنے کیلئے انہیں اقتدار میں لایا گیا ہے اگلی مدت کیلئے کسی اور رضاء کار ٹولہ کو لایا جائے گا ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سلیکٹڈ وزیراعظم عمران خان سیاسی عمل کی پیداوار نہیں ہیں انہوں نے اپنی پوری سیاست بلیک میلنگ کرتے ہوئی کی جنہیں کراچی کے قاتل ، پنجاب کے چوروں کا شہنشاہ قرار دیتے اسٹیلشمنٹ پر تنقید کرتے تھے آج ان کے اتحادی اور پیرول پر ہیں ۔ 2014ء کا دھرنا بھی بلیک میلنگ کیلئے تھا جس نے ملک کو نقصان پہنچایا ۔

سانحہ درینگڑھ، وکلاء پولیس کیڈیٹس اور ہزارہ برداری کے قتل عام میں ملوث کوئی ایک شخص آج تک گرفتار نہیں ہوا جس کا باقاعدہ ٹرائل کیا جائے ہر بار کسی جعلی پولیس مقابلہ میں ماسٹر مائنڈ کو سیف ہائوس سے نکال کر مار دیا جاتا ہے اب کی مرتبہ ایسے کسی جعلی مقابلہ میں ماسٹر مائنڈ کی ہلاکت کو قبول نہیں کریں گے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ ایبٹ آباد ، اسلام آباد ، کراچی اور سرگودھا میں دہشتگردی کے واقعات سے قبل مبینہ دہشتگرد پکڑے جاتے ہیں ۔

مگر بلوچستان میں دہشتگردی کے واقعات کے بعدبھی نہیں پکڑے جاتے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عموماً ریاست کا بیانیہ ہے کہ دہشتگرد افغانستان سے داخل ہوتے ہیں اور باڑ گوادر میں لگائی جارہی ہے انہیںچائیے کہ جہاں سے دہشتگر داخل ہوتے ہیں وہاں پر باڑ لگائیں ،گوادر میں باڑ لگاناوسائل پر قبضہ کرنے کی سازش ہے سیندک کو لوٹ کر لے جانے والے جزائر پر قبضہ کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔

بدامنی کے واقعات بھی اس کی ایک کڑی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک فرنٹ لائن اسٹیٹ ہے جس سے کچھ لوگوں کے شخصی گروہی اور طبقاتی مفادات ہیں۔

یہ لوگ نہیں چاہتے کہ ملک ترقی امن اور خوشحالی کی طرف جائے ،پوری دنیا میں جہاں شفاف جمہوریت آئی ہے وہاں کے لوگوں نے ترقی کی ہے ہم سمجھتے ہیں کہ ملک میں شفاف انتخابات ہونے چاہئیں تاکہ ہمارا قومی ارتقاء جو رکا ہوا ہے وہ پارلیمنٹ کے ذریعے آگے بڑھے یہ تب ممکن ہے جب ملک میں فیصلے پارلیمنٹ کریگی کوئی ڈکٹیٹر نہیں کرے گا ۔