|

وقتِ اشاعت :   January 15 – 2021

کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کوئٹہ زون کے ترجمان نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے وفاقی حکومت کے تحت بلوچستان بھر میں قائم بیسک ایجوکیشن کمیونٹی اسکولز کو محکمہ تعلیم بلوچستان میں ضم اور اساتذہ کرام کو قوانین کے مطابق مکمل تنخواہ دی جائے اسکولز اساتذہ کرام دور دراز علاقوں میں اپنی مدد آپ کے تحت چلا رہے ہے لیکن حکومت نہ اساتذہ کو وقت پر تنخوائیں دیتی ہے۔

نہ اسکولز میں زیر تعلیم بچوں کو بنیادی تعلیمی ضروریات فراہم کی جارہی یے اساتذہ کی تنخواہ مزدور کی قانونی اجرت سے بھی کم ہے جن اسکولز کی ضرورت ہے انہیں باقائدہ محکمہ تعلیم بلوچستان کی توسط سے چلایا جائے جہاں سرکاری اسکولز ہے وہاں زیر تعلیم بچوں اور اساتذہ کو ضم کی جائے تاکہ بچوں و اساتذہ کا مستقل خراب نہ ہو کیونکہ کئی سالوں سے معمولی سے تنخواہ پر خدمات انجام دینے والے اساتذہ کرام اب Over age ہوچکے ہے ۔

لیکن انکے مستقبل کے لئے نہ صوبائی حکومت سنجیدہ ہے نہ وفاقی حکومت انہوں نے مزید کہا ہے کہ بلوچستان میں پہلے سے لاکھوں کے تعداد میں بچے اسکولوں سے باہر ہے لیکن اسکولوں کو سرکاری سطح پر مختلف ناموں کے زریعے چلا کر محض وقت گزاری کی جارہی یے جسکا مقصد صرف فنڈزکو ہڑپ کرنا ہے۔

بلوچستان میں تعلیم کے فروغ کے لئے سنجیدہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جب تک تعلیم جیسے بنیادی حق سے لوگوں کو محروم کی جاتی رہے گی گو اسکے اثرات معاشرے پر غلط انداز میں پڑینگے تعلیمی شعبے کے بہتری کے لئے بی ایس او ہر پلیٹ فارم پر بھرپور انداز میں آواز بلند کرے گی ۔