|

وقتِ اشاعت :   January 17 – 2021

کوئٹہ: صوبائی خاتون محتسب برائے انسداد ہراسیت بلوچستان صابرہ اسلام نے کہا ہے کہ ہراسگی کے معاملے میں زیرو ٹالریننس سے کام لیا جارہا ہے ابتک26 خواتین کی جانب سے ہراسگی کی شکایات موصول ہوئیں جن میںسے 18کو سزائیں سنائی جا چکی ہیں، یہ بات انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، صابرہ اسلام ایڈوکیٹ نے کہا کہ بلوچستان میں روایتی نظام،سوچ اور رویے کی وجہ سے خواتین کی ہراسگی سے متعلق کیسز سامنے نہیں آتے۔

بہرحال وقت گزرنے کیساتھ خواتین میں ہراسگی کیخلاف اعتماد اور آگہی بڑھ رہی ہے ، خواتین کی ہراسگی کیخلاف ہماری زیرو ٹالرینس کی پالیسی ہے انہوں نے کہا کہ ڈھائی سال کے عرصے کے دوران سرکاری و نجی دفاترسے خوااتین کو ہراساں کئے جانے کی مجموعی طورپر 26شکایات رپورٹ ہوئیںجن میں سے زیادہ تر کا تعلق تعلیم اور صحت کے شعبوں سے تھا۔

اب تک ہراسگی سے متعلق 18شکایات کافیصلہ سول کورٹ پراسیجر کے تحت کیاگیا ہے ان میں کیسز ثابت ہونے پرملزمان کو مختلف نوعیت کے جرمانے اورسزائیں دی گئیں،صوبائی خاتون محتسب کا کہناتھا کہ بلوچستان کے ہرضلع میں ہراسگی کیخلاف شکایات کی وصولی کیلئے سیل قائم کردئیے گئے ہیں،متعلقہ ڈویژن اور ضلع میں کمشنر اور ڈپٹی کمشنر ز کی سربراہی میں قائم شکایات کی وصولی کے سیل میں متعلقہ عملے کی تربیت کا مرحلہ ابھی باقی ہے۔

صوبائی خاتون محتسب کا کہناتھا کہ ہمیں ہراسگی کیخلاف اپنے بچوں اور خاص طور پر بچیوں کی شروع سے تربیت کرنا ہوگی انہیں اعتماد دینا ہوگا تاکہ وہ تعلیم کے حصول یا پروفیشنل کیرئیر کے دوران سمیت زندگی کے کسی مرحلے میں ہراسگی کاشکارنہ ہوں ملازمت کی جگہ خواتین سے غیراخلاقی رویہ رکھنا۔

زبردستی تعلق پر مجبور کرنا اور دفتر ی مراعات کوذاتی تعلق سے منسوب کرناہراسگی کے زمرے میں آتاہے اگر کسی خاتون کو اس حوالے سے کوئی شکایت ہو تو وہ اسے سادہ کاغذ پر لکھ کر صوبائی خاتون محتسب کے دفتر سے رجوع کرسکتی ہیں۔