|

وقتِ اشاعت :   January 26 – 2021

کوئٹہ: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر سینیٹر(ر) امان اللہ کنرانی نے کہا ہے کہ بانک کریمہ زندگی کے دوران اور مرنے کے بعد تاریخ رقم کی بندشیں نہ ہوتیں تو بانک کریمہ کے جنازے کا تذکرہ ایک مقام پر ہوتا ۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ بانک کریمہ نے نواب اکبر بگٹی کی طرح جیتے جی اور مرنے کے بعد تاریخ رقم کی انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔

انہوں نے بلوچ قوم اور بلخصوص نوجوانوں اور دنیا کی محکوم قوموںکے لئے جو کردار ادا کیا اس پر انہیں ہمیشہ یاد رکھا جائیگا اور انکی روح بھی اس کام کے بعد پر اطمینان ہوگی انہوں نے کہا کہ بانک کریمہ مرحوم کی نماز جنازہ ان کے آبائی گائوں میں ادا نہ کی جاسکی۔

تاہم مرحومہ کے جسد خاکی کو الوداع کہنے کے لئے مکران کے قریے قریے سے بھائیوں کا جم غفیر موجود تھا بندشیں نہ ہوتیں انکی جنازہ تاریخی ہوتی بانک کریمہ زندگی میں صر ف ایک بلوچ تصور کی گئی لیکن موت کے بعد وہ عالمی شہرت یافتہ ہوگئیں انکا غائبانہ نماز جنازہ لاہور میں بھی ادا کیا گیا۔